کراچی(اسٹاف رپورٹر/مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت بننے سے پہلے ہی تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے اتحاد میں دراڑیں پڑ گئی ہیں، میڈیا سے گفتگو میں فردوس شمیم نقوی نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا اور کہا کہ ہم مجبوری میں ایم کیو ایم کے پاس گئے ،اتحاد بھی مجبوری ہی میں کیا ہے۔ اتوار کوکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہم مجبوری میں ایم کیو ایم کے پاس گئے کیونکہ ہمیں ووٹ پورے کرنے تھے۔ایم کیو ایم کو الیکشن میں شکست میئر کراچی وسیم اختر کی وجہ سے ہوئی، کراچی میں الیکشن صاف وشفاف ہوئے، ڈبے کھلنے کا ڈر نہیں ہے۔فردوس شمیم نے کہا کہ ایم کیو ایم پر جو الزامات لگائے میں ان پر قائم ہوں،ہم مجبوری میں ایم کیو ایم کے پاس گئے۔ ایک جماعت نے کہا ہمارا لیڈر غلط ہے تو کیا اسے دیوار سے لگادیں؟جوتوبہ کررہےہیں انہیں قبول کرناچاہیے۔ گورنرسندھ کافیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ فردوس شمیم نقوی کے بیان پر ایم کیو ایم فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ اگر شروع میں ہی ایسا رویہ رکھا گیا تو آگے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ تحریک انصاف کی قیادت کے سامنے معاملہ رکھیں گے کہ قوم کے سامنے آکر بتائے کیا مجبوری تھی، ہماری حمایت کے بغیر عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ وسیم اختر نے ردعمل میں کہا کہ فردوس شمیم نقوی اپنی قیادت سے پوچھیں کہ ایم کیو ایم کی کتنی اہمیت ہے، اپنا سیاسی قد بڑھانے کیلئے مجھے نشانہ بناتے ہیں۔ کے ایم سی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ان کی جماعت کے پاس تحریک انصاف سے معاہدے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا کیونکہ عوام مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو آزما چکے ہیں۔ کراچی ملک کا معاشی مرکز ہے جو صوبائی آمدنی 95 فیصد اور ملکی آمدن میں 65 حصہ دار ہے، دو بڑی سیاسی جماعتوں کی حکومتیں اس شہر کے مسائل کوحل کرنے میں ناکام رہیں۔ میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل سیاست سے الگ ہیں۔ تاہم انہوں نے 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ الیکشن کے نتائج پر ہمارے تحفظات قائم ہیں، ہم قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانا چاہتے ہیں۔