وفاقی کابینہ کے 12 وزرا ٹوئٹر استعمال نہیں کرتے

0

نمائندہ امت
پاکستان میں سب سے پہلے سوشل میڈیا کا منظم انداز میں استعمال تحریک انصاف نے شروع کیا۔ ابتدا میں بعض شخصیات کی جانب سے سوشل میڈیا کو مخالفین کے خلاف پروپیگنڈے اور الزام تراشی کے لئے بھی استعمال کرنے کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔ اب اکثر سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا کو سیاسی مقاصد کے حصول اور اپنا پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق تقریباً ایک درجن کے قریب وفاقی وزرا ٹویٹر بالکل استعمال نہیں کرتے یا طویل عرصے سے انہوں نے کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ یہ وزرا اس سرگرمی کو وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔ ان وزرا میں زبیدہ جلال، ڈاکٹر عشرت حسین، محمد میاں سومرو، نورالحق قادری اور علی محمد مہر، محبوب سلطان، زرتاج گل اور رزاق دائود سیمت دیگر وزرا شامل ہیں۔
پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان ان عہدوں پر فائز پہلی شخصیات ہیں جو ٹویٹر کا استعمال کررہے ہیں۔ جبکہ وفاقی کابینہ کے اکثر وزرا بھی ٹویٹر اور واٹس اپ سمیت دیگر سوشل سائٹس پر محترک ہیں۔ وزیراعظم اور وفاقی وزرا سیاسی امور پر اظہار رائے کے علاوہ حکومت اور اپنی وزارتون کی کارکردگی پر بھی ٹویٹ کرتے ہیں اور بعض وزراء اپنے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بھی اپنے فالورز کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ اکثر وزراء نے اپنی وزارت، خصوصاً اپنے انتخابی حلقوں میں ہونے والے ترقیاتی کام یا اپنی ذاتی کارکردگی سے آگاہ کرنے کیلئے واٹس اپ گروپ بھی بنا رکھے ہیں۔ جہاں سے انہیں لوگوں کی جانب سے بھی پیغامات ملتے ہیں اور ان کی کارکردگی اور کاموں پر بھی وہ ان وزراء کو اپنی سوچ اور فکر سے آگاہ کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اکثر ٹویٹ کرتے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے ٹویٹ کے جواب میں جو ٹویٹ کیا، اسے پوری قوم نے جرأت مندانہ موقف قرار دے کر سراہا۔ پرسوں پنجاب کابینہ نے اپنے لیے مراعات کا بل منظور کیا تو عمران خان نے اس پر بھی ٹویٹ کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ فواد چوہدری، شریں مزاری اور اسد عمر سمیت کئی وزرا خود ٹویٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ شیخ رشید احمد سمیت کئی وزرا کیلئے یہ خدمت ان کا اسٹاف اور میڈیا ٹیم انجام دیتی ہے۔
البتہ بعض وزرا ایسے بھی ہیں جن کا ٹویٹ اکائونٹ ہی نہیں یا پچھلے کئی مہینوں اور ہفتوں سے استعمال ہی نہیں ہوا۔ ایسے وزرا میں وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر مواصلات مراد سعید، علی محمد مہر، غلام سرور خان، نور الحق قادری، خالد مقبول صدیقی، زرتاج گل، وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد، ڈاکٹر عشرت حسین، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال اور وفاقی وزیر نیشنل فوڈز محبوب سلطان شامل ہیں۔ جو وفاقی وزرا ٹویٹر استعال کرتے ہیں، ان میں بھی اکثر وزراء کے ٹویٹس کا تعلق ان کی وزارت یا وزارت کی کسی کارکردگی سے نہیں ہوتا، نہ یہ ٹویٹ وزارت کے فائدے میں کوئی کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اسد عمر جو انتہائی اہم وزیر ہیں اور انہیں اپنی وزارت پر توجہ دینی چاہیے، لیکن انہوں نے چند دن قبل آسٹریلیا اور بھارت کے ون ڈے کرکٹ میچ پر ایک ٹویٹ کیا اور پاکستانی نژاد آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ کو 23 مارچ کو ایواڈ دینے کی تجویز دی۔ ٹویٹر استعمال کرنے والے اکثر وزرا اسے اپنی ذاتی تشہیر اور انتخابی حلقے میں ہونے والے ترقیاتی کا موں سے آگاہ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ شیخ رشید احمد جیسے کئی وزراء کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال ان کا اسٹاف کرتا ہے۔ البتہ وزیر اعظم عمران خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جسی بعض شخصیات کے ٹویٹ حکومتی موقف کی ترجمانی کرتے ہوئے اہم بھی ہوتے ہیں، جس سے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا اہم خبریں بناتا ہے۔ اپنی وزارتوں کے حوالے سے وفاقی وزرا کے ٹویٹ عموماً خاموش ہیں، نہ ان کی وزارتوں کی کارکردگی اور اہداف کے حصول میں ٹویٹر استعمال کرنے سے نمایاں بہتری آئی نہ کوئی فرق پڑا ہے۔ تمام وفاقی وزرا کے زیر استعمال ایک سے زائد سمز ہیں۔ لیکن حلقے کے عوام اور عام رابطے کے لئے انہوں نے جو نمبر دے رکھے ہیں ان پر کال ان کا اسٹاف اٹینڈ کرتا ہے۔ البتہ وفاقی وزیر شیخ رشید احمد اور فواد چوہدری جیسے وزراء بھی ہیں کہ جب انہیں کال کی جائے تو اکثر وہ خود اٹینڈ کرتے ہیں۔ شیریں مزاری، فواد چوہدری، اسد عمر، شفقت محمود جیسے وزرا اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ خود آپریٹ کرتے ہیں۔ جبکہ کئی وزرا کے ٹویٹ ان کا اسٹاف آپریٹ کرتا ہے۔ جبکہ ان کے واٹس اپ گروپ میں آنے والے پیغامات سے بھی ان کا اسٹاف ہی انہیں آگاہ کرتا ہے۔
وفاقی کابینہ کے وزرا کے سوشل میڈیا کے استعمال کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے استعمال سے ان کی وزارت پر کوئی خاص مثبت اثر نہیں پڑ رہا، سوائے چند شخصیات کے اکثر وزرا جو ٹویٹ کرتے ہیں ان کا ان کی وزارت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ وہ مخالفین کو نیچا دکھانے یا اپنی تشہیر کے لئے اسے استعمال کرتے ہیں۔ جو وزراء اس میڈیا کا استعمال نہیں کررہے ان میں سے کئی گزشتہ کئی سالوں سے اہم عہدوں اور وزارتوں پر فائز رہے ہیں جن میں زبیدہ جلال، ڈاکٹر عشرت حسین، محمد میاں سومرو جیسے نمایاں نام شامل ہیں لیکن شاید اسے وقت کا ضیاع سمجھتے ہوئے استعمال نہیں کرتے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More