گھمسان کی جنگ کے بعد طالبان غزنی میں داخل

0

غزنی (امت نیوز) گھمسان کی جنگ کے بعد طالبان صوبہ غزنی کے دارالحکومت غزنی شہر میں داخل ہوگئے۔ لڑائی میں140 افغان فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ طالبان ترجمان کے مطابق 25 چوکیوں، 6 پولیس اسٹیشنز، انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اور فوجی مراکز پر قبضے کے بعد گورنر ہاؤس کی طرف پیش قدمی جاری ہے، جبکہ گورنر کو نکالنے کیلئے آنے والا ہیلی کاپٹر تباہ کر دیا گیا۔دفاتر میں سرکاری اہلکاروں کی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔ صوبائی پولیس چیف اعلیٰ حکام سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور درجنوں اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان کمانڈوز کے ساتھ مشترکہ آپریشن شروع کردیا گیا، جس میں طالبان کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ کارروائی میں ڈرون طیاروں کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ جھڑپوں کے باعث کابل جانے والی شاہراہ بند کر دی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق شہر سے مسلسل فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق طالبان نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب چاروں اطراف سے غزنی شہر پر حملہ کیا اور متعدد علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیا۔ طالبان نے امریکی تیل ڈپو پی آر ٹی، پولیس ہیڈ کوارٹرز، 6سیکورٹی چیک پوسٹوں، ٹیلی ویژن، توپچی مرکز ترک حضرت اور شہر کے گرد و نواح میں تمام سیکورٹی چیک پوسٹوں پر قبضہ کر لیا اور بھاری جانی نقصان پہنچا کر سرکاری افواج کو وہاں سے بھگا دیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ لڑائی کے دوران تیل کے ذخیرے کو آگ لگ گئی اور شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ طالبان ترجمان کے مطابق الخندق آپریشن کے سلسلے میں طالبان نے غزنی شہر پر ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے بڑا حملہ کیا، جس میں اب تک25چوکیوں، 6پولیس اسٹیشنز، انٹیلی جنس سروس ڈائریکٹوریٹ، فوجی مراکز پر مکمل قبضہ ہو چکا ہے۔طالبان نے سب سے پہلے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے قریب سریع الحرکت فورس کے مرکز میں داخل ہو کر وہاں تعینات درجنوں مخبروں اور سیکورٹی اہلکاروں کو مار ڈالا، جن کی لاشیں تاحال وہاں پڑی ہوئی ہیں اور صوبائی پولیس چیف اعلیٰ حکام کے ہمراہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے ساتھ درجنوں اہلکاروں نے ہتھیار بھی ڈال دیئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق شہر کے اہم فوجی مرکز پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے اور لیزر نامی فوجی یونٹ پر بھی کنٹرول ہے۔ اس کے علاوہ کافی تعداد میں مختلف قسم کے ہلکے و بھاری ہتھیاروں اور فوجی گاڑیوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔حملے کے بعد گورنر ہاؤس کی جانب پیش قدمی جاری ہے، جو محاصرے کی حالت میں ہے، گورنر کو نکالنے کیلئے فوجی ہیلی کاپٹر بھیجے گئے، جن میں سے ایک کو طالبان نے نشانہ بنا کر مار گرایا اور اس میں سوار تمام اہلکار عملہ سمیت ہلاک ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کے آس پاس فوجی مراکز اور چوکیوں پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہے اور سیکڑوں افغان اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، جبکہ درجنوں سیکورٹی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ طالبان بار بار تمام سیکورٹی اہلکاروں اور اعلیٰ حکام سے سرنڈر ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق طالبان کے مسلح دستے جمعرات سے شہر کی گلیوں میں گشت کر رہے تھے۔ صوبہ غزنی کے ترجمان محمد عارف نوری نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان شہر کے مضافات میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ صوبائی ترجمان نے بتایا کہ غزنی میں لڑائی ابھی تک جاری ہے اور دعویٰ کیا کہ حکومتی افواج نے طالبان کو شہر کے مرکز سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ حکومتی اہلکار کا کہنا تھا کہ شہر میں اب تک گولیوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں، جبکہ غزنی کے رہائشیوں نے بھی دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دینے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ طالبان نے شہر کے راستوں کو بند کر دیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ شہر کے اہم مقامات پر قبضہ کر لیا گیا۔ مغربی میڈیا کے مطابق غزنی میں سیکورٹی فورسز اور طالبان میں شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک کے حملوں میں 140افغان فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ غزنی پولیس چیف فرید احمد مشال کے مطابق شہر مکمل طور پر سیکورٹی فورسز کے زیر کنٹرول ہے۔ طالبان شہر میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکے، جبکہ شہر کے باہر خوگیانی، خواجہ عمری اور زناخان کے علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں، تاہم غزنی کے رکن صوبائی اسمبلی حمید نوروزی کے مطابق طالبان کا حملہ اتنا شدید ہے کہ اگر سیکورٹی فورسز کیلئے مزید کمک نہ بھیجی گئی تو طالبان کسی بھی لمحے شہر پر قابض ہوسکتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق شدید جھڑپوں کے باعث غزنی سے کابل جانے والی ہائی وے کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ امریکی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خلاف کارروائی جمعہ کو ختم ہوگئی اور اب اکا دکا علاقوں میں فائرنگ اور جھڑپیں جاری ہیں۔ امریکی فوج اور افغان کمانڈوز کے مشترکہ آپریشن کے آغاز سے قبل شہر کو بجلی کی فراہمی معطل کر دی گئی تھی۔امریکی فوج کارروائی میں لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے استعمال کر رہی ہے۔ جوابی کارروائی میں طالبان کو جانی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More