وجیہ احمد صدیقی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو ’’عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دینے کی بھارتی اور امریکی کوششیں ایک بار پھر شروع ہوگئی ہیں۔ اسی پس منظر میں امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ ’’دہشت گردوں‘‘ کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی قرار داد آج پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ ’’امت‘‘ کو باوثوق ذرائع نے بتایا کہ جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی طور پر دہشت گرد قرار دلوانے کی بھارتی اور امریکی کوشش کو چین ایک بار پھر ویٹو کرسکتا ہے۔ کیونکہ پاکستان پر اس کے بعد کئی طرح کی اقتصادی پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں اور اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) پاکستان کا نام گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں شامل کردے۔ اس طریقے سے چین کے مفاد کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ چین جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔ اس کے نمائندے کا کہنا ہے کہ ’معاملے کا ذمہ دارانہ حل‘ صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ’لو کانگ‘ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عالمی برادری کو اس قسم کے مسائل اجاگر کرنے کے ساتھ مسئلہ کشمیر کی جانب بھی توجہ دینا چاہیے۔ چینی میڈیا نے بھی بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی شہ پر شیر ہونا بند کرے اور یہ سوچ لے کہ امریکہ پوری دنیا نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پلوامہ ڈرامے کے بعد چینی حکومت نے بھارت کو بغیر تصدیق کے الزام تراشیاں کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو پاکستان اور چین پر الزام عائد کرنے کے بجائے اپنی پالیسیوں اور سیکورٹی اقدامات پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ چین نے مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ بننے کے بھارتی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ میں مسعود اظہر کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی بھارت اور امریکہ کی کوششوں میں فرانس اور برطانیہ بھی ساتھ دے رہے ہیں۔ انہیں بھی معلوم ہے کہ چین اس قرارداد کو ویٹو کردے گا، مگر ان کی طرف سے پاکستان پر مسلسل دبائو بڑھایا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور بھارت کا واحد مقصد اس فیصلے کی آڑ میں پاکستان کو اس کی ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنا ہے اور اس کے بعد پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگوانا ہے، تاکہ چین کے گرد گھیرا تنگ کیا جاسکے اور سی پیک کی اقتصادی راہداری کوکامیاب نہ ہونے دیا جائے۔ معروف عسکری تجزیہ نگار جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے پاکستان کو جرات مندانہ فیصلہ کرنا چاہیے۔ کیونکہ چین وہی کچھ کرے گا جو پاکستان چاہے گا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے امجد شعیب نے کہا کہ ’’مجھے افسوس ہے کہ پاکستان نے پلوامہ واقعے کے بعد معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا۔ پاکستان نے کچھ نہ کرنے والے حافظ سعید کو بھی از خود کٹہرے میں لاکر کھڑا کر دیا ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ بھارت کو شٹ اپ کال دی جاتی اور کہا جاتا کہ آپ سے خود اپنے ملک کا امن سنبھالا نہیں جاتا اور ہر واقعے کا الزام ہم پر لگادیتے ہیں۔ ہم خود ہشت گردی کا شکار ملک ہیں۔ ہمارے یہاں 70 ہزار سے زائد جانیں دہشت گردی کی وجہ سے ضائع ہوئی ہیں۔ اور ہمارے پاس ثبوت ہے کہ اس میں بھارت ملوث ہے۔ ہمیں کل بھوشن کا نام لینا چاہیے تھا، جو ہم نے نہیں لیا۔ ہم نے کل بھوشن کا کیس اس طریقے سے دنیا کے سامنے نہیں پیش کیا جس سے بھارت کا اصل چہرہ سامنے آتا۔ لیکن ہم دبائو میں آگئے اور عالمی تشویش پر ہم ان تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی کررہے ہیں جو ہمارے ملک میں فلاحی کاموں میں مصروف تھیں‘‘۔ ایک سوال پر جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ ’’چین کی اپنی حکمت عملی اور خارجہ پالیسی ہے۔ وہ مکمل طور پر پاکستان کے مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتا۔ وہ بھارت کو بھی انگیج رکھنا چاہتا ہے، تاکہ کہیں بھارت مکمل طور پر امریکہ کی گود میں نہ جا گرے۔ کیونکہ اگر بھارت امریکہ کی گود میں جا بیٹھا تو چین کے لیے زیادہ خطرناک ہوجائے گا۔ اسی طرح روس بھی بھارت کی منڈی نہیں چھوڑنا چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو روس 3 ارب ڈالر کی ایٹمی آبدوز فروخت کر رہا ہے۔ روس نے بھارت کے ساتھ 8 اٹامک ری ایکٹر ز کی فروخت کا بھی سودا کیا ہے۔ روس پر امریکہ نے کئی اقتصادی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ ایسے میں بھارت سے یہ سودے روس کی اقتصادی حالت کو بہتر کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے اس دعوے میں روس بھی شامل ہوگیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کا ایف 16 طیارہ مار گرایا ہے۔ جبکہ بھارت اپنے اس دعوے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کرسکا ہے۔ پاکستان نے بھارت کا روسی ساختہ ایس یو 30 اور مگ21 مار گرایا ہے۔ ان دونوں طیاروں کے گرنے سے روس کی جنگی جہازوں کی فروخت عالمی سطح پر متاثر ہوگی اور اس کا فائدہ پاکستان کو پہنچے گا کہ اس کے جے ایف تھنڈر طیاروں نے یہ جہاز مار گرائے۔ امریکہ بھی بھارت کے ایف 16 طیارے کے مار گرانے کے دعوے کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے‘‘۔ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنا کیس مضبوط طریقے سے پیش کرنا چاہیے۔
٭٭٭٭٭