خالصتان کے قیام کیلئے لندن میں ہزاروں سکھوں کا مارچ

0

لندن (رپورٹ: توصیف ممتاز) خالصتان کیلئے لندن میں ہزاروں سکھوں نے مارچ کیا، جس میں دنیا بھر سے آئی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مظاہرین نے بھارت سے آزادی کے نعرے لگائے اور2020 میں بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کا مطالبہ کیا۔ سکھوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لارڈ نذیر نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ مودی حکومت برطانیہ میں سکھوں کا اتنا بڑا احتجاج رکوانے میں ناکام رہی۔ تفصیلات کے مطابق سکھوں کی آزادی کی تحریک ‘‘خالصتان’’ میں مزید تیزی آتی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے لندن کے TRAFALGOR اسکوائر پر ایک بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا، جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سکھ آزادی پسندوں نے شرکت کی۔ مظاہرے کا اہتمام سکھ تنظیم دل خالصہ نے کیا تھا اور اس موقع پر بھارتی پنجاب کی بھارت سے آزادی اور خالصتان کے قیام کے لئے 2020میں ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کیا گیا اور اسے ڈیکلریشن آف 2020ا نام دیا گیا ہے۔ اس موقع پر آزادی پسند سکھ رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ہمیں آزادی کا حق حاصل ہے اور ہم بھارت کی دہشت گرد حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 2020میں بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کروائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے پنجاب میں سکھوں کا قتل عام شروع کر رکھا ہے۔ سیکڑوں سکھ نوجوانوں کو غائب کر دیا گیا ہے اور وہاں ریاستی دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ مظاہرے میں کینیڈا اور امریکہ سمیت دیگر یورپی ممالک سے بڑی تعداد میں سکھوں نے شرکت کی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، انہوں نے اس موقع پر بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرے کے دوران کچھ بھارتی حمایت یافتہ افراد نے افراتفری پھیلانے اور بدمزگی پیدا کرنے کی کوشش کی، تاہم انہیں پولیس نے فوراً وہاں سے ہٹا دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی جو کچھ بھی کر لے وہ اپنا حق لے کر رہیں گے اور اگر بھارتی حکومت نے ان کا مطالبہ نہ مانا تو وہ اپنا حق چھین کر لیں گے۔ برطانوی دارامرا کے تاحیات رکن لارڈ نذیر نے سکھوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خالصتان بنے گا اور بن کے رہے گا، سکھ اس جدوجہد میں اکیلے نہیں ہیں، کشمیری اور پاکستانی ان کے ساتھ ہیں۔انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے۔ لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ وہ اس مہم کو بھی کشمیر کی طرح پوری دنیا میں پھیلائیں گے، انہوں نے 15اگست کو لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے بھرپور انداز میں یوم سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا۔ مقررین نے کہا کہ انہیں لارڈ نذیر اور پاکستان کی حمایت پر فخر ہے۔ دریں اثنا لندن میں خالصتان کی آزادی کیلئے احتجاج کو روکنے کیلئے مودی حکومت نے بہت کوشش کی۔ جمعہ کو نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کرایا گیا اوراس حوالے سے حکومت برطانیہ کو ایک مراسلہ بھی لکھا تھا۔ مراسلے میں برطانوی حکومت سے احتجاج کو روکنے کا کہا گیا تھا اور اس طرح کے ایونٹ کی اجازت نہ دینے کی بھی درخواست کی گئی تھی، تاہم برطانوی حکومت نے بھارتی درخواست رد کر دی تھی۔ بھارت نے مراسلے میں لکھا تھا کہ برطانوی حکومت اس طرح کے احتجاج کی اجازت نہ دے، جس سے نقص امن کا خطرہ ہو۔ تمام تر حربوں میں ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے اپنے چند حمایتی افراد کے ذریعے احتجاج میں بدمزگی پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق ہم انڈین (we Indian)نامی ایک گروپ نے لندن کی میٹرو پولیٹن انتظامیہ سے اسی جگہ جہاں پر احتجاج ہونا تھا، بھارتی جشن آزادی منانے کی اجازت طلب کی تھی، تاہم لندن کے میئر صادق خان نے اجازت نہیں دی، جس کے بعد مظاہرے میں چند افراد نے گڑبڑ کی کوشش کی تو پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے انہیں وہاں سے ہٹا دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت برطانیہ کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتی رہی ہے کہ اس تمام تر مسئلے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے اور وہ اس کو ہوا دے رہا ہے، تاہم بھارتی حکومت اپنی اس مذموم کوشش میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ دوسری طرف خالصتان ریفرنڈم 2020کے حوالے سے دنیا بھر کے سکھوں میں زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ بچے، بوڑھے اور جوان سبھی پوری لگن سے اس تحریک کو آگے بڑھارہے ہیں اور سب کا ایک نعرہ ہے کہ خالصتان آزاد ہوگا۔ اس حوالے سے سکھ تنظیمیں اپنی اس مہم کو مزید بڑھانے کا بھی سوچ رہی ہیں اور اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ اگلے مرحلے میں دیگر یورپی ممالک میں بھی اس طرح کا احتجاج کیا جائے۔ علاوہ ازیں اکنامک ٹائمز کے مطابق بی جے پی کے حامیوں نے منصوبہ بنایا تھا کہ لندن میں سکھ فار جسٹس نامی تنظیم کی احتجاجی ریلی کو ناکام بنانے کیلئے 3ہزار کے قریب لوگ اکھٹے کرکے جوابی مظاہرہ کیا جائے۔ بھارتی نژاد برطانوی تاجر اور برٹش سکھ ایسوسی ایشن کے صدر رامی رنگر نے اخبار کوبتایا کہ سکھ برادری بطور خاص بھارت سے یکجہتی کا اظہار کرے گی۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ اطلاعات ہیں کہ خالصتان کے حامیوں بھارتی ترنگا جلانے کا تہیہ کیا ہوا ہے، تاہم اگر ایسا کیا گیا تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے، جبکہ صورتحال سے بوکھلا کرسارا ملبہ ایک بار پھر پاکستان پر ڈال رہا ہے اور امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں خالصتان تحریک سے متعلقہ تمام سرگرمیوں کو مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کی سازش قرار دے دیا گیا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران کا دعویٰ ہے کہ کینیڈا اور کچھ یورپی ممالک میں آزاد خالصتان کے حق میں چلائی گئی مہم ‘‘ریفرنڈم 2020’’ کے پیچھے ایک پاکستانی افسر کا ذہن کار فرما ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس افسر کے کمپیوٹر سے کچھ دستاویزات چرائی ہیں جن میں ریفرنڈم 2020کا پورا روڈ میپ اور تفصیلات موجود ہیں۔ تاہم امریکہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے ادارے ‘‘سکھ فار جسٹس’’ کا موقف واضح ہے کہ اس ریفرنڈم کے پیچھے کوئی بین الاقوامی سازش نہیں ہے اور یہ کہ وہ صرف بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے حقوق مانگ رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More