فائیو اسٹار ہوٹل کے جنرل منیجر تحقیقاتی ادارے کے ریڈار پر تھا

0

اقبال اعوان
کراچی کے ریڈ زون میں واقع فائیو اسٹار ہوٹل کے جنرل منیجر جیفری اسکاٹ کے خلاف مشکوک سرگرمیوں کی تحقیقات اور کارروائی کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کارروائی کیلئے اسلام آباد سے قانون نافذ کرنے والے وفاقی ادارے کی خصوصی ٹیم حساس ادارے کے ساتھ مشترکہ کارروائی کیلئے آئی تھی۔ اس دوران ہوٹل کے کمرے سے ملنے والے سامان کو بھی تحقیقات میں شامل کرنے کے ساتھ جیفری اسکاٹ کے ہمراہ گزشتہ تین برس میں کام کرنے والے قریبی افراد سے معلومات حاصل کی گئیں۔ جبکہ ان میں سے بعض افراد تاحال زیر تفتیش ہیں۔ اس سے ایک روز قبل اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں جنرل منیجر کی حیثیت سے کام کرنے والے امریکی شہری جیفری اسکاٹ کے خلاف امریکی جاسوس ہونے کے شبہ میں کارروائی کی گئی جس میں ہوٹل میں جیفری اسکاٹ کے زیر استعمال کمرے کی تفصیلی تلاشی لی گئی اور بعض اہم دستاویزات ضبط کی گئیں۔ مذکورہ کارروائی سے قبل اسلام آباد میں بھی کارروائی میں شامل ٹیم کے افسران تحقیقات کا آغاز کرچکے تھے اور ان کی نشاندہی پر ہی کراچی میں امریکی شہری کے زیر استعمال کمرے میں کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس کارروائی کی اب تک نہ تو تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید سامنے آئی ہے۔ جبکہ صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے بھی کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔
جیفری اسکاٹ کے حوالے سے یہ اس وقت دو متضاد اطلاعات ہیں۔ ایک ذریعے کا دعویٰ ہے کہ جیفری اسکاٹ چند روز قبل ہی ملک چھوڑ چکے ہیں اور اسلام آباد سے ملنے والی ہدایات پر خیبر پختون سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر رکن اسمبلی دبئی چلے گئے ہیں جہاں پر وہ مشکوک امریکی شہری کے حوالے سے دبئی حکام سے اہم بات چیت کر رہے ہیں۔ تاہم اس بات کی بھی سرکاری سطح سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔ جبکہ دوسرے ذرائع یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جیفری اسکاٹ چند روز قبل کراچی سے اسلام آباد گئے جہاں پر اب تک وہ امریکی سفارت خانے میں موجود ہیں۔ تاہم اس دعویٰ کے حوالے سے بھی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی اور نہ ہی کوئی بیان سامنے آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مذکورہ جنرل منیجر کراچی اور اندروں سندھ میں مشکوک افراد سے ملتا رہا اور جعلی نمبرز پلیٹ لگا کر سرکاری تقریبات میں شرکت کرتا تھا۔ جبکہ ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے سارے واقعے سے اب تک اظہار لاعلمی کیا گیا ہے۔ جن معلومات کی روشنی میں یہ کارروائی سامنے آئی ہے وہ کچھ اس طرح سے ہیں کہ کراچی میں مختلف علاقوں کے قونصل خانوں کی تقریبات میں جانے کے دوران، ایک اسلامی ملک کے قونصل خانے کے افراد نے جیفری اسکاٹ کو شناخت کر لیا تھا اور پاکستانی تحقیقاتی اداروں کو مطلع کیا تھا۔ جس کے بعد عین چھاپے سے کچھ دیر قبل وہ ہوٹل سے 15 روز کی رخصتی لے کر فرار ہوگیا۔ مذکورہ جنرل منیجر کو تحقیقاتی ادارے کئی ماہ سے نگرانی میں رکھ رہے تھے اور اس کی مشکوک سرگرمیوں کی رپورٹ تیار کی جاتی رہی تھی۔ جبکہ تحقیقاتی ادارے نے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دور روز قبل ہوٹل انتظامیہ سے جیفری اسکاٹ سیمسن کے کمرے تک رسائی مانگی تھی۔ تاہم انتظامیہ معاملے کو دباتی رہی۔ اس کے بعد ہوٹل کی نویں منزل پر زبردستی اس کے کمرے کو کھولا گیا جہاں پر جعلی نمبرز پلیٹیں، کاغذات اور دیگر سامان برآمد ہوا۔ تحقیقاتی اداروں نے کمرہ سیل کردیا ہے۔ ہوٹل انتظامیہ سے جب جیفری اسکاٹ کے حوالے سے پوچھا گیا تو بتایا گیا کہ وہ چھاپے سے کچھ دیر قبل ہی 15 روز کی رخصت لے کر چلے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جیفری اسکاٹ کیخلاف تحقیقات کا دائرہ پھیلا دیا گیا ہے۔ اس کی کراچی میں مختلف پروگرامز میں شرکت کے حوالے سے خفیہ کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی جارہی ہے اور جس گاڑی پر جعلی نمبرز پلیٹیں لگا کر گھومتا تھا، اس حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہے۔ جیفری اسکاٹ کی سرگرمیاں 2017ء سے 2018ء کے دوران عروج پر رہیں۔ اس دوران وہ مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ ملک کے بڑے بزنس مین اور تاجر کمیونٹی سے بھی قریبی رابطے میں رہا اور ساتھ ہی سندھ پولیس کے بعض اعلیٰ افسران کے ساتھ بھی اس کے بے تکلف اور قریبی مراسم قائم رہے۔ اس دوران یہ ریکارڈ بھی ملا ہے کہ جیفری اسکاٹ ساحلی علاقوں کے دورے بھی کرتا رہا ہے اور اندرون سندھ میں اس کے وزٹ بھی سامنے آتے رہے۔ اس عرصہ میں جیفری اسکاٹ شہر میں ہونے والی درجنوں تقاریب میں شریک ہوتا رہا۔ اس حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ کئی مواقع پر اس نے خود کو امریکی سفارتی اسٹاف بھی ظاہر کیا اور کئی جگہوں پر اس نے خود کو سی این این سے منسلک صحافی کے طور پر بھی پیش کیا۔ تاہم ان اطلاعات کی مکمل تصدیق، تحقیقات مکمل ہونے پر ہی سامنے آسکتی ہیں۔
’’امت‘‘ کی جانب سے مذکورہ فائیو اسٹار ہوٹل جا کر سیکورٹی افسر سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں ہیں۔ جبکہ خاتون منیجر مارکیٹنگ کا کہنا تھا کہ کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا ہے اور ہوٹل انتظامیہ آفیشل پریس ریلیز جاری کرے گی۔ ہوٹل کے کئی ملازمین سے جنرل منیجر کے حوالے سے بات چیت کی کوشش کی گئی۔ تاہم ہوٹل انتظامیہ مسلسل اس معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ جنرل منیجر کو کراچی پولیس کے ایک اعلٰی افسر اور ایک مغربی ملک کے قونصل خانے کی پشت پناہی حاصل تھی۔
اس ضمن میں موقف کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ سلطان خواجہ کو کال کی گئی اور میسج بھی بھیجا گیا۔ تاہم ان کی جانب سے کسی قسم کا جواب موصول نہیں ہوا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More