محبوبہ مفتی نے بھی جماعت اسلامی پر پابندی کی مخالفت کردی

0

محمد زبیر خان
مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجود بھارت نواز پارٹیوں نے بھی جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی کی شدید مذمت کردی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نواز پارٹیاں بھی جماعت اسلامی پر پابندی کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔ جبکہ بھارت کی انتہا پسند پارٹیوں نے بھی پابندی کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ کئی بھارتی مبصرین کی رائے میں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی کے نتائج خطرناک نکل سکتے ہیں، جبکہ اس سے براہ راست کشمیری عوام متاثر ہوںگے۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر نے خود پر لگنے والے پابندی کے خلاف مزاحت اور احتجاج کا اعلان رکھا ہے۔ دوسری جانب جماعت اسلامی پر پابندی کی بھارت کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی ہر مکتبہ فکر مذمت کررہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیلز ڈیموکریٹک پارٹی جموں وکشمیر کی سربراہ محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی کے خلاف پابندی پر خود احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی اور پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظاہروں کی کال دی۔ محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی پر پابندی کی سخت مذمت کی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں بی جی پی کی قیادت اور بھارتی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’2016ء میں مجھ پر بھی دباؤ ڈالا گیا کہ میں جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن کروں، پابندی عائد کروں، مگر میں جماعت اسلامی کو جانتی تھی اور اس کے نتائج بھی سمجھتی تھی۔ جس کی وجہ سے میں نے بحیثیت وزیر اعلیٰ اس اقدام سے انکار کردیا تھا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم ماضی میں بھی دیکھ چکے ہیں کہ جماعت اسلامی پر پابندی کاکوئی فائدہ بھی نہیں ہوا۔‘‘ اسی طرح عوامی اتحاد پارٹی نے بھی احتجاج کی کال دی اور سری نگر میں عوامی اتحاد پارٹی کے رہنما انجیئر رشید نے ایک مظاہرے کی قیادت کی اور کہا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرکے کشمیر کے عوام کو منفی پیغامات دیئے جارہے ہیں۔ اسی طرح نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا بھی جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی کی مذمت کررہا ہے۔ ہندوستان ٹائمز نے اپنے اداریے میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی پر پابندی کا فیصلہ بظاہر جرات مندانہ ہے، مگر ڈر لگتا ہے کہ شاید یہ فیصلہ واپس نہ لینا پڑے جائے۔ ہندوستان ٹائمز نے اپنے اداریے میں کہا ہے کہ ماضی میں بھی جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندیاں عائد ہوئیں، مگر اس کے الٹے اثرات پڑے ہیں اور اس سے عسکریت پسندی کو پروان ملا ہے۔ اسی طرح دیگر بھارتی میڈیا نے بھی شکوک و شہبات کا اظہار کیا ہے۔
’’امت‘‘ کو مقبوضہ کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس وقت جماعت اسلامی کے خلاف پوری ریاستی مشنیری استعمال کی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی کی اضلاع اور چھوٹے چھوٹے قصبوں تک کی قیادت اور کارکناں گرفتار ہیں اور اگر کسی بھی سطح کا کارکن یا قیادت گرفتار نہیں ہوئی تو ان کے اہل خانہ کو پریشان کیا جارہا ہے۔ ان کو پولیس اہلکار اٹھا کر لے جاتے ہیں جس کے بعد مذکورہ افراد اپنے اہل خانہ کی خاطر خود ہی گرفتاری دے دیتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کے تھانوں میں اس وقت صرف جماعت اسلامی کے کارکنان قید ہیں۔ اسی طرح جیلوں کے اندر جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے سینکڑوں کارکنان بھرے ہوئے ہیں جہاں ان کو انتہائی برے حالات میں رکھا جارہا ہے۔ اہل خانہ اور وکلا سے ملاقاتوں کی اجازت نہیںدی جارہی ہے۔ کئی کارکنان بیمار ہیں جن کو ضروری ادویات کی ضرورت ہے، مگر ان کو ادویات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More