پاکستان نے اسرائیل تک مار کرنے والا میزائل بھی نصب کردیا تھا

0

امت رپورٹ
بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کے ناکام منصوبے کی بہت سی باتیں میڈیا میں آچکی ہیں۔ تاہم اس بارے میں معتبر ذرائع سے ملنے والی مزید تفصیلات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ستائیس فروری کی رات دونوں ملک ایٹمی جنگ کے کتنے نزدیک آگئے تھے۔ ذرائع نے ان خبروں کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان نے ایک نہیں دو پائلٹ پکڑے تھے اور یہ کہ ان میں سے ایک اسرائیلی تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جارحیت کا جواب دینے کے لئے پاکستان نے بھارت کے سولہ شہروں کو میزائل کے نشانوں پر رکھ لیا تھا۔
پاکستان پر حملے کی گیدڑ بھبکی صرف بھارت نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے بھی آئی تھی۔ اسرائیل کو اپنے گرفتار پائلٹ کو نا چھوڑے جانے کا غصہ تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ جب پاکستان ایئرفورس کے شاہینوں نے بھارت کے دو طیارے مارگرائے تو مگ 21 میں صرف ابھی نندن بیٹھا تھا، جو پیراشوٹ کے ذریعے پاکستانی علاقے میں اترتے ہی پکڑا گیا۔ جبکہ دو افراد کے گنجائش والے سیخوئی 30 طیارے میں دو پائلٹ بیٹھے تھے۔ اس طیارے کا ملبہ اور ایک پائلٹ سرحد کے اس پار بھارتی مقبوضہ علاقے میں گرا جبکہ دوسرا پائلٹ پاکستانی علاقے میں اترا اور گرفتار ہوگیا۔ مسئلہ اس وقت کھڑا ہوا جب گرفتار کیا جانے والا دوسرا پائلٹ اسرائیلی نکلا۔ بھارت نے اپنا پائلٹ ابھی نندن تو فوری مانگ لیا لیکن وہ اسرائیلی پائلٹ کو مانگنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ اس صورت میں دونوں ممالک کا مکروہ گٹھ جوڑ بے نقاب ہوجاتا۔ پھر یہ کہ ٹیکنیکل طور پر بھی بھارت صرف اپنے پائلٹ کی رہائی کا مطالبہ کرسکتا تھا۔ ذرائع کے مطابق دوسری جانب اسرائیل بھی مشکل میں پڑگیا تھا کہ وہ کس منہ سے پاکستان سے اپنے پائلٹ کی واپسی کا مطالبہ کرے۔ یہ مطالبہ کرکے ایک طرح سے وہ تسلیم کرلیتا کہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی صرف بھارتی پائلٹ نے نہیں بلکہ اسرائیلی پائلٹ نے بھی کی۔ یعنی دونوں ملکوں کی پاکستان کے خلاف مشترکہ جارحیت تھی۔ جبکہ پاکستان یہ سوچ رہا تھا کہ وہ اس پائلٹ کو کس کے حوالے کرے؟ پاکستان نے نہ اب تک اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات ہیں۔ ذرائع کے بقول بڑا عجیب مسئلہ بن گیا تھا۔ بالآخر اسرائیل نے اپنی مدد کے لئے مجبوراً امریکی حکام کو فون کیا اور کہا کہ وہ پاکستان سے اسرائیلی پائلٹ رہا کرنے کا کہے۔ اسرائیل نے یہ گیدڑ بھبکی بھی دی تھی کہ اگر اس کا پائلٹ رہا نہیں کیا گیا تو وہ پاکستان سے جنگ کرے گا۔ جواب میں پاکستان نے دوٹوک کہا کہ اگر اسرائیل نے کوئی جارحیت کی تو اس کا بھی بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 27 فروری کو بھارت کے ممکنہ حملے سے نمٹنے کے لئے پاکستان نے تین اقسام کے میزائل نصب کئے تھے۔ ان میں سے ایک شاہین تھری خاص طور پر اسرائیل کو جواب دینے کے لئے تھا۔ یہ پہلی بار تھا کہ پاکستان نے شاہین تھری میزائل نصب کیا، جس کی رینج میں اسرائیل کے تمام شہر بھی آتے ہیں۔ شاہین تھری پاکستان کا سب سے طویل رینج رکھنے والا میزائل ہے۔ اس کی رینج 2750 کلومیٹر ہے۔ یوں شاہین تھری بھارت کے ہر کونے سے لے کر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کئی حصوں تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے یہ میزائل بھارتی اگنی تھری کے مقابلے پر بنایا تھا۔ ذرائع کے مطابق 2500 کلومیٹر رینج والے شاہین ٹوکو موڈیفائیڈ کرکے شاہین تھری بنانے کے بعد اب پاکستان کی رینج میں نا صرف بھارت کے تمام شہر آچکے ہیں بلکہ خلیج بنگال میں بھارت کے دور دراز جزیرے انڈیمان اور نیکوبار تک بھی شاہین تھری کی رسائی ہے۔ یہ دونوں جزیرے بھارت کے لئے اہم اسٹریٹجک حیثیت رکھتے ہیں۔ شاہین تھری میزائل بنائے جانے کے نتیجے میں انڈیمان اور نیکوبار جزیروں سے بھارت کی سیکنڈ اسٹرائیک کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ بھارتی حملے کا جواب دینے کے لئے پاکستان نے بابر کروز میزائل بھی نصب کئے تھے۔ چونکہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر اپنے براہموس کروز میزائل مارنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بابر کروز میزائل کی رینج چار سو پچاس کلومیٹر اور یہ سیکنڈ اسٹرائیک کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ بابر کروز میزائل کی رینج سات سو کلومیٹر تک بڑھانے کی گنجائش ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے جو تیسری قسم کے میزائل نصب کئے ، وہ نصر تھے۔ سولڈ فیولڈ بلاسٹک میزائل نصر بالکل درست نشانے کے ساتھ ٹیکٹیکل وار ہیڈ (چھوٹے ایٹم بم) لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ جبکہ نصر میزائل کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم نہیں روک سکتا۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ نصر میزائل کی اونچائی ایک کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہوتی یعنی نچلی پرواز کے ساتھ یہ ہدف کو نشانہ بناتا ہے لہٰذا اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم اسے شناخت نہیں کرپاتا۔ پھر یہ کہ نصر میزائل کو توپ خانے اور جے 17 اور ایف 16طیاروں کے ذریعے بھی چلایا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے بقول ستائیس فروری کی رات چھوٹے ایٹم بم لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے نصر میزائل کو نا صرف نصب کردیا گیا تھا بلکہ فیلڈ کمانڈر کو اسے چلانے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے کراچی، بہاولپور اور راجستھان سمیت پاکستان میں آٹھ ٹارگٹ کا انتخاب کیا تھا۔ ان میں سے بھارت نے دو اہداف فضائی حملے سے تباہ کرنے کا منصوبہ بنارکھا تھا جبکہ باقی چھ اہداف زمینی تھے جن پر وہ اپنے بیٹل گروپ کے ذریعے قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ بھارت کے راجستھان ایئر بیس سے فضائی حملے کے لئے بھارتی پائلٹوں کے ساتھ اسرائیلی پائلٹ بھی موجود تھے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے جو اٹھارہ اہداف منتخب کئے تھے ان میں ممبئی، کلکتہ، دہلی، راجستھان، لکھنئو اور بنگلور سمیت سولہ بھارتی شہر شامل تھے۔ ذرائع کے بقول پاکستانی نیوکلیئر ڈاکٹرائن کے مطابق اسلام آباد حملے میں پہل کرنے کا حق رکھتا ہے۔ حملے میں پہل نہ کرنے کے عالمی معاہدے پر بھارت نے دستخط کر رکھے ہیں لیکن پاکستان نے تاحال اسے سائن نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کے باوجود صبر و تحمل کی پالیسی کے تحت ستائیس فروری کی رات کو یہ طے کیا گیا تھا کہ حملے میں پہل نہیں کی جائے گی اگر اسرائیل یا بھارت کی جانب سے جارحیت کی جاتی ہے تو اس صورت میں ہی تین گنا زیادہ طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More