امت رپورٹ
افغان طالبان کے صرف بیس فدائیوں نے ہلمند کے فوجی اڈے پر حملہ کرکے امریکی و افغان فورسز کے سینکڑوں اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ طالبان جنگجوئوں نے شہادت سے پہلے شوراب کا ہوائی اڈہ بھی تباہ کر دیا ہے۔ امریکی اور افغان فوج 42 گھنٹے تک طالبان فدائیوں کے سامنے بے بس رہی۔ کارروائی میں متعدد امریکی پائلٹس اور ڈرون انجینئرز ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ ادھر طالبان کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ کارروائی میں 397 امریکی اور افغان فوجی ہلاک اور متعدد فوجی ساز و سامان تباہ کیا گیا ہے۔ لڑائی 46 گھنٹے تک جاری رہی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق افغانستان کے جنوب مشرقی صوبہ ہلمند میں طالبان کی جانب سے الخندق آپریشن جمعہ کی صبح تین بجے شروع کیا گیا۔ طالبان کے بیس فدائیوں نے ہلمند کے واشیر ضلع میں واقع شوراب کے فوجی اڈے پر حملہ کیا، جہاں 215 میوند بریگیڈ کے تین سو کے قریب فوجی اہلکار، جبکہ دو سو امریکی میرینز قیام پذیر تھے۔ یہاں امریکی طیاروں کے پائلٹس اور ڈرون انجینئرز بھی موجود تھے۔ دھاوا بولنے سے پہلے طالبان جنگجوئوں نے چاروں اطراف سے شوراب جانے والے راستوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پہلے روز آٹھ فدائیوں نے سیکورٹی حصار کو توڑا، جس کے بعد بارہ فدائی حملہ آور امریکی فوج کے رہائشی علاقے میں داخل ہو گئے۔ اس دوران طالبان فدائیوں اور امریکی و افغان فوج کے درمیان شدید لڑائی چھڑ گئی۔ طالبان حملہ آوروں نے سب سے پہلے اڈے پر موجود طیاروں اور ٹینکوں کو نشانہ بنایا۔ اس دوران چار سو جنگجو طالبان شوراب جانے والے مختلف علاقوں پر قابض ہو گئے اور انہوں نے امریکی اور افغان فوج کی زمینی رسائی کو ناممکن بنا دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ چونکہ امریکی فضائیہ کی فائرنگ سے افغان اور امریکی فوجی نشانہ بن رہے تھے، اس لئے امریکی طیاروں نے بمباری نہیں کی اور اسی کا افغان طالبان نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ بیالیس گھنٹے یعنی ہفتہ اور اتوار کی رات دس بجے تک یہ لڑائی جاری رہی اور اسی وقت ختم ہوئی جب افغان طالبان کے بیس فدائی ہتھیار ختم ہونے پر شہید ہو گئے۔ ان فدائی حملہ آوروں نے شہادت سے پہلے شوراب کا ہوائی اڈا بھی تباہ کر دیا۔ ادھر مقامی انتظامیہ نے صرف بیالیس امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے 80 امریکی فوجیوں میں امریکی پائلٹ اور ڈرون انجینئرز بھی شامل ہیں۔ افغانستان میں یہ طالبان کی سب سے بڑی کارروائی مانی جارہی ہے۔ افغان طالبان نے یہ حملہ ایسے وقت کیا جب قطر میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق قطر میں امریکی حکام نے افغان طالبان سے شوراب کے اڈے پر ہونے والے حملے کو روکنے کی درخواست کی کوشش کی تھی۔ تاہم برسر پیکار طالبان کی جانب سے کہا گیا کہ افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ نے نہ تو جنگ بندی کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی قطر میں جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہوا ہے۔ اس لئے وہ حملہ نہیں روکیں گے۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ افغان طالبان نے جنگ بندی سے پہلے ایک بڑے حملے کی تیاری کر رکھی تھی۔ انہوں نے مکمل تیار ی کے بعد نہ صرف واشیر میں واقع شوراب فوجی اڈے کا انتخاب کیا، بلکہ اس اڈے پر تعینات افغان فوجیوں کے کئی اہلکاروں کو اپنا ہمنوا بھی بنایا، جنہوں نے طالبان کو حملے میں مدد دی اور اڈے کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کیں۔ ذرائع کے بقول افغان طالبان کے ان فدائیوں نے ہلمند کے خالد بن ولید ٹریننگ سینٹر میں تربیت حاصل کی تھی اور انہیں اس اڈے کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ بیسوں فدائی حملہ آور اپنے مشن میں کامیاب رہے۔ افغان طالبان کے جنوب مشرقی افغانستان کیلئے ترجمان قاری یوسف احمدی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں سو سے زائد امریکی فوجی مارے گئے ہیں، جبکہ کئی ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیاروں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ مارے جانے والوں میں دو سو زائد افغان فوجی بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب افغان حکومت نے اپنے پچاس کے قریب فوجیوں کے ہلاک ہونے اور انتالیس فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم افغان حکومت یا نیٹو نے امریکی فوجیوں کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔ البتہ اس حملے کے بعد افغانستان کے دیگر فوجی اڈوں پر نہ صرف سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے، بلکہ امریکی فوج نے گشت بھی ختم کرد دیا ہے۔ ادھر طالبان کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ میں طالبان کے فدائین کی 46 گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں 397 امریکی و افغان فوجی ہلاک اور متعدد فوجی ساز و سامان تباہ ہو گیا ہے۔ الخندق آپریشن جمعہ کی صبح شروع کیا گیا۔ صوبہ ہلمند ضلع واشیر کے شوراب میں امریکی اڈے اور کابل انتظامیہ کے میوند کور کمانڈ نمبر 215 پر حملہ کرنے والے نو جنگجو تھے، جن میں مولوی متوکل باللہ (صوبہ ہلمند)، حافظ حامد، منتقم، نوید اور عبدالرحمن (صوبہ قندھار)، بدرالدین اور عمر منصور (صوبہ غزنی)، اور بدری اور ہلال (صوبہ زابل) شامل ہیں۔ سب سے پہلے فدائی شوراب ایئر بیس میں تین اطراف سے داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ ابتدا میں بیرونی افواج کی قیام گاہوں، کمانڈنگ آفس اور کمانڈو اہلکاروں کے بیرکوں تک پہنچا گیا۔ کارروائی کا یہ سلسلہ 46 گھنٹے تک جاری رہا۔ اس کامیاب حملے کے دوران 137 امریکی فوجی، جن میں 15 پائلٹ اور 18 طیاروں کے میکینک تھے مارے گئے، جبکہ 19 زخمی ہوئے۔ اسی طرح افغان فوج کے کمانڈر سراج اور کمانڈر منصور سمیت 260 افغان فوجی ہلاک ہوئے۔ ان میں 142 کمانڈو اور 118 عام فوجی شامل ہیں۔ جبکہ 73 فوجی زخمی ہوئے۔ اسی طرح دو ایئر پورٹس، افغان فوج کے دو ہیلی کاپٹر، غیر ملکی افواج کے کئی ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے، 32 عدد ہموی ٹینک، 19 بکتر بند ٹینک،27 رینجرز گاڑیاں، 21 انٹرنیشنل گاڑیاں، 11 آئل ٹینکرز، ایک لاجسٹک ڈپو، ایک اسلحہ ڈپو، دو تیل کے ذخیرے، طیاروں کی بڑی ورکشاپ، ٹینک اور رینجرز گاڑیوں کا ورکشاپ اور متعدد کنٹینرز کو بھی تباہ کیا گیا۔
٭٭٭٭٭