گرفتار بھارتی پائلٹ نے پاکستانی شہریوں پر فائرنگ بھی کی

0

نمائندہ امت
گرفتار بھارتی پائلٹ کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔ تاہم نہتے نوجوانوں نے خوف زدہ ہونے کے بجائے ابھی نندن ورتھامان پر پتھرائو شروع کر دیا، جس پر وہ گر پڑا اور اسے گھیر لیا گیا۔ اس موقع پر بزرگ شہری نے مداخلت کرکے اس کی جان بچائی اور زیادہ دھنائی نہیں ہو سکی۔ پاک فوج کے جوان اور افسران نے بھی فوراً پہنچ گئے اور انہوں نے، بھارتی پائلٹ کو اپنی کسٹڈی میں لے لیا۔ دوسری جانب لائن آف کنٹرول کے قریب آبادیوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی جاری ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کی اکثریت محفوظ مقامات پر اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں ٹھہر رہی ہے۔ جبکہ حکومت بھی ان کی رہائش کے انتظامات کر رہی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتھامان نے اپنے طیارے کو ہٹ ہونے کے بعد پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا دی تھی۔ وہ کنٹرول لائن کے قریب موجود ہوران نامی گائوں کے قریب گرا۔ اس وقت اس علاقے کے بزرگ شہری چوہدری محمد رزاق نے اسے پیرا شوٹ سے چھلانگ مارتے اور گرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ چوہدری محمد رزاق کو اندازہ بھی ہوگیا تھا کہ یہ کس مقام پر گرا ہے۔ ہوران کے علاقے کے نصیب چوہدری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جب بھارتی پائلٹ نے چھلانگ لگائی تو یہ وہ وقت تھا، جب لوگ کشیدگی کے سبب اپنے گھروں ہی میں تھے۔ لیکن اس وقت صرف چوہدری محمد رزاق کسی کام سے باہر نکلے تھے اور ان کے پیچھے ان کا بھتیجا اور ایک دو مزید نوجوان بھی باہر نکل آئے تھے کہ دیکھیں وہ کدھر گئے ہیں۔ نصیب چوہدری کے بقول ’’چوہدری محمد رزاق بزرگ ہونے کے باوجود صحت مند اور چاق و چوبند ہیں۔ انہوں نے بھارتی پیرا شوت اور وردی دیکھ لی تھی اور فوراً ہی اس کی جانب بھاگے تھے۔ ان کے پیچھے ان کا بھتیجا اور دیگر لڑکے بھی تھے۔ اس موقع پر بھارتی پائلٹ نے فوراً اپنا پستول نکالا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور بھاگ کھڑا ہوا۔ لیکن چوہدری محمد رزاق اور نوجوانوں نے خوف زدہ ہونے کے بجائے اس پر پتھراؤ شروع کردیا، جس پر وہ قریب ہی ایک ندی میں جا گرا۔ اس موقع پر علاقے کے دیگر لوگ بھی پہنچ گئے تھے۔ یہ سب لوگ اس کی جانب سے فائرنگ کرنے کے سبب شدید مشتعل تھے۔ لیکن اس موقع پر چوہدری محمد رزاق سامنے آئے اور لوگوں سے اس کو بچایا۔ اگر وہ نہ بچاتے تو عوام اس کی تکہ بوٹی کر دیتے‘‘۔ نصیب چوہدری کا کہنا تھا کہ چوہدری محمد رزاق نے فی الفور فوج کو اطلاع کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن پاک فوج کے جوان فوراً ہی پہنچ گئے تھے، جس پر بھارتی پائلٹ کو پاک فوج کے حوالے کر دیا گیا۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق چوہدری محمد رزاق نے اسے بتایا ہے کہ انہوں نے بھارتی پائلٹ کے پیرا شوٹ پر انڈیا کا نشانہ اور اسے زمین پر گرتے دیکھا تھا۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ پائلٹ پیرا شوٹ کے ذریعے گرا تو اس نے پستول سے فائرنگ کرکے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔ بی بی سی کے مطابق علاقے کے نہتے لوگوں نے آدھا گھنٹہ تک ایک تربیت یافتہ اور مسلح فوجی کا تعاقب کیا۔ اس وقت نوجوان انتہائی جذباتی تھے۔
ادھر لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے سبب وہاں کی انتہائی قریب واقع علاقے کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق چکوٹھی اور کھلانہ کے علاقے سے تقریباً ڈیڑہ سو لوگوں نے نقل مکانی کی ہے اور یہ لوگ محفوظ مقامات پر اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں ٹھہر رہے ہیں۔ آزاد کشمیر حکومت نے بھی سرکاری عمارتوں، اسکولوں اور کالجوں وغیرہ میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں کیلئے رہائش کے انتظامات کئے ہیں۔ تاہم ان کیمپوں میں نقل مکانی کرنے والوں کی بڑی تعداد نہیں پہنچی، کیونکہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ہاں رہائش کو ترجیح دے رہے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کے مال مویشی ان کے آبائی گھروں ہی میں ہیں۔ ان لوگوں کی بڑی تعداد روزانہ دن میں ایک دو مرتبہ تھوڑی دیر کے لئے اپنے آبائی علاقوں میں جا کر مال مویشیوں کو چارہ وغیرہ ڈالتی ہے۔ نیلم سیکٹر میں اب تک فائرنگ اور گولہ باری کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا، مگر اس علاقے کے لوگوں کو محتاط رہنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا ہے۔ نیل سیکٹر کے مقامی ذرائع کے مطابق فائرنگ اور گولہ باری نہ ہونے کے سبب مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے اب تک نقل مکانی شروع نہیں کی ہے۔ لیکن وہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ کنٹرول لائن کے قریب اکثر مقامات پر ٹریفک کی آمد و رفت کو بند کر دیا گیا ہے۔ صرف ضروری ساز و سامان لانے کے لئے محدود پیمانے پر گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر بھی پابندی ہے۔ رات کو مکمل بلیک آئوٹ ہوتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More