قیصر چوہان
آئی سی سی ورلڈکپ کے آغاز میں تقریباً دو ماہ کا وقت باقی رہ گیا ہے۔ تاہم اب تک پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کیلئے متوازن ورلڈکپ اسکواڈ کی تشکیل چیلنج بنی ہوئی ہے۔ آسٹریلیا کیخلاف سیریز نے پاکستانی ٹیم کی ون ڈے کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر پاکستانی ٹیم کے ٹرمپ کارڈ پلیئرز کو بھی اس سیریز میں کھلایا جاتا تو نتیجہ ایسا ہی متوقع تھا۔ کیونکہ دنیا بھر کی ٹیموں نے ون ڈے کیلئے علیحدہ اسکواڈ تیار کر رکھا ہے۔ جبکہ قومی ون ڈے ٹیم میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹرز ہیں اور جن کی شمولیت نے سلیکٹرز کے لئے مشکلات کھڑی کردی ہیں۔ ڈومیسٹک میں مسلسل عمدہ کارکردگی دکھانے والے اسپیشلسٹ بیٹسمینوں کو نظر انداز کرنے سے قومی ٹیم میں بیٹنگ اسٹرینتھ ختم ہوچکی ہے۔ دوسری جانب سلیکٹرز نے تین سنیئر ترین پلیئرز کو اسکواڈ سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جبکہ ورلڈکپ سے قبل حتمی بالنگ کمبی نیشن بھی اب تک تیار نہیں ہوسکا۔ جس سے سلیکشن کمیٹی تنقید کی زد میں آگئی ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آسٹریلیا کے خلاف سیریز کو تجربات کی بھٹی میں جھونکنے کے بعد سلیکٹرز کی اہلیت پر ایک مرتبہ پھر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ’’پرانے یار‘‘ کے وزرات عظمیٰ کے بلند ترین منصب پر فائز ہونے کے بعد سے انضام الحق اور ان کے ساتھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں۔ انہی کی مان مانیوں کے سبب ڈومیسٹک کرکٹ میں عرصہ دراز سے محنت کرنے والے کرکٹرز میں اب ناامیدی کی لہر دوڑ چکی ہے۔ جبکہ پی ایس ایل میں بھی انہی کھلاڑیوں کو ترجیح دی جاتی ہے، جن کے تعلقات اپر لیول تک ہوں۔ یہی سبب ہے پاکستان کی ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کی کارکردگی پر قومی سلیکشن کمیٹی کی من مانیوں پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ ادھر لاہور ریجن نے ٹیم سلیکشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ترجمان عابد حسین کا کہنا ہے کہ میرٹ کو یکسر نظر اندازکرنے سے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی مایوسی کا شکار ہیں۔ لاہور ریجن سے تعلق رکھنے والے سعد نسیم، اعزاز چیمہ، رضوان حسین، علی زریاب آصف، نعمان انور، زید عالم، ظفر گوہر، آغا سلمان علی، محمد اخلاق، عثمان صلاح الدین اور وقاص احمد کو عمدہ کارکردگی کے باوجود قومی ٹیم شامل نہیں کیا گیا۔ حیران کن طور پر ان کھلاڑیوں کو پاکستان کپ کی کسی بھی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا، جس سے ان کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ انہوں نے پیٹرن انچیف پاکستان کرکٹ بورڈ سے اپیل کی کہ ٹیموں کی سلیکشن میں ہونے والی ناانصانی کا فوری نوٹس لیں، تاکہ حقدارکھلاڑیوں کو حق مل سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے پاس اب بیٹنگ بیک اپ تیار کرنے کیلئے وقت نہیں رہا۔ عمر اکمل کو بھی ایک سیریز کی بنیاد پر ورلڈکپ اسکواڈ سے سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ جبکہ شعیب ملک بھی تین ون ڈے میچز میں پرفارم نہ کرنے پر سلیکٹرز کی ہٹ لسٹ کا حصہ بن گئے ہیں۔ انہیں حیران کن طور پر آسٹریلیا کے خلاف چوتھے ون ڈے میچ میں ڈراپ کیا گیا ہے۔ ان کی جگہ نئے آنے والے کرکٹر عابد علی کو دیدی گئی۔ عابدی علی کا بھی مستقبل صرف ان دو میچز پر انحصار کرے گا۔ اگر وہ ان دو میچوں میں پرفارم نہ کرسکے تو ورلڈکپ اسکواڈ سے باہر کردیا جائے گا۔ ایسی ہی پالیسی سعد علی کیلئے بھی اپنائی گئی ہے۔ دوسری جانب اسٹار آل رائونڈر محمد حفیظ کے انگوٹھے کی دوسری سرجری بھی ہوگئی۔ بحالی کا پروگرام 15 روز بعد شروع ہوگا۔ جبکہ آل راؤنڈر کی ورلڈ کپ میں شرکت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ مانچسٹر میں حفیظ کی پہلی سرجری ڈاکٹر مائیک ہائٹن نے فروری کے آخری ہفتے میں کی تھی۔ دوسری جانب ہیڈ کوچ مکی آرتھر پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ میگا ایونٹ میں شرکت کے امیدواروں کے فٹنس ٹیسٹ 14 اپریل کو ہوں گے۔ کسی بھی کرکٹر کا بحالی پروگرام شروع کرتے ہی میدان میں اترنا ممکن نہیں ہوتا۔ خدشہ یہی ہے کہ محمد حفیظ فٹنس ٹیسٹ نہیں دے پائیں گے۔ واضح رہے کہ قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق ساڑھے بارہ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ حاصل کر رہے ہیں۔ جبکہ ان کے دیگر ساتھی سلیکٹرز ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ لے رہے ہیں۔ ادھر توصیف احمد بھی انضمام الحق کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں۔ وہ بھی اکلوتے فرزند ولید احمد کو پاکستانی ٹیم تک پہنچانے میں سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ ولید احمد راولپنڈی میں آئندہ ماہ شروع ہونے والے پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ میں پنجاب کی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ 26 سالہ ولید احمد اپنے والد کی طرح دائیں ہاتھ سے اسپن بالنگ کرتے ہیں اور 5 فرسٹ کلاس میچوں میں 27.04 کی اوسط سے 21 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ ولید نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں گزشتہ سال ستمبر میں کراچی وائٹس کی جانب سے سوئی سدرن گیس کے خلاف قائداعظم ٹرافی میں کھیلتے ہوئے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ ادھر ورلڈ کپ کیلئے پاکستان بالنگ کمبی نیشن کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔ ناقص کارکردگی کے باوجود بالنگ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ بالنگ پاکستانی ٹیم کی قوت ہے۔ ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف کمبی نیشن آزما رہے ہیں۔ کینگروز سے سیریز میں مجموعی طور پر زیادہ وکٹیں نہیں لے سکے۔ جبکہ حریف بالرز بھی زیادہ شکار نہیں کر پائے۔ دریں اثنا پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ سے قبل کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کے لیے قومی ٹیم کی انگلینڈ میں قیام کی مدت کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی ٹیم 23 اپریل کو انگلینڈ روانہ ہوگی۔ جہاں انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز سے قبل دس روز کا تربیتی کیمپ لگایا جائے گا۔ جبکہ ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 23 مئی سے انگلینڈ میں شروع ہو گا۔ ادھر کپتان سرفراز احمد سمیت 6 کرکٹرز کو آرام کی غرض سے آسٹریلیا کیخلاف سیریز کیلیے منتخب نہیں کیا گیا تھا۔ اب ان کھلاڑیوں نے اپنی چھٹیاں ختم کرتے ہوئے ٹریننگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں انفرادی طور پر ٹریننگ میں مصروف ہیں۔ مقصد فٹنس میں بہتری لانا ہے۔ پی ایس ایل کی فاتح ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد بھی مختلف تقریبات میں شرکت کے بعد چند روز میں ٹریننگ کا سلسلہ شروع کردیں گے۔ 2 اپریل سے شروع ہونے والے پاکستان ون ڈے کپ میں عمدہ کارکردگی دکھا کر ورلڈکپ اسکواڈ میں جگہ بنانے کے خواہاں وہاب ریاض بھی این سی اے میں ٹریننگ کر رہے ہیں۔ سہیل تنویر، سلمان بٹ اور عدنان اکمل راولپنڈی میں ہونے والے ڈومیسٹک ایونٹ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ حسن علی کی آمد بھی جلد متوقع ہے۔٭
٭٭٭٭٭