احمد نجیب زادے
لبنانی حکومت نے عراق کے سابق صدر صدام حسین کی جانب سے اپنے ملک کے مختلف بینکوں میں جمع کرائے جانے والے اربوں ڈالر خفیہ طور پر امریکہ منتقل کر دیئے۔ جبکہ رقم کے حصول کیلئے وہ عراقی شہری بھی لبنان پہنچ چکے ہیں، جن کے نام پر یہ فارن کرنسی اکاؤنٹ کھولے گئے تھے۔ تاہم انہیں ڈالرز کی ادائیگی کے بجائے جعلسازی کا الزام لگا کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ امریکہ کو اربوں ڈالر کی منتقلی کے باوجود اب بھی لبنانی مالیاتی اداروں میں صدام حسین کے کروڑوں ڈالر موجود ہیں، جنہیں واپس لینے کیلئے عراق کی موجودہ حکومت اور انٹیلی جنس ادارے سرگرم ہیں۔ لبنانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کی جانب سے لبنانی بینکوں میں جمع کرائے جانے والے اربوں ڈالر کی رقوم کے حصول کیلئے سینکڑوں عراقی باشندے کوشاں ہیں اور ان میں سے درجنوں اس وقت بھی لبنانی دار الحکومت بیروت میں موجود ہیں، جبکہ ایک درجن سے زائد عراقیوں کو لبنانی حکومت نے جعلسازی اور حکومت سمیت لبنانی مالیاتی اداروں کو پریشان کرنے کے الزام میں جیل میں قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ دوسری جانب لبنان کے ایک بڑے بینکار نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں اس وقت سینکڑوں عراقی اپنے لاکھوں ڈالر کی وصولی کیلئے لبنان میں دھکے کھا رہے ہیں، وہیں لبنانی حکومت نے امریکی حکام کے دبائو پر بیشتر اکائونٹس میں جمع کرائے جانے والے صدام حسین کے اربوں ڈالرز امریکا میں ٹرانسفر کردیئے ہیں، جو امریکی حکام ڈکار کر دم سادھے بیٹھے ہیں، جبکہ متعدد لبنانی بینکوں میں اس وقت بھی کروڑوں ڈالرز کے ڈپازٹ موجود ہیں۔ یہ رقم عراق کے درجن بھر باشندوں کے نام پر کھولے گئے تھے، جنہیں اس کا علم میڈیا کے ذریعے ہوا ہے۔ لبنان آنے والے عراقیوں کا موقف ہے کہ قوانین کی رو سے چونکہ یہ اکائونٹس ان کے نام پر کھلوائے گئے ہیں، اس لئے ڈالروں پر ان کا حق بنتا ہے۔ لہٰذا تمام فارن کرنسی اکائونٹس تک ان کو رسائی دی جائے اور کروڑوں ڈالرز انہیں واپس کئے جائیں یا عراقی بینکوں میں ان رقوم کو ٹرانسفر کیا جائے، تاکہ وہ اس بھاری رقم سے استفادہ کرسکیں۔ تاہم امریکہ نواز لبنانی حکومت نے اس سلسلہ میں عراقی دعویداروں کیخلاف ہی سخت رویہ پنالیا ہے اور تمام عراقی باشندوں کو اسکروٹنی کے مراحل سے گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ عراقی دار الحکومت میں موجود بیشتر دو نمبر سیاسی رہنمائوں اور اراکین پارلیمنٹ سمیت عراقی انٹیلی جنس اور سکیورٹی ڈائریکٹوریٹس کے عملے نے بھی لبنانی حکومت کے ساتھ ڈیل کیلئے رابطے کرلئے ہیں کہ چونکہ صدام حسین کی جانب سے لبنانی بینکوں میں ڈپازٹ کرائے گئے اربوں ڈالرز عراق کی دولت ہے، اس لئے یہ یہ رقم عراقی حکومت کو واپس کی جائے۔ عراقی انٹیلی جنس کے اعلیٰ افسر میجر جنرل ابراہیم نے گزشتہ روز عراقی حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ صدام حسین کے لبنانی بینکوں میں پڑے اربوں ڈالرز پہلے ہی ایک ڈیل کے تحت امریکا منتقل کئے جاچکے ہیں، لیکن باقی ماندہ اکائونٹس پر عراقی حکومت کا حق ہے جو وہ عراق ٹرانسفر کروانے کیلئے کوشش کررہے ہیں۔ معروف جریدے الشرق ال اوسط نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ لبنانی اکائونٹس سے اربوں ڈالرز کی رقوم کی اسکروٹنی میں عراقی انٹیلی جنس سمیت عراقی جنرل سیکورٹی چیف عباس ابراہیم اور لبنانی سکیورٹی ڈائریکٹوریٹس کے حکام مربوط حکمت عملی اپنا کر باہمی تعاون کے ساتھ مسئلہ کو حل کر رہے ہیں اور مذکورہ اکائونٹس کے تمام دعویداروں کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ عراقی بد عنوان حکام اور لبنانی بینکار مل جل کر تمام ڈالرز ہڑپ کرجانے کے فراق میں ہیں۔ الشرق الاوسط نے عراق کے شہر کرکوک سے تعلق رکھنے والے ایک غریب عراقی ماہر الراشد کے بارے میں بتایا کہ اس کو جب ایک اخباری نمائندے کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ اس کے نام سے لبنانی بینک میں کروڑوں امریکی ڈالرز موجود ہیں تو اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ ماہر نے کہیں سے کچھ رقم سفر کیلئے حاصل کی اور امیر بننے کے سہانے سپنے سجا کر بیروت چل پڑا۔ تاہم بیروت کے بینک نے نا صرف اس کا دعویٰ غیر درست قرار دیا بلکہ اس کو جعلسازی سے چیک بُک کے حصول کی کوشش کا مرتکب قرار دے کر 4 ماہ کیلئے جیل بھجوا دیا۔ چار ماہ کے بعد وہ واپس کرکوک آکر خاموشی سے دوبارہ محنت مزدوری کرنے لگا۔ عرب تجزیہ نگاروں کے مطابق لبنانی حکومت، امریکی حکام اور کرپٹ عراقی حکومت کے حکام اس پورے اسکینڈل میں گھس بیٹھے ہیں اور صدام حسین کی جانب سے اربوں ڈالرز کے اکائونٹس کی ان تینوں فریقوں نے آپس میں بند بانٹ شروع کر رکھی ہے، جس میں بنیادی اور مرکزی کردار لبنانی بینکوں اور حکام کا ہے جو خاموشی کے ساتھ تمام بینکوں کے عراقی اکائونٹس کی باریک بینی کے ساتھ اسکریننگ کررہے ہیں اورایسے تمام بینک اکائونٹس سے اربوں ڈالرز کی رقوم تکنیکی بنیاد پر امریکا ،عراق اور لبنان ہی کے بینکوں میں ٹرانسفر کررہے ہیں۔ عراقی انٹیلی جنس، سیاسی رہنماؤں اور حکومتی عہدیداران کا دعویٰ ہے کہ اربوں ڈالرکسی فرد یا صدام کے نہیں بلکہ عراقی قوم کی ملکیت ہے، جس کو عراق لایا جائے گا۔ لبنان میں موجود بینکنگ سیکٹر کے معروف وکیل حسین قازان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ان سے بھی کئی عراقی باشندوں نے رابطے کئے ہیں اور بینکوں پر دعویٰ جات کے مقدمات کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔
٭٭٭٭٭