ندیم بلوچ
کراچی میں پی ایس ایل سیزن فور نے جہاں عوامی جذبات کو یکجا کیا ہے۔ وہیں غیر ملکی کھلاڑی پاکستان کے ثقافتی لوک رنگ میں ڈھل گئے ہیں۔ پشاور زلمی کی طرح اب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے غیر ملکی کھلاڑی بھی بلوچستان کی قدیم قبائلی دستار پہن کر دنیا بھر کے سوشل میڈیا میں چمک رہے ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی اسٹرائیکر شین واٹسن اور ویسٹ انڈیز کے آل رائونڈر ڈی جے براوو نے بلوچی دستار پہن کر قبائلیوں کا دل جیت لیا۔ گزشتہ روز وطن آمد پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کو بلوچستان حکومت کی جانب سے ان کی اہلیائوں کیلئے خصوصی چادر کے تحفے پیش کئے گئے۔ پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی پشاوری چپل کے دلدادہ نکلے۔ جب بھی وہ پاکستان آتے ہیں اپنے ہمراہ چپلوں کی ایک پیٹی ہمراہ لے جاتے ہیں۔ ہوٹل کے لائونج میں بھی وہ پشاوری چپل پہن کر گھومتے دکھائی دیئے۔ دوسری جانب نجی ہوٹل اور اسٹیڈیم میں پی سی بی کی جانب سے فراہم کئے گئے طعام میں فارن پلیئرز کراچی کی روایتی بریانی اور نہاری پر ٹوٹ پڑے۔ جبکہ ’’لاہوری تڑکا‘‘ نہ ہونے کے سبب کئی غیر ملکی مایوس ہوگئے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق ملک بھر کے سوشل میڈیا پر پی ایس ایل میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی سرگرمیاں ٹاپ ٹرینڈ بنی ہوئی ہیں۔ بالخصوص اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے غیر ملکی کھلاڑیوں نے خاص توجہ حاصل کر رکھی ہے۔ اس کی وجہ شین واٹسن کی 12 برس بعد واپسی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی اس بار پی ایس ایل میں شاندار پیش قدمی ہے۔ میچ سے قبل نجی ہوٹل کی لابی اور اسٹیڈیم میں غیر ملکی کھلاڑی خوشگوار موڈ میں اور بلاخوف و خطر مٹر گشت کرتے نظر آرہے ہیں۔ گزشتہ روز شین واٹسن اور ڈی جی براوو بلوچی دستار پہنے خصوصی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ وہ خود بھی اپنے سیل فونز سے دستار کے ہمراہ سیلفی بناتے دکھائی دیئے۔ جبکہ پی سی بی کی سوشل سائٹ سمیت مختلف سماجی رابطوں پر جب یہ تصویر نمودار ہوئی تو صارفین کی جانب سے تبصروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ پاکستانی صارفین کے پیغامات کا مشاہدہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ ان میں سے زیادہ تر کے پسندیدہ کھلاڑی واٹسن اور براوو ہیں۔ منفرد تصبروں میں کوئی آسٹریلوی آل رائونڈرز کو سردار واٹسن مینگل کہتا رہا۔ تو کوئی واٹسن رند کے نام سے پکارتا رہا۔ اسی طرح ڈی جی براوو کو بھی’’واجا‘‘ لاسی اور بگٹی کے نام سے پکارا گیا۔ غیر ملکی کرکٹرز کی جانب سے بلوچستان کی نمائندگی کرنے کے حوالے سے جب نامور بلوچ سیاست دان اختر مینگل سے معلوم کیا گیا تو وہ بھی ان کی تعریفیں کرتے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کرکٹ سے خاص لگائو نہیں اور بلوچ قبائلیوں کو زیادہ تر فٹبال کھیل سے عشق ہے۔ لیکن جس طرح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بلوچ عوام کا نام عالمی سطح پر اجاگر کر رہے ہیں، یہ عمل قابل تعریف ہے۔ واضح رہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے غیر ملکی کھلاڑی گزشتہ روز کراچی پہنچے۔ جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر اور ٹیم منیجر اعظم خان نے تمام غیر ملکی کھلاڑیوں کو بلوچی دستار پہنا کر ان کا شاندار استقبال کیا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کے غیر ملکی کھلاڑیوں میں شین واٹسن، ڈیوائن براوو، رائیلی روسو، ڈیوین اسمتھ اور ہیری گرنی کے علاوہ ٹیم مینٹور سر ویوین رچرڈز بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر غیر ملکی کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان آنے کی بہت خوشی ہوئی ہے۔ پاکستانی مہمان نوازی کرنا خوب جانتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے کراچی میں شیڈول مقابلوں سے نہ صرف شائقین کو دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے، بلکہ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی میں بھی مدد ملے گی۔ دوسری جانب پشاور زلمی کا اسکواڈ بھی ڈیرن سیمی کی قیادت میں گزشتہ روز پہنچا۔ یوں کراچی میں تمام نامور غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد کا سلسلہ مکمل ہو چکا ہے۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کیلئے فائیو اسٹار ہوٹل میں روایتی اور دیسی طعام کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا۔ جبکہ رومان رئیس نے مہمانوں کیلئے اپنی والدہ کی بنائی گئی بریانی اور کھیر پیش کی۔ جس پر انٹر نیشنل کھلاڑی ٹوٹ پڑے۔ ڈیرن سیمی کو بریانی بہت پسند ہے۔ وہ چکن سے زیادہ بیف بریانی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی طرح پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے چار سدہ کی تیار کردہ مقبول پشاوری چپل بھی غیر ملکی کھلاڑیوں کیلئے آرڈر کر رکھی ہیں۔ جو کھلاڑی ایونٹ کے اختتام کے بعد اپنے ہمراہ لے جائیں گے۔ اسی طرح کراچی کنگز کے غیر ملکی کھلاڑیوں کو بھی ’’جے ڈاٹ‘‘ سے کراچی کے اردو بولنے والوں کا روایتی لباس پاجاما اور کرتا پیش کیا گیا ہے۔ ادھر پی ایس ایل میں شریک بعض غیر ملکی لاہوری تڑکے سے محروم ہوگئے۔ انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہونے والے ابراہم ڈی ویلیئرز نے اپنے پیغام میں کہا کہ لاہور میں میچز اور وہاں کا کھانا نہ کھانے پر بہت افسردہ ہوں۔ ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کے غیر ملکی کھلاڑی بھی لاہور میں میچز نہ ہونے پر مایوس دکھائی دیئے۔
٭٭٭٭٭