ضیاء چترالی
اپنی محبوبہ سے ہی بیاہ رچانا ہر عاشق کی سب سے بڑی تمنا ہوتی ہے۔ مگر سنگ دل محبوب پیشکش کو ٹھکرائے تو اسے رام کرنے کی ہر ممکن کوشش کے بعد عموماً عاشق ہار مان جاتے ہیں۔ پھر کہیں اور قسمت آزمائی کرتے ہیں۔ مگر ایک برطانوی شخص چالیس برس تک محبوبہ کو منانے کی کوشش کرتا رہا۔ لیکن پھر بھی اس نے ہار نہیں مانی۔ انیس سو چھہتر سے اب تک وہ مسلسل اپنی گرل فرینڈ کو شادی کی آفر کرتا رہا ہے۔ اب جبکہ وہ وہیل چیئر پر آگئی تو بالآخر اس کا دل پسیج ہی گیا اور اس نے خود ہی اپنے فرینڈ کو شادی کی آفر کر دی۔ گزشتہ دنوں اس جوڑے کی شادی کی تقریب بڑے دھوم دھام سے منعقد ہوئی۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل نے اس انوکھی داستان کو اس طرح بیان کیا ہے کہ ’’کوئی محبوبہ کا انتظار کتنے عرصے تک کر سکتا ہے؟ ایک سال، دو سال، دس سال؟؟۔ آپ یہ سن کر دنگ رہ جائیں گے کہ برطانیہ میں ایک شخص 43 سال تک خاتون کو شادی کی پیشکش کرتا رہا، مگر اس کی گرل فرینڈ مسلسل انکار کرتی رہی۔ مگر اب اس کی گرل فرینڈ نے خود ہی شادی کی پیشکش کر دی، جسے اس نے فوراً ہی قبول کر لیا۔ یہ ہے 74 سالہ کولن جونز (Colin Jones)۔ جبکہ اس کی محبوبہ کا نام ہے پائولین یانگ (Pauline Young)، جس کی عمر اس وقت 72 برس ہے۔ یہ دونوں 1976ء میں پہلی بار ملے تھے۔ دونوں اسی وقت سے ایک دوسرے کو چاہنے لگے تھے۔ تاہم اس وقت دونوں بال بچے دار تھے۔ مگر دونوں کی اپنے اپنے سابق پارٹنرز کے ساتھ علیحدگی ہو چکی تھی۔ دونوں کے بچے ایک ہی گرائونڈ میں کھیلنے جاتے تھے، جہاں ان کی ملاقات ہوئی اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق تب سے کولن اور پائولین ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس عرصے میں کولن اور پائولین نے پہلے برطانوی علاقے ویلز میں اکٹھے کاروبار کیا اور پھر مالٹا میں بی اینڈ بی کے نام سے ہوٹلنگ کا بزنس شروع کیا، جو بہت مقبول ہوا۔ اور اب متعدد ممالک میں اس کی برانچیں موجود ہیں۔ ان تمام برسوں میں کولن ہر سال پائولین کو شادی کی پیشکش کرتا اور وہ ہر سال انکار کر دیتی۔ 43 سال بعد بالآخر کولن کے بجائے خود پائولین نے شادی کی پیشکش کی اور ظاہر ہے کولن کیسے انکار کر سکتا تھا؟ یوں گزشتہ دنوں ان دونوں نے شادی کر لی۔ رپورٹ کے مطابق پائولین گزشتہ دنوں کسی کام سے لندن گئی تھی۔ جس سے واپسی کے بعد اچانک اس کے دل میں خیال آیا کہ اسے کولن کو شادی کی آفر کرکے سرپرائز دینا چاہئے۔ 72 سالہ پائولین اعصابی نظام کی بیماری ’’کورٹیکوباسل ڈی جنریشن‘‘ کا شکار ہے۔ اس بیماری کا فی الوقت کوئی علاج نہیں ہے۔ اس لئے پائولین وہیل چیئر کی ہو کر رہ گئی ہے۔ شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے بھی کولن خود اس کو وہیل چیئر پر لے کر آیا اور تقریب کے بعد خود اسے لے کر گیا۔ تقریب سے قبل دلہن کو سجانے کے لئے وہیل چیئر پر پارلر لے جایا گیا۔ شادی کے موقع پر جوڑے نے روایتی عروسی لباس زیب تن کر رکھا تھا۔ تقریب میں دونوں کے بچوں سمیت عزیز و اقارب بھی شریک تھے۔ بڑھاپے کی وجہ سے پائولین کے اگلے دانت بھی گر چکے ہیں۔ مگر پھر بھی اس نے دلہا کے ہاتھ سے شادی کی مٹھائی کھائی۔ شادی کے بعد کولن نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہمیں ایک دوسرے کو دیکھتے ہی پیار ہو گیا تھا۔ تب سے ہم نے ایک ایک لمحہ اکٹھے گزارا ہے۔ تاہم پائولین نے آج تک میری شادی کی درخواست قبول نہیں کی اور اس سال خود ہی مجھے پرپوز کر ڈالا، جس پر مجھے کچھ حیرت بھی ہوئی اور میں نے فوراً ہاں کہہ دی‘‘۔ جوڑے کا کہنا تھا کہ کاروباری سلسلے میں ہم اگرچہ 43 برس سے ایک دوسرے کے قریب تھے۔14 برس ہم نے ایک ساتھ مالٹا میں گزارے۔ ایک دوسرے کو چاہتے بھی تھے۔ تاہم شادی کے بندھن میں بندھنے کے بعد اب حقیقی معنوں میں دل بھی قریب ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طویل عرصے سے ساتھ رہنے والے اس جوڑے کے شادی سے قبل ہی پانچ بچے ہیں۔٭
٭٭٭٭٭