سدھارتھ شری واستو
خیرات کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ’’بھارتی بل گیٹس‘‘ عظیم پریم جی نے اپنی ساڑھے سات ارب ڈالر کے اثاثوں کی حامل کمپنی کے شیئرز خیراتی ادارے پریم جی فائونڈیشن کے نام کردیئے ہیں جن سے ملنے والا کروڑوں ڈالر ماہانہ کا منافع خیراتی و فلاحی کاموں اور غریب بچوں تعلیم کی مد میں خرچ کیا جائے گا۔ بھارتی جریدے کرونیکل نے بتایا ہے کہ بھارتی اسماعیلی صنعت کار عظیم پریم جی اب تک بھارت میں معیاری اور مبادی تعلیم کے فروغ کی خاطر اربوں روپے خرچ کرچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کو تعلیمی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیاجاتا ہے۔ ان کے دیئے جانے والے عطیات کی مدد سے بھارتی حکومت متعدد تعلیمی پروجیکٹ چلاتی ہے۔ جبکہ خود عظیم پریم جی کی جانب سے قائم کئے جانے والے خیراتی اداروں اور تعلیمی فائونڈیشنز نے بھارت میں اعلیٰ اور معیاری تعلیم کیلئے راہ ہموار کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے بھارت میں ہر سال ہزاروں نوجوان آئی ٹی انجینئرز اور ڈاکٹر بن کر معاشرے کا اہم کردار بن رہے ہیں۔ 1945ء میں پیدا ہونے والے تہتر سالہ عظیم پریم جی کی اس وقت موجودہ دولت کا اندازہ 16 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جس کا نصف حصہ شیئرز کی شکل میں ’’پریم جی فائونڈیشن‘‘ کو فلاحی و خیراتی کاموں کیلئے عطیہ کیا جا چکا ہے۔ جمعہ کے روزساڑھے سات ارب ڈالر کی خطیر رقم کا عطیہ ملنے کے بعد پریم جی فائونڈیشن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس غیر معمولی عطیے کے بعد ان کو کسی قسم کی مالی مشکلات کا سامنا نہیں رہے گا۔ بھارتی گجرات سے تعلق رکھنے والے اسماعیلی صنعت کار عظیم پریم جی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس عطیہ کے فیصلہ پر مطمئن ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں خیراتی اداروں کو کام کیلئے فنڈز کی ہمیشہ کمی محسوس ہوتی ہے۔ لیکن اب اس بات کا خدشہ ختم ہوگیا ہے کہ پریم جی فائونڈیشن کو فنڈز کی کمیابی کا خدشہ لاحق رہے گا۔ واضح رہے کہ بنگلور میں پریم جی فائونڈیشن کی جانب سے ایک بہت بڑی آئی ٹی یونیورسٹی قائم کی گئی تھی جس میں ہر سال ہزاروں آئی ٹی انجینئر تیار کئے جارہے ہیں۔ پریم جی فائونڈیشن کے تحت بھارت بھر میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے کیلئے جو کام کیاجارہا ہے، اس کا اعتراف امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس کی جانب سے بھی کیا جاتا ہے۔ فرانسیسی حکومت نے ایک ماہ قبل عظیم پریم جی کو پیرس بلوا کر ملک کا سب سے بڑا شہری اعزاز ’’شیو ڈیلیز ڈیلا لائزن دی آنر‘‘ سے بھی نوازا تھا۔ عظیم پریم جی وہ پہلے بھارتی صنعت کار ہیں جنہوں نے وارین بفٹ اور بل گیٹس کی تحریک پر ’’دی گیونگ پلیج‘‘ نامی عہد نامے پر دستخط کئے تھے اور تعلیم کے فروغ کیلئے اربوں روپے عطیہ کئے۔ واضح رہے کہ وارین بفٹ اور بل گیٹس کے قائم کردہ عہد نامے پر دنیا بھر کی ایسی شخصیات دستخط کرتی ہیں جو اس بات کا عہد کریں کہ وہ تعلیمی و فلاحی کاموں کیلئے اپنی ملکیتی جائیداد اور آمدن کا 50 فیصد یا زائد خرچ کریں گی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ عظیم پریم جی واحد بھارتی ارب پتی صنعت کار ہیں جو تعلیمی و سماجی بہبود کیلئے کھلے دل سے خرچ کرتے ہیں جبکہ مکیش انبانی اور انیل انبانی سمیت سینکڑوں دیگر بھارتی صنعت کار اور تاجر صرف مال کمانے اور اسے اپنی ذات پر خرچ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نیرو مودی اور وجے مالیا سمیت متعدد بھارتی ارب پتی افراد بینکوں سے فراڈ کرکے بیرون ملک مقیم ہیں۔ دوسری جانب عظیم پریم جی معاشرے میں غربت اور جہالت کے خاتمے کیلئے بخل سے کام نہیں لیتے۔ عظیم پریم جی کی اسی انسان دوستی کو دیکھتے ہوئے بھارتی حکومت انہیں’’پدما بھوشن‘‘ سمیت نصف درجن اعلیٰ ترین سول اعزازات سے نواز چکی ہے۔ بھارتی جریدے دینک جاگرن کے مطابق عظیم پریم جی بھارت کی سب سے بڑی تین آئی ٹی کمپنیوں میں سے ایک ’’دی وائپرو‘‘ کے بھی مالک ہیں۔ گزشتہ بیس برس کے دوران وہ مختلف تعلیمی منصوبوں میں ایک اعشاریہ چار پانچ لاکھ کروڑ روپے کی خطیر رقم عطیہ کرچکے ہیں۔ عظیم پریم جی نے2001ء میں اپنی خیراتی تنظیم ’’پریم جی فائونڈیشن‘‘ قائم کی۔ 2010ء میں اپنی فائونڈیشن کو دو ارب ڈالر کے شیئرز وقف کئے تاکہ خیراتی کام تیز ہو۔ عظیم پریم جی بنگلور میں رہائش پذیر ہیں اور انتہائی سادہ زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے پاس دیگر بھارتی ارب پتیوں کی طرح کوئی عالیشان بنگلہ، گاڑی، ہوائی جہاز یا کشتی نہیں ہے۔ وہ سادہ کھانا کھانے اور چہل قدمی کے عادی ہیں۔ گارڈز کا جھنجھٹ بھی نہیں پالتے اورعام فلائٹس میں سفر کرتے ہیں۔ جبکہ فارغ وقت میں کتب بینی سمیت سیر و سیاحت سے شغف رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے والدین نے ان کو انسانوں سے محبت کرنا سکھایا۔ ان کی والدہ کا قائم کردہ ایک خیراتی اسکول آج بھی ممبئی میں علم کی روشنی پھیلا رہا ہے۔ واضح رہے کہ عظیم پریم جی کے والد ہاشم پریم جی تقسیم ہند کے وقت اجناس کے بڑے ایکسپورٹر تھے۔ ان کے قائد اعظم محمد علی جناح سے اچھے مراسم بھی تھے۔
٭٭٭٭٭