گھوٹکی کے مہروں کے مخالف کو سینیٹر بنانے پر پی پی کا غور
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پیپلز پارٹی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر عام انتخابات سے آؤٹ ہونے والے نثار کھوڑو و محمد بخش مہر کو سینیٹر بنوانے پر غور شروع کر دیا ہے ۔ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو کے کاغذات نامزدگی میں ایک بیوی کے کوائف ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیے گئے تھے۔پیپلز پارٹی نے نثار کھوڑو کی جگہ ان کی صاحبزادی ندا کھوڑو کو پارٹی ٹکٹ دیا جو الیکشن میں جی ڈی اے کے امیدوار کے مقابلے میں شکست کھا گئیں۔ گھوٹکی میں چچا زاد بھائیوں کے ساتھ اختلاف کے باعث پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی حلقہ سے الیکشن لڑنے کے خواہشمند سابق صوبائی وزیر محمد بخش مہر کے کاغذات بھی نامزدگی مسترد ہو گئے تھے ۔گھوٹکی کے مہر خاندان کے اثرورسوخ کے سامنے پیپلز پارٹی سیاسی اعتبار سے اکثر و بیشتر بے بس بنی رہی ہے۔مہر خاندان سیاسی منظر نامہ دیکھ کر پی پی میں آتا و جاتا رہا ہے۔اس بار علی گوہر مہر 4 حلقوں میں جی ڈی اے اور ایک پر آزادانہ حیثیت میں الیکشن لڑے اور انہیں ایک حلقہ سے کامیابی ملی۔ان کے بھائی سابق وزیر اعلیٰ سندھ علی محمد مہر بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست دے کر آزاد رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ۔یہ پہلا موقع تھا کہ علی گوہر مہر کے مقابلے پر الیکشن میں ان کے ایک اور بھائی عبدالرزاق مہر اور چچا زاد محمد بخش مہر پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ان میں سے عبدالرزاق مہر اپنے بھائی علی گوہر مہر کو ہرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہر قبیلے کے سربراہ سردار محمد بخش مہر ہیں لیکن سیاسی اثر رسوخ علی گوہر مہر کا زیادہ ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے گھوٹکی میں محمد بخش مہر کو اثرورسوخ اور سیاسی حوالے سے مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گھوٹکی کی سیاست میں پی پی کسی اور کے فیصلوں کی محتاج نہ ہو ۔اس ضمن میں محمد بخش مہر کو سینیٹر بنانے پر غور جاری رہے ۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ سینیٹ میں سندھ سے تعلق رکھنے والے کسی سینیٹر کو مستعفی کرا کے اس کی جگہ نثار کھوڑو کو نئی سندھ اسمبلی سے سینیٹر منتخب کرایا جائے۔ذرائع کا کہناہے کہ اس ضمن میں اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوئے ۔نئی صوبائی اسمبلی کے معرض وجود میں آنے کے بعد اس ضمن میں حتمی فیصلے متوقع ہیں۔