کراچی(رپورٹ: رفیق بلوچ) شہر میں چارے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔گراں فروشوں نے عیدالاضحیٰ کی آمد پر چارے کی قیمتوں میں 150 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث عام لوگوں کا بجٹ شدید متاثر ہوگا۔تفصیلات کے مطابق عید قربان کے قریب آتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں گراں فروشوں نے مختلف حیلے بہانوں سے چارے کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کردیا ہے ۔ دوسری جانب مختلف منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بھی کئی گنا بڑھا دی گئیں۔‘‘امت ’’کو مختلف علاقوں میں چارہ فروخت کرنے والے افراد نے قلت آب ، کم بارشوں اور پٹرولیم مصنوعات نرخ میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے بتایا کہ چارے میں گھاس ، کتر ، مکس دانہ بھوسہ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سندھ اور بلوچستان کے علاقوں ٹھٹھہ، گھارو ، بان، ساکران، حب، حیدرآباد سے آتے ہیں۔اس بار مذکورہ بالا علاقوں میں پانی کی قلت کے پیش نظر فصلیں اچھی نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے کراچی کی مویشی منڈیوں میں چارہ کم آنے کی وجہ سے اور طلب بڑھ جانے سے قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔اس کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے پر ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ مہنگا چارہ خریدنے کی وجہ سے شہر بھر میں برساتی دکاندار بھی چارے کی خرید و فروخت میں شامل ہوگئے ۔طلب میں اضافہ کے پیش نظر چارے کی قیمتوں میں اضافہ قدرتی بات ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سال کے دیگر مہینوں میں قیمتیں اتنی تیزی سے نہیں بڑھتی ہیں۔عید کی آمد سے مختلف علاقوں میں قربانی کرنے والے افراد لاکھوں کی تعداد میں جانور خریدتے ہیں، جس کے لیے شہری مہنگے داموں میں چارہ خریدنے پر مجبور ہیں۔واضح رہے کہ پچھلے برس حکومت کی جانب سے گھاس کی قیمت 360روپے فی من مقرر تھی۔امسال سرکاری قیمت 500روپے فی من مقرر کی گئی ہے ۔اس طرح بھوسہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔مارکیٹ میں مکس دانہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تین سوگنا مہنگا ہوگیا۔چوکر اور کتر کی قیمتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔چارے کے دکانداروں کے مطابق وہ مہنگے داموں مال خریدنے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہیں۔اگر وہ منافع میں کمی کریں گے، تو اپنے گھر کے چولہے کیسے جلائیں گے۔عید قربان کا سیزن صرف ایک مہینے کے لئے ہے۔اس کے بعد منڈی میں قیمتیں خودبخود نیچے آجاتی ہیں۔