قیصر چوہان
پی ایس ایل کے اختتام کے بعد آسٹریلوی ٹیم کے خلاف اماراتی سرزمین پر ہونے والی ہوم ون ڈے سیریز کی تیاری کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ سیریز ورلڈ کپ کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دی جارہی ہے۔ تاہم کپتان سرفراز احمد کو آرام کے نام پر جبری رخصت پر بھیجنے سے ٹیم میں انتشار کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد آسٹریلیا کیخلاف سیریز کھیلنے کیلئے بدستور بضد ہیں۔ وہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے بار بار سیریز کھیلنے کی اجازت طلب کر رہے ہیں۔ لیکن ان کی بات سنی نہیں جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دراصل سرفراز احمد پر اس وقت قومی ٹیم کی قیادت ہاتھ سے نکلنے کا خوف طاری ہے اور اس حوالے سے وہ انفرادی سطح پر لابنگ بھی کر رہے ہیں۔ سرفراز احمد کی جانب سے مسلسل اصرار کے باوجود ٹیم انتظامیہ انہیں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی آمادہ نہیں۔ جبری ڈراپ کرنے پر سابق کرکٹرز نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سابق فاسٹ بالر شبیر احمد کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر کو آرام دینے کی کوئی وجہ بنتی نہیں۔ وہ میدان میں سب سے کم دوڑ لگانے والوں میں شامل ہوتا ہے۔ سرفراز کو بٹھانے میں بدنیتی کا عنصر نظر آرہا ہے۔ دوسری جانب سابق بالر رانا نویدالحسن نے کہا ہے کہ سرفراز ورلڈکپ میں ٹیم کی قیادت کیلئے بہترین آپشن ہیں۔ انہیں ڈراپ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ادھر پی سی بی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین انضمام الحق نے سرفراز کو تسلی دی ہے کہ ڈراپ ہونے پر انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ مسلسل کھیلنے سے سرفراز جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس بات میں صداقت نہیں کہ سرفراز احمد آرام کرنے کے بجائے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کھیلنا چاہتے تھے۔ تاہم سرفراز اب بھی آسٹریلیا کیخلاف کھیلنے کیلئے چیف سلیکٹر سے رابطوں میں مصروف ہیں۔ فاسٹ بالر وہاب ریاض اور احمد شہزاد بھی سلیکٹ نہ ہونے پر مایوس ہیں۔ وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی کے باوجود ٹیم کا حصہ نہ بنائے جانے پر بہت افسوس ہوا ہے۔ اگر ورلڈکپ میں بھی موقع نہ دیا تو مستقبل کے حوالے سے جلد فیصلہ کروں گا۔ ذرائع نے بتایا کہ 33 سالہ وہاب ریاض کو ٹیم کے اعلان سے چند گھنٹے قبل نکال کر 18 برس کے دائیں ہاتھ کے تیز بالر محمد حسنین کو شامل کرنے کے سبب باہر کیا گیا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے لئے پاکستان سپر لیگ 2019ء میں حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے محمد حسنین کو اپنی تیز رفتار بالنگ کے سبب خاص توجہ ملی۔ البتہ اطلاعات کے مطابق کوچ مکی آرتھر نوجوان فاسٹ بالر کو ٹیم میں شامل کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ لیکن پی سی بی سے اپنی بیشتر باتیں منوانے والے آرتھر کو اس حوالے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ کوچ مکی آرتھر ورلڈ کپ اسکواڈ میں 5 فاسٹ بالرز شامل کرنے کے حق میں ہیں اور اس اعتبار سے آسڑیلیا سیریز میں وہ جنید خان اور وہاب ریاض کی کارکردگی کا بغور جائزہ لینا چاہتے تھے۔ متعدد بار فٹنس مسائل کا شکار رہنے والے جنید خان سے مکی آرتھر زیادہ خوش نہیں اور ان کا خیال ہے کہ بائیں ہاتھ کے تیز بالر اپنی فٹنس کے حوالے سے مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی سے باتیں چھپاتے ہیں۔ دوسری جانب عثمان خان شنواری کے بھی ورلڈکپ اسکواڈ میں شمولیت کے امکانات معدوم ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں روانگی سے قبل یا پھر دوران سیریز وہاب ریاض کو بلانے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔ البتہ اس کا انحصار حالات پر ہے کہ ٹیم کی کارکردگی کیسی رہتی ہے۔ 79 ون ڈے میچوں میں 34.34 کی اوسط سے 102 وکٹ حاصل کرنے والے وہاب ریاض 2011ء اور 2015ء کے ورلڈکپ کھیل چکے ہیں۔ پاکستان کے لیے ون ڈے کرکٹ میں آخری بار بائیں ہاتھ کے تیز بالر نے 4 جون 2017ء کو برمنگھم میں بھارت کے خلاف میچ کھیلا تھا۔ ادھر احمد شہزاد نے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن پر کئی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے اعلان میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ احمد شہزاد نے سلیکشن کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سلیکٹرز کو ٹیم کا اعلان کرنے سے پہلے پی ایس ایل ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہئے تھا۔ پی ایس ایل فور کے اہم میچز سے پہلے قومی ٹیم کا اعلان غلط ہے۔ احمد شہزاد نے پاکستان ٹیم کے ہیڈکوچ مکی آرتھر کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مکی آرتھر کو معلوم ہونا چاہئے کہ پی ایس ایل سے بہترین بالرز تو مل سکتے ہیں مگر اچھے بیٹسمین نہیں مل سکتے۔ اچھے بلے باز ڈومیسٹک کے چار روزہ میچز سے ہی ملتے ہیں۔ ڈومیسٹک کی کارکردگی کو نظر انداز کرنا غلط عمل ہے۔ اس معاملے پر شاہد آفریدی بھی کود پڑے ہیں۔ انہوں نے نوجوان پلیئرزکی قومی اسکواڈ میں شمولیت کو جلد بازی قرار دے دیا۔ سابق کپتان نے سرفراز احمد سمیت اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بس ہیڈ کوچ مکی آرتھر ڈریسنگ روم میں پرسکون رہیں۔ نوجوان بالر کو موقع دینے میں جلد بازی کی گئی۔ پاکستان ٹیم میں انٹری اتنی بھی آسان نہیں ہونا چاہیے۔ باصلاحیت بالرز کو اکیڈمی میں ٹریننگ دیں۔ اے ٹیموں کے ساتھ ٹورکرائیں۔ پھر پاکستان ٹیم میں لائیں۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے ٹیم کی قیادت شعیب ملک کریں گے۔ قومی ٹیم میں سرفراز احمد سمیت مزید 6 کھلاڑیوں کو بھی آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان میں فخر زمان، بابر اعظم، حسن علی، شاداب خان اور شاہین آفریدی شامل ہیں۔ محمد حفیظ کو انجری کی وجہ سے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔ جبکہ حسین طلعت کو زیر غور نہیں لایا گیا۔ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں عمر اکمل، حارث سہیل، جنید خان اور یاسر شاہ کی واپسی ہوئی ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لیے منتخب 16 رکنی اسکواڈ میں شان مسعود، امام الحق، عابد علی، حارث سہیل، سعد علی، عمر اکمل، شعیب ملک (کپتان)، محمد رضوان، عماد وسیم، یاسر شاہ، محمد عباس، محمد عامر، جنید خان، فہیم اشرف، عثمان شنواری اور محمد حسین شامل ہیں۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post