خالصتان کیلئے ریفرنڈم مہم رکوانے میں مودی سرکارناکام
لندن(امت نیوز) سکھوں کی جانب سے آزاد خالصتان کیلئے برطانیہ میں چلائی جانے والی ریفرنڈم 2020 مہم رکوانے میں ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے سکھوں کیخلاف جوابی مظاہرے کا منصوبہ بنالیا۔ جو 12 اگست کو لندن میں عین اس مقام پر ہوگا جہاں خالصتان کے حامی بھارت کیخلاف احتجاجی ریلی نکالنے کا پروگرام بنائے ہوئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار نےگزشتہ ماہ برطانوی حکومت سے بذریعہ خط مجوزہ ریلی رکوانے کی درخواست کی تھی جو مسترد کردی گئی۔ برطانوی حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ برطانیہ میں عوام کو پرا من احتجاج کا حق حاصل ہےاور اگر کسی قسم کی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کو روکنے کے لئے تمام تر انتظامات کئے جائیں گے۔ سکھ فار جسٹس نامی تنظیم نے ریفرنڈم 2020مہم کے سلسلے میں 12اگست کو لندن میں احتجاجی ریلی کا اعلان کیا ہے۔ اکنامک ٹائمز کے مطابق بی جے پی کے حامیوں نے منصوبہ بنایا ہے کہ ریلی کو ناکام بنانے کیلئے 3ہزار کے قریب لوگ اکھٹے کرکے جوابی مظاہرہ کیا جائے۔ بھارتی نژاد برطانوی تاجر اور برٹش سکھ ایسوسی ایشن کے صدر رامی رنگر نے اخبار کوبتایا کہ سکھ برادری بطور خاص بھارت سے یکجہتی کا اظہار کرے گی، خالصتان کے حامی گنے چنے ہیں جو بھارتی پنجاب میں ترقی سے خوفزدہ ہیں۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ اطلاعات ہیں کہ خالصتان کے حامیوں بھارتی ترنگا جلانے کا تہیہ کیا ہوا ہے تاہم اگر ایسا کیا گیا تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں آزاد خالصتان کی تحریک زوروں پر ہے، خصوصاً مغربی ممالک میں بسنے والے سکھ پوری طرح منظم ہوچکے ہیں اور آزاد خالصتان کی گونج دنیا بھر میں سنائی دینے لگی ہے۔ بھارت اس صورتحال پر بری طرح بوکھلا گیا ہے اور سارا ملبہ ایک بار پھر پاکستان پر ڈال رہا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں خالصتان تحریک سے متعلقہ تمام سرگرمیوں کو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی سازش قرار دے دیا گیا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہے کہ کینیڈا اور کچھ یورپی ممالک میں آزاد خالصتان کے حق میں چلائی گئی مہم ”ریفرنڈم 2020“ کے پیچھے پاکستانی فوج کے ایک افسر کا ذہن کار فرما ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس افسر کے کمپیوٹر سے کچھ دستاویزات چرائی ہیں جن میں ریفرنڈم 2020کا پورا روڈ میپ اور تفصیلات موجود ہیں۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے ادارے ”سکھ فار جسٹس“ کا موقف واضح ہے کہ اس ریفرنڈم کے پیچھے کوئی بین الاقوامی سازش نہیں ہے اور یہ کہ وہ صرف بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے حقوق مانگ رہے ہیں۔