سندھ میں اراکین اسمبلی کو دیئے گئے ترقیاتی فنڈز کا10سالہ ریکارڈ طلب
کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)نیب نے سندھ میں ترقیاتی فنڈز کے نام پر پی پی کی گزشتہ 2 حکومتوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ محکمہ خزانہ سندھ سے مالی سال 09-2008 سے 18-2017 تک اراکین اسمبلی کو ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری فنڈز کا تفصیلی ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے، نیب کراچی و سکھر نے بیک وقت تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ سابق صوبائی وزیر جام خان شورو کیخلاف بھی محکمہ بلدیات میں من پسند افسران کی بھرتیوں، تقرریاں اور تبادلوں کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ محکمہ بلدیات کے افسران ریکارڈ پیش کرنے سے کترانے لگے، نیب میں پیشی اور ریکارڈ فراہمی کیلئے مہلت طلب کر لی۔ تفصیلات کے مطابق نیب حکام کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے موصول دستاویزات اور شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ میں مالی سال 09-2008 سے 18-2017 تک 1400 ارب روپے ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کئے گئے ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے 10 سال میں سندھ کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ترقیاتی فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے شواہد ملے ہیں، جن کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ اربوں کی اس کرپشن کے حوالے سے نیب کراچی اور سکھر نے بیک وقت تحقیقات شروع کر دی ہے، جس کیلئے 2 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک فائلوں میں مکمل دکھائے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کا فزیکل معائنہ کر رہی ہے جبکہ دوسری ریکارڈ کی چھان بین میں مصروف ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے گزشتہ 10 سال میں قومی و صوبائی اسمبلی کے ہر رکن کو سالانہ 5سے 10 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کرانے کیلئے فنڈز فراہم کئے تھے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ارکان اسمبلی کو دیئے گئے فنڈز صرف کاغذات میں ہی خرچ ہوئے ہیں، حقیقت میں یا تو ان منصوبوں کا کوئی وجود ہی نہیں یا وہ منصوبے ناقص مٹیریل کی باعث مکمل ہوتے ہی ختم ہو گئے۔ ان منصوبوں میں زیادہ تر سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے تھے۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں محکمہ خزانہ سے متعلقہ ریکارڈ اور دیگر تفصیل بھی حاصل کی جا رہی، جس میں پچھلے 10 سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تفصیل اور ریکارڈ شامل ہے۔ دوسری جانب نیب نے محکمہ بلدیات سے سابق صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کے بھائی اور قاسم آباد ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین کاشف شورو، ٹاؤن کے سب رجسٹرار شاہ محمد اور دیگر سے متعلق رکارڈ مانگ لیا ہے۔ نیب کی طرف سے محکمہ بلدیات کے ڈپٹی سیکریٹری کو 2اگست 2018 کو لکھے گئے لیٹر NO:2001034/IW-1/CO-B/NAB(K)/2018/5458 میں سابق صوبائی وزیر کے بھائی پر پسند افسران کی بھرتیاں، تقرریاں اور تبادلے کرنے کا الزام ہے۔ محکمہ بلدیات کے ذرائع کے مطابق نیب حکام نے اس سلسلے میں محکمہ بلدیات کے متعلقہ حکام کو ریکارڈ سمیت سی آئی ٹی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد طارق کے روبرو پیش ہونے کیلئے کہا تھا اور ہدایت کی تھی کہ بن قاسم ٹاؤن میں تقرریوں سے متعلق تصدیق شدہ پوسٹنگ ریکارڈ بھی پیش کیا جائے، تاہم بلدیاتی حکام ریکارڈ فراہمی کے معاملے پر لیپا پوتی سے کام لے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی حکام نے نیب افسران سے یہ کہہ کر مہلت طلب کی ہے کہ انہوں نے قاسم آباد ٹاؤن سے ریکارڈ طلب کیا ہے، جیسے آئے گا، پیش کر دیں گے۔اس سلسلے میں سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تفصیل بتانے سے گریز کیا جبکہ انہیں واٹس ایپ پر سوالات ارسال کئے گئے تو انہوں نے کہا کہ معاملہ میرے لئے نیا ہے، میں تفصیل منگواتا ہوں، تاہم بعد میں مسلسل رابطہ کرنے پر بھی انہوں نے تفصیل بتانے سے گریز کیا۔ جب سابق صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرے سے معذرت کر لی۔ نیب ترجمان سے رابطے پر انہوں نے بتایا کہ معاملات ابھی چھان بین کے مراحل میں ہیں، اس لئے تفصیل نہیں بتائی جا سکتی۔