ڈپٹی کمشنر کے لئے نام پر ایم ایم اے میں پھوٹ پڑگئی

0

امت رپورٹ
متحدہ مجلس عمل میں ڈپٹی اسپیکر کے معاملے پر پھوٹ پڑگئی۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اپنے بیٹے کو ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار نامزد کرنے پر جماعت اسلامی کو تحفظات ہیں۔ جبکہ انہیں جماعت اسلامی کے تحفظات سے آگاہ کردیا گیا۔ جماعت اسلامی کی اکثریت ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے کوئی بھی سرگرمیاں کرنے کی مخالف ہے۔ وقتی طور پر ایم ایم اے کو بحال رکھا جائے گا مگر کوئی بڑی سرگرمی دکھانے سے پرہیز کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکناں کی اکثریت سیاسی اتحاد کی مخالف ہے۔ ایم ایم اے جماعت اسلامی صوبہ خیبرپختون کی درخواست پر قائم کی گئی تھی، جس پر سخت باز پرس کی جارہی ہے۔ سراج الحق شوریٰ کے اجلاس میں استعفی دے سکتے ہیں۔
ایم ایم اے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے این اے 37 ٹانک سے منتخب ہونے والے اپنے بیٹے اسعد محمود کو ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار نامزد کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے جمعیت علما اسلام (ف) میں بات چیت چل رہی ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ یہ نامزدگی منظور ہو جائے۔ کیونکہ جے یو آئی ایف کی ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کی گیارہ نشستیں ہیں، جبکہ جماعت اسلامی کی صرف ایک نشست ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ تاہم جماعت اسلامی کو اس بات پر اعتراض ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے بیٹے اسعد محمود کو کیوں نامزد کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے جے یو آئی (ف) تک پیغام پہنچایا ہے کہ وہ بے شک اپنا کوئی بھی امیدوار نامزد کرے، مگر اسعد محمود کی نامزدگی سے شکوک و شہبات پیدا ہوں گے، کیونکہ وہ مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے ہیں۔ یہ تاثر جائے گا کہ ایم ایم اے میں پسند و ناپسند اور اپنوں کونوازنے کا کلچر موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے جے یو آئی (ف)کو تجویز دی ہے کہ منتخب ممبران اسمبلی میں کئی نیک نام عالم دین موجود ہیں، انہیں امیدوار نامزد کیا جائے، جس سے ایم ایم اے اور مذہبی جماعتوں کا امیج بھی بہتر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) نے غور کرنے کا جواب دیا ہے۔
جماعت اسلامی ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق جماعت اسلامی کی قیادت، شوری کے ارکان اور کارکنان کی بڑی تعداد میں کسی قسم کا اتحاد قائم کرنے کے مخالف ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم ایم اے کا اتحاد جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختون کے بعض رہنماؤں کے کہنے پر قائم کیا گیا تھا اور ان ہی کے اصرار پر جماعت اسلامی کی مرکزی شوری نے اس کی منظوری دی تھی۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی خیبر پختون کے کچھ رہنماؤں او رشوری کے ممبران نے جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ایم ایم اے قائم ہونے کی صورت میں جماعت اسلامی بڑی تعداد میں نشسیں جیت جائے گی اور صوبہ میں حکومت بنائے گی۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختون کے رہنماؤں نے انتخابات 2013ء کی کچھ نشستوں کے اعدادوشمار پیش کئے تھے جن میں کم از کم سات نشستیں ایسی تھیں جو کہ جماعت اسلامی کے امیدوار انتہائی کم مارجن سے ہارے تھے اور اس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار نے بھی اچھے خاصے ووٹ لئے تھے۔ ذرائع کے مطابق انتخابات میں شکست کے بعد جماعت اسلامی کے اندر وسیع پیمانے پر بات چیت ہو رہی ہے اور یہ حقیقت سامنے آرہی ہے کہ جماعت اسلامی کے اکثریتی رہنما، کارکن اور شوری ممبران اتحادی سیاست ہی کے مخالف ہیں۔ جماعت اسلامی ذرائع کے مطابق گیارہ اگست کو جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوری کا اجلاس لاہور منصورہ میں منعقد ہوگا، جبکہ چاروں صوبوں کی جماعت اسلامی کی صوبائی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہو رہے ہیں۔ ان اجلاسوں میں ایک نکاتی ایجنڈے یعنی جماعت اسلامی کی شکست پر بات ہو رہی ہے۔ اور اس حوالے سے چاروں صوبوں میں اہم ترین مشاورت چل رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق انتخابات کے بعد کی صورتحال اور مستقبل کے حوالے سے یہ جماعت اسلامی کا انتہائی اہم شوریٰ اجلاس ہے۔ سراج الحق کے قریبی ذرائع کے مطابق امیر جماعت اسلامی اس اجلاس میں اپنا استعفی شوری کو پیش کردیں گے اور شوری سے نیا امیر منتخب کرنے کی گزارش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں ایم ایم اے کے حوالے سے بھی فیصلے ہوںگے۔ تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ ایک دم ہی ایم ایم اے سے علیحدگی کا اعلان نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کیلئے کچھ عرصہ انتظار کیا جائے گا۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More