عظمت علی رحمانی
صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کو قادیانیوں نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا ہے۔ پسماندہ علاقے میں بڑی تعداد میں اسکول اور اسپتال قائم کر دیئے گئے ہیں۔ اسکولوں میں مفت تعلیم کے نام پر مرزا غلام قادیانی ملعون کا نصاب بھی پڑھایا جا رہا ہے۔ جبکہ قادیانی جماعت نے اپنا مرکز بنانے کیلئے تھرپارکر میں پانچ سو ایکڑ زمین بھی حاصل کرلی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق قادیانیوں کی جانب سے تھرپارکر میں بڑے منظم انداز میں کام ہو رہا ہے۔ اس کی ایک مثال ’’امت‘‘ کو دستیاب قادیانی اسکولوں کے پرچے ہیں۔ جہاں پر ایسا نصاب موجود ہے جو صریحاً کفر ہے اور پاکستان کے آئین اور قانون کو سرعام چیلنج کرتا ہے۔ جن نجی اسکولوں میں قادیانیوں کا تجویز کردہ انتہائی گمراہ کن نصاب پڑھایا جاتا ہے ان اسکولوں کو قادیانی ماہانہ الائونس دیتے ہیں۔ ان کی کارگردگی رپورٹ بھی دیکھی جاتی ہے کہ طلبا و طالبات کو کیا پڑھایا گیا اور اس کے بعد باقاعدہ طلبہ کو بھی ایک سوال نامہ یا پرچہ دے کر جانچا جاتا ہے۔ ’’امت‘‘ کو اساتذہ کی ملنے والی ایک فہرست کے مطابق قادیانی نصاب پڑھانے والے اساتذہ کو مختلف الائونس فراہم کئے جاتے ہیں۔ جس میں 9 ہزار سے بارہ ہزار روپے ماہانہ تک شامل ہیں۔ ان میں تھرپارکر کے نیو لائف پبلک اسکول، گریس کمپیوٹر کالج نگرپارکر، احمدیہ ہاسٹل طلبا ران پور، پھول پورہ، پاڑ ودھرا، سادلواس (دھنگام )، نور پور دوتڑ، پور نوانگر، کاشبو بشیر احمد کی دھانی، کڑ کھڈیو، ستلانی، حباسر اور دیگر شامل ہیں۔
ایم ایم اے سندھ کے صدر اور جمعیت علماے اسلام سندھ کے سیکریٹری جنرل راشد محمود سرمرو کا اس ضمن میں ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’سندھ میں قادیانیوں کو تقویت دی جارہی ہے۔ فلاح اور سوشل ویلفیئر کے نام پر قادیانیوں کو موقع فراہم کیا جارہاہے کہ وہ اپنی مذموم سرگرمیوں کو تیز کریں اور مسلمانوں میں اپنی تبلیغ کرسکیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’تازہ مثال یہ ہے کہ قادیانیوں نے پانچ سو ایکڑ زمین تھرپارکر میں خریدی ہے، جہاں پر وہ اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہے ہیں۔ جبکہ تھرپار کے سرکاری ڈاکٹر مریضوں کو قادیانیوں کے پرائیویٹ اسپتالوں میں ریفر کرتے ہیں۔ جب کوئی غریب مریض پرائیویٹ اسپتال میں قادیانیوں کے ہتھے چڑھتا ہے تو قادیانی مفت علاج اور ادویات کے نام پر اس کا مذہبی استحصال کرتے ہیں اور اس طرح اس کو اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اسی طرح قادیانیوں نے تھرپارکر میں بڑے پیمانے پر نجی اسکولوں کا جال بچھا دیا ہے۔ حکومت اس بارے میں جانتی ہے، مگر پتا نہیں کیوں توجہ نہیں دیتی ہے۔ اب ہوتا یہ ہے کہ وہاں کے غریب بچے جن کو سرکاری اسکولوں میں مناسب سہولتیں دستیاب نہیں ہوتیں، وہ قادیانیوں کے نجی اسکولوں میں جاتے ہیں اور قادیانی ان کو اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’’سرکاری اسکولوں میں نہ تو مناسب تعلیم کا انتظام ہوتا ہے اور نہ ہی بچوں کو سہولتیں فراہم کی جارہی ہوتی ہیں۔ قادیانی اس صورتحال کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور مسلمان بچوں کو قادیانی مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں۔ تھرپارکر میں قادیانوں کے نجی اسکولوں کے نصاب میں باقاعدہ مرزا قادیانی کے بارے میں نصاب میں موجود ہے‘‘۔ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ ’’یہ سب کچھ ہمارے لئے بہت زیادہ تکلیف دہ ہے۔ اس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ہم نے بہت سوچ سمجھ کر حکومت کوایک ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ قادیانیوں کی سرگرمیوں کو لگام دے۔ قادیانیوں کی سرگرمیاں اسی طرح جاری رہیں تو ہمارے لئے برداشت کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ایک ماہ تک ہم مزید صبر کریں گے، اس کے بعد نہ تو مظاہرہ ہوگا اور نہ دھرنا۔ بلکہ ہم خود تھرپارکر جا کر بزور قوت قادیانیوں کی سرگرمیوں کو روکیں گے‘‘۔
٭٭٭٭٭
Prev Post