پرویز الہی 15 نواز لیگی ارکان توڑنے کیلئے پر امید
لاہور ( نمائندہ امت) پنجاب میں اسپیکر شپ کیلئے پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الہی 15 نواز لیگی ارکان توڑنے کیلئے پر امید اور اسپیکر کیلئے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں البتہ پنجاب میں وزیر اعلی کا فیصلہ ابھی زیرالتوا ہی ہے جبکہ پی ٹی آئی گروپوں کی کھینچا تانی سے عمران خان بھی بیزار ہیں اور قرعہ فال سبطین خان کے نام بھی نکل سکتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے لیے وزارت اعلی پنجاب کے منصب پر بے داغ اور تجربہ کار فرد کو نامزد کرنا ابھی تک چیلنج بنا ہوا ہے۔تاہم پارٹی ذرائع دعوی کررہے ہیں کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں نام سامنے آ سکتا ہے۔ البتہ ا سپیکرشپ کے لیےپی ٹی آئی کے نامزد امیدوار چو ہدری پرویز الہی کیلئے نواز لیگ کے 15 ارکان اسمبلی کا ووٹ ملنے کی امید پیدا ہوگئی۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی طرف سے وزارت اعلی کے منصب کے لیے پارٹی کے اہم ترین امیدوار پارٹی کی اندرونی سازش کا ہدف بننے کے باعث گیم سے آوٹ ہوئے تھے لیکن انہیں گیم سے آوٹ کرنے والے دھڑے سے منسلک علیم خان سمیت بعض دوسرے ایم پی اے حضرات کے خلاف نیب میں جاری تحقیقات اورعدالتی مقدمات نے ان کی راہ کھوٹی کردی جس سے اس گروپ کے مفادات پارٹی کے اندر ہی نہیں صوبے کے اندر بھی خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ سب سے زیاد خطرہ یہ کہ انہوں نے پچھلے کئی سال سے پارٹی پر جو سرمایہ لگایا ہے اسکی واپسی کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اچانک تیزی سے نمایاں ہونے والے چکوال نوجوان ایم پی اے راجہ یاسر ہمایوں سرفراز کا نام بھی اسی وجہ سے نامزدگی کے حتمی مراحل طے کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ پنجاب میں صنعتی اور کاروباری کے علاوہ پارٹی میں سب سے زیادہ ’’سٹیکس‘‘ کے حامل جہانگیر ترین، علیم خان اور اسحاق خاکوانی مشکلات دیکھنے کے بعد لاہور سے تعلق رکھنے والے میاں اسلم اقبال اور نصر اللہ دریشک کے صاحبزادے کے لیے بیک وقت کوشاں ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق میاں اسلم اقبال ایک خوشگوار طبیعت کے حامل ہیں لیکن اپنے بھائی کے ایک مبینہ غیر قانونی کاروبار کی وجہ سے اعتراضات کی زد میں رہتے ہیں۔تاہم اب انھیں ایک اہم میڈیا گروپ کی بھی غیر رسمی حمایت حاصل ہوچکی ہے جس کے سبب عمران خان کے لیے صوبہ خیبر پختون کی طرح پنجاب میں بھی اپنی پسند کا وزیر اعلی سامنے لانا مشکل ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق میڈیا میں کئی پارٹی رہنماوں کے اس منصب کیلئے ناموں کی بے وجہ تکرار اور بعض کی کرپشن الزامات کے حوالے سے بدنامی سے تنگ آئے عمران خان،میانوالی سے تعلق رکھنے والے سبطین خان کو پچھلے کم ازکم ایک ہفتے سے پنجاب کی وزارت اعلی کیلئے موزوں خیال کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا نام بھی پچھلے چند دنوں میں عمران خان کے نزدیک اہمیت پاگیا ہے۔تاہم سبطین خان کے انتظامی تجربے کی کمی اور میاں محمود الرشید کا روایتی دھیما پن پارٹی کے اندر سے اعتراضات کی زد میں ہے۔ نیز ان دونوں کو پارٹی کے اندر کسی مضبوط دھڑے یا اہم ’’سٹیک ہولڈر ‘‘ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق اس وجہ سے پنجاب میں وزارت اعلی کے لیے نامزدگی ابھی تک کسی حتمی اعلان کی طرف نہیں جاسکی ۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سبطین خان، میاں اسلم اقبال اور میاں محمود الرشید کے علاوہ چیچہ وطنی سے تعلق رکھنے والے رائے حسسن نواز کے بیٹے رائے مرتضی اورراجہ یاسر ہمایوں کے نام بھی گیم سے مکمل آوٹ نہیں ہوئے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق راجہ یاسر کے حوالے سے امید کی جارہی ہے کہ وہ پارٹی قیادت کو اپنے خلاف مقدمے کے حوالے سے قائل کرپائے تو ان کا نام پھر نمایاں ہوسکتا ہے۔