پی ایس پی تنظیمی سیٹ اپ تحریک انصاف کو دینے کی تیاری

0

کراچی (رپورٹ: خالد سلمان) پی ٹی آئی کو کراچی میں پی ایس پی کا تنظیمی سیٹ اپ دینے پر کام شروع کردیا گیا، بلدیاتی الیکشن سے قبل کراچی میں پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے کو مکمل کرلیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں پی ایس پی کے کراچی کے اہم شعبوں کے رہنمائوں نے پارٹی سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ دوسرے مرحلے میں ٹائون اوریوسی سطح کے ذمہ داران کی بڑی تعداد کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان ہے۔ الیکشن میں پی ایس پی کی بدترین شکست بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کی اہم وجہ قرار دی جا رہی ہے۔ پی ایس پی سے سرپرستوں کا ہاتھ اٹھنے کے باعث رہنما اور کارکن تحفظ کے لیے پی ٹی آئی کا رخ کررہے ہیں۔ذرائع نے ‘‘امت’’ کو بتایا ہے کہ کراچی میں پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پی ایس پی کا تنظیمی سیٹ اپ دینے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اہم ذرائع نے ‘‘امت’’ کو مزید بتایا ہے کہ آئندہ بلدیاتی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے عمل کو مکمل کرلیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ایس پی کی انتخابات میں بدترین شکست کے بعد سے متحدہ سے پی ایس پی میں شامل ہونے والے ٹائون ویوسیز سطح کے ذمہ داران وکارکنان خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں، جس کے بعد پی ایس پی کے بیشتر ذمہ داران وکارکنان نے گرفتاریوں کے ڈر سےپی ٹی آئی میں شمولیت پر غور شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے ‘‘امت’’ کو پی ایس پی کے ایک سابقہ رہنما نے بتایا کہ متحدہ کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد خود کو بچانے کے لئے بیشتر ذمہ داران وکارکنان پی ایس پی میں شامل ہوئے تھے، تاہم الیکشن میں پی ایس پی کی بدترین شکست نے مذکورہ ذمہ داران وکارکنان کو راستے بدلنے پر مجبور کردیا ہے، جبکہ الیکشن میں شکست نے پی ایس پی میں شامل بیشتر رہنما ئوں، ذمہ داران وکارکنان کو غیر محفوظ کردیا ہے، سابق رہنما کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز پی ایس پی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں آنے والے توقیر احمد پی ایس پی کی ریڑھ کی ہڈی تصور کئے جاتے تھے جو کہ مصطفی کمال اور انیس قائمخانی کے ساتھ دبئی سے کراچی پہنچے تھے اور پہلے روز سے ہی پی ایس پی میں شامل ہیں، ذرائع کے مطابق کراچی میں پی ایس پی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں توقیر احمد کا اہم کردار ہے اور ان کی پی ٹی آئی میں شمولیت پی ایس پی کیلئے دھچکا ہے، ایک اور ذرائع نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ ضلع وسطی کے 6 ٹائونز میں موجود پی ایس پی کا مضبوط نیٹ ورک جلد ہی پی ٹی آئی میں شامل ہوجائے گا، جبکہ سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث پی ایس پی کےرہنما ئوں، ذمہ داران وکارکنان کو پی ٹی آئی میں شامل نہیں کیا جائے گا، وہ بیرون ملک فرار کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ اتنا مضبوط نہیں ہے جس کے باعث بلدیاتی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کو کراچی میں پی ایس پی کا تنظیمی سیٹ اپ حوالے کرکے پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے گا، واضح رہے کہ گزشتہ روز انصاف ہائوس میں پی ایس پی لیبر ڈویژن کے صدر توقیر احمد، کراچی ڈویژن کے انفارمیشن سیکریٹری فہد رضا، کے ایم سی لیبر فیڈریشن کے صدر میر سیفی، صدر میڈیکل ایڈ محمد واصف حنیف، شاہ وزیر خان، عمران زیدی، جمیل سوداگر،محمد شاکر علی ، فرحان علی، محمد فائز عبدالستار، کامران کریم خان، ناصر علی خان، سیف میر، مینا زیدی، راحیل شیخ، منصور شاہ، شکیل حیدر، اس کے علاوہ آل پاکستان مسلم لیگ کراچی کے جنرل سیکریٹری ذوالفقار قریشی،حلقہ این اے 254 سے آزاد امیدوار سید عبدالمتین، معروف مزدور رہنما کے پی ٹی لا لا نظیر اور دیگر نے بھی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما ورکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ جو لوگ ہمارے پاس آرہے ہیں ان کا کرمنل ریکارڈ نہ ہو، ہم اپنی صفوں میں کرمنلز کو شامل نہیں کر سکتے، ماضی میں بھی ہم نے ایک شخص کو منتخب کیا تھا لیکن کرمنل ریکارڈ ہونے کی وجہ سے 2 گھنٹے بعد معطل کردیا، انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں الیکشن شفاف ہوئے ہیں، ہم میرٹ پر آئے ہیں ہمیں ڈبے کھلنے کا ڈر نہیں ہے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگراسلم خان کا کوئی کرمنل ریکارڈ نظر آیا تو ماضی کی طرح ان کے لیے بھی فیصلہ کیا جائے گا، اس موقع پرشمولیت اختیار کرنے والے پی ایس پی لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر توقیر احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں الیکشن صاف اور شفاف ہوئے ہیں، ہم نے پی ایس پی قیادت کو کہا تھا کہ آپ کو اداروں کو برا بھلا کہنے کے بجائے تحریک انصاف کو مبارکباد دینی چاہئے، کراچی نے تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More