عظمت علی رحمانی
ہل پارک میں میئر کراچی کے حکم پر شہید کی جانے والی مسجد راہ نما کی تعمیر ڈیڑھ ماہ بعد بھی شروع نہیں ہو سکی۔ میئر کراچی نے مسجد کی تعمیر کا اعلان کرنے کے باوجود تعمیر شروع کرائی اور نہ ہی ملوث افسران کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی، جس کی وجہ سے شہر بھر کے علمائے کرام میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ ادھر میئر کراچی نے مسجد کی عدم تعمیر کا معاملہ حکومت سندھ پر ڈال دیا ہے۔ دوسری جانب قاری عثمان نے مسجد کی تعمیر اسی ہفتہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ مسجد راہ نما کے امام نے مسجد کا الحاق جامعہ بنوری ٹاؤن ٹرسٹ (واقع گرومندر) سے کردیا ہے۔
واضح رہے کہ میئر کراچی کی ایما پر ہل پارک میں 50 برس قدیم مسجد راہ نما کو تجاوزات قرار دے کر شہید کر دیا گیا تھا جس کے بعد دینی جماعتوں اور علمائے کرام کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا تھا، جس کے بعد سٹی کونسل کے اجلاس بھی اس پر سخت ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ اس کے بعد میئر کراچی کی جانب سے خود ہی مسجد کا افتتاح کیا گیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ مسجد کو جلد دوبارہ اسی طرز پر، بلکہ پہلے سے زیاد ہ خوبصورت بنائیں گے۔ جبکہ اس مسجد کو شہید کرنے کے عمل میں شریک افسران کے خلاف کارروائی بھی کریں گے۔ تاہم اس کے بعد ڈیڑھ ماہ گزر گیا ہے، جس کے باوجود کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے شہر کی مساجد کے ائمہ کرام، دینی مدارس کے علمائے کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ علمائے کرام نے بھر پور احتجاج اور میئر کراچی کے دفتر کا گھیراؤ کرنے پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
مسجد کے امام مولانا عبداللہ نے اب تک مسلسل مسجد راہ نما کے ملبے پر ہی نمازیں ادا کرانا شروع کر رکھی ہوئی ہیں۔ مولانا عبداللہ نے گزشتہ روز نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد دعا میں بھی مسجد کی جلد تعمیر اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے دعا کی۔ نمائندہ امت سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا عبداللہ نے بتایا کہ میئر کراچی کا مسجد کی جلد تعمیر کا وعدہ ایفا نہیں ہوا ہے۔ جبکہ مسجد کو تعمیر کرنے کیلئے کئی افراد تیار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’’مسجد کا نقشہ تیار ہے، اب اس کو منظور کرانے کی باری ہے۔ تاہم اس کیلئے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔ ہم نے مسجد کے الحاق کیلئے تمام قانونی تقاضے مکمل کراکے اس کا جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن ٹرسٹ سے الحاق کرادیا ہے۔ اب ہمیں فکر ہے کہ رمضان الکریم کی آمد میں 2 ماہ رہ گئے ہیں اورنماز تراویح کیلئے اہل علاقہ کی بڑی تعداد میں یہاں آتی رہی ہے۔ تاہم اب دو ماہ میں مسجد تعمیر ہونا مشکل نظر آتا ہے۔ میں جے یو آئی کے رہنما قاری محمد عثمان، جماعت اسلامی کے رہنما جنید مکاتی اور جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کے ناظم امور متفرقہ قاری محمد اقبال سے مسلسل رابطے میں ہوں۔ امید ہے کہ جلد مسجد کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہو جائے گا‘‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راہ نما مسجد کا ایشو میئر کراچی کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ مسجد کو ڈھا کر وہ بظاہر شرمندہ ہیں اور اس کا سنگ بنیا د بھی خود ہی رکھا۔ لیکن اس کیلئے فنڈز دینے کو تیار ہیں اور نہ ہی اس کے نقشے کی اجازت دی جارہی ہے۔ میئر کراچی نے ہل پارک کے مکمل نقشے کے مطابق مسجد کو اس کے اصل مقام یعنی ہل پارک کے وسط میں تعمیر کرنے کے بجائے، اس کو اسی جگہ پر تعمیر کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ جبکہ نقشے کو اس لئے منظور نہیں کیا جارہا ہے کہ مسجد کے اصل مقام کی جگہ کا نقشہ ہے ہی نہیں۔ میئر کراچی نے نمائندہ امت کو موقف دیتے ہوئے بتایا کہ ’’ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں کہ ہم تجاوزات کا ملبہ اٹھائیں۔ اس کیلئے ہم نے سندھ حکومت کو لکھا ہے کہ ہمیں فنڈز دیں کہ ہم ملبہ اٹھائیں گے اور اس دوران ہم اسی پیسے سے ہل پارک کا ملبہ بھی اٹھائیں گے۔ اور جہاں پہلے جائے نماز تھی جس پر مسجد بنا دی گئی، وہاں اسی طرح کی مسجد بنا دیں گے۔‘‘ تاہم میئر سے با ر بار سوال کیا گیا کہ اگر فنڈز نہیں ملتے یا تاخیر سے ملتے ہیں تو کیا مسجد کا معاملہ لٹکتا رہے گا؟ جس پر انہوں نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔
جماعت اسلامی کے رہنماجنید مکاتی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ہم نے مولانا عبداللہ سے کہا تھا کہ مسجد بنا کردے رہے ہیں مگر وہ اس کا نقشہ پاس کرالیں۔ ادھر میئر کراچی نے جو اعلان کیا تھا، ہم اس کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ کب اس کو بناتے ہیں۔ جس طرح 4 سال سے وہ جھوٹے وعدے اہلیان کراچی کے ساتھ کررہے ہیں، ویسا ہی یہ وعدہ بھی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ بھارت میں ہندو اور فلسطین میں اسرائیلی، مساجد کو شہید کرتے ہیں اور یہاں کراچی میں میئر کراچی مسجد کو گراتا ہے اور قرآن کریم کی بے حرمتی کرتا ہے مگر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ مسجد کو شہید کرنے اور قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کی ان کو سزا اس وجہ سے نہیں دی جارہی کہ یہ لوگ حکومت کے اتحادی ہیں۔ مگر ہم جدو جہد جاری رکھیں گے اور جب تک مسجد نہیں بن جاتی، ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔‘‘
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری محمد عثمان کا کہنا تھا کہ ’’میئر کراچی سے بات ہوئی ہے اور بہت جلد مسجد کی تعمیر شروع کی جائے گی۔ مسجد کو پہلے جتنی ہی جگہ پر بنایا جائے گا۔ میئر کراچی نے کہا ہے کہ کچھ وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوئی ہے اور اب اس پر کام شروع کریں گے۔ کیونکہ بعض قانونی پیچیدگیاں پیش آرہی ہیں، جن کو دور کرنا بھی ضروری ہے۔ اگلے چند روز میں ہم مسجد کی تعمیر کا سلسلہ شروع کریں گے اور اس میں پہلے کی طرح خواتین کیلئے علیحدہ پورشن، وضو خانے اور پانی کے ٹینک کا بھی انتظام کریں گے۔‘‘
٭٭٭٭٭