کراچی کی مساجد ومدارس غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام

0

عظمت علی رحمانی
کراچی کی مساجد و مدارس میں ہفتہ کے روز نیوزی لینڈ میں عیسائی دہشت گرد کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی غائبانہ نماز جنازہ اور دعائیہ اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔ دینی جماعتوں کی جانب سے دہشت گردوں کے اس اقدام کو اسلامو فوبیا قرار دیا گیا ہے۔ شہر کی بعض مساجد میں آج بھی شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ ترک ویلفیئر ایسوسی ایشن نے احتجاج کی تیاری شروع کردی۔ جبکہ علمائے کرام اور ماہرین تعلیم 15 مارچ کو عالمی طور پر مسجد ڈے منائیں گے۔
شہدائے نیوزی لینڈ کیلئے دنیا بھر میں غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطین میں مسجد اقصیٰ کے باہر مسلمانوں کی بڑی تعداد نے غائبانہ نماز جنازہ پڑھی۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں شہدا کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ بعض علاقوں میں آج (اتوار) کو بھی نماز جنازہ کا اہتمام کیا جائے گا۔ جمعہ کو سب سے پہلے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی جانب سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد گزشتہ روز بعد نماز ظہر اسلام آباد کچہری میں بار ایسوسی ایشن کے رکن جاوید سلیم ایڈووکیٹ کی امامت میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں وکلا، سول سوسائٹی کے افراد اور عوام نے شرکت کی۔ بعدازاں شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔ اس موقع پر عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تسلیم کریں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔
جامع مسجد قبا اہلحدیث سرجانی ٹاؤن کے پیش امام کا کہنا ہے کہ عوام شہدائے نیوزی لینڈ کیلئے پڑھی جانے والی غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جامع مسجد قبا سرجانی ٹاؤن آئیں، تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں اور نیوزی لینڈ کے مسلمان ہمارے بھائی ہیں۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے چیف آرگنائزر مولانا محمد یوسف سلفی کا کہنا ہے کہ جمعیت اہلحدیث، اہلحدیث یوتھ فورس اور دیگر اہلحدیث جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں، اہلحدیث مدارس کے اساتذہ اور اہلحدیث خطبا و علمائے اکرام کا ایک جلاس منعقد ہوا جس میں طے کیا گیا کہ آج (اتوار کو) اپنی اپنی مساجد میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔ اس موقع پر شہدا کے درجات کی بلندی اور دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کیلئے دعائیں کی جائیں گی۔ اجلاس میں نیوزی لینڈ کی مساجد میں آسٹریلوی دہشت گرد کی فائرنگ سے 50 مسلمانوں کی شہادت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور مسلم ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دہشت گردی کے اس واقعہ پر سخت ردعمل کا اظہار کریں۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی دہشت گردی کے اس سنگین واقعے کا فوری نوٹس لیں، ورنہ اس کا سخت ردعمل آسکتا ہے، جس کی تمام ذمہ داری اقوام متحدہ اور مغربی ممالک پر ہوگی۔
پاکستان سنی تحریک کی جانب سے شہیدوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور بدترین دہشت گردی کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مذمتی پلے کارڈ اٹھائے کارکنوں نے تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے خلاف نعرے لگائے۔ پلے کارڈز پر درج تھا کہ ’مساجد میں عیسائی دہشت گرد کی فائرنگ اور نہتے مسلمانوں کی شہادت پر یورپ کیوں خاموش ہے‘۔ ’دہشت گردی کو مسلمانوں سے منسوب کرنے والے آج خاموش کیوں ہیں‘۔ مظاہرین سے سنی تحریک کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے ارکان محمد مبین قادری، محمد آفتاب قادری اور محمد طیب قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں عیسائی دہشت کی فائرنگ پر مسلم دنیا شدید مذمت کررہی ہے، مگر یورپ کا رویہ بے حسی والا ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر میں شہدائے نیوزی لینڈ کیلئے قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جامعہ مسجد امام اعظم ابوحنیفہ اور جامعہ خدیجۃ الکبریٰ عبدالغنی گوٹھ کے مہتمم مولانا داود خان نے اپنے مدرسہ میں دعا کرائی۔ انہوں نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں فائرنگ بدترین دہشت گردی ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم مسلمانوں کو انصاف دلانے اور دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کیلئے تمام اقدامات یقینی بنائیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں جامعہ الصفہ بلدیہ ٹاؤن کے مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ اس سانحے پر تمام مسلمان دلگرفتہ ہیں۔ نیوزی لینڈ میں مسلمان بھائیوں کو خون میں نہلایا گیا ہے۔ جامعہ الصفہ میں شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے قرآن خوانی اور دعائوں کا اہتمام کیا گیا۔ مفتی محمد زبیر نے کہا کہ سفاک دہشت گرد نفسیاتی مریض نہیں بلکہ درندہ صفت انسان ہے۔ مغرب میں اسلام کے تیزی سے پھیلائو پر یہود و نصاریٰ خوفزدہ ہیں اور اسلام دشمنی میں کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا تحفظ اور مساجد کو سیکورٹی فراہم کرنا نیوزی لینڈ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مساجد پر فائرنگ کی لائیو ویڈیو چلنے کے باوجود نیوزی لینڈ کے سیکورٹی ادارے کہاں سوئے رہے۔ اتنی بڑی دہشت گردی پر فوری کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ اس سانحہ پر مسلم اُمہ افسردہ ہے۔ مسلمانوں کی شہادت پر اقوام متحدہ، امریکہ اور مغربی ممالک کیوں خاموش ہیں۔ بتایا جائے کہ مساجد میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔
پاکستان میں ترکوں کی تنظیم ’’ترک وا پاکستان، سندھ‘‘ کے جنرل سیکریٹری راجہ کامران نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلوی دہشت گرد نے صلیبیوں پر ترکوں کی جانب سے لگائی گئی کاری ضرب کے حوالے سے اپنے اسلحہ پر لکھ رکھا تھا، جس سے ہمارے تابناک ماضی کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ہم نے ترک ویلفیئر ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے اس مسلمان دشمن واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس کیخلاف احتجاج کی تیاری کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی تبلیغی جماعت کے داعی دنیا بھر میں تبلیغی دوروں پر جاتے ہیں۔ تاہم بعض یورپی ممالک میں انہیں متعصابہ سلوک اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔ ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر رائیونڈ مرکز کے علمائے کرام نے بتایا کہ اس وقت بھی ان کے تبلیغی ساتھی نیوزی لینڈ میں موجود ہیں۔ ہمارے لوگوں کو نیوزی لینڈ کے ویزوں کے حصول میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تبلیغی جماعتیں دنیا بھر میں مساجد میں رہ کر کام کرتی ہیں۔ لیکن نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے گھروں میں رہ کر صرف مسلمانوں کو تبلیغ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے کراچی میں ریجنل سینٹر کے ڈائریکٹر اور مرکز علم و تحقیق کے چیئرمین ڈاکٹر سید عزیر الرحمن نے تجویز دی ہے کہ آنے والے جمعہ کو دنیا بھر میں مسجد ڈے منایا جائے اور ہر مسلمان کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ جمعہ کی نماز اپنی قریب ترین مسجد میں ضرور ادا کرے، تمام مساجد کو بھر دیا جائے۔ اس موقع پر نہایت احتیاط سے اسلام کا پیغام امن و سلامتی غیر مسلموں کے سامنے پیش کیا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ گزشتہ اٹھارہ بیس برسوں میں دنیا بھر میں کم از کم 5 سے 6 لاکھ مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ یعنی دہشت گردی کا بڑا ہدف مسلمان ہیں۔ پھر اسے روایت بنایا جائے اور ہر سال 15 مارچ کو عالمی یوم مسجد قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی مسلم دعوتی تحریکوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ ہر زبان میں قرآن پاک کے تراجم بڑی تعداد میں تقسیم کئے جائیں۔ غیر مسلموں کے ہاتھ میں قرآن کا ترجمہ دینے کی خاموش مگر بھرپور تحریک قائم کردی جائے۔ اس سے اسلام اور مسلمانوں کیخلاف منفی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے میں مدد ملے گی۔ سوشل میڈیا پر اس تجویز کو بہت سراہا جارہا ہے۔ علمائے کرام اور تعلیمی ماہرین ہر سال 15 مارچ کو عالمی مسجد ڈے منائیں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More