کراچی (نمائندہ خصوصی) کمال گروپ کے دہشت گردوں کی تحریک انصاف میں شمولیت کے معاملے پر مقامی پارٹی رہنما تقسیم ہوگئے ہیں۔ مخالفت کرنے والوں میں 4 ارکان قومی اسمبلی بھی شامل ہیں۔ ان رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو غنڈوں اور دہشت گردوں کی ضرورت نہیں۔ وہ نچلی سطح تک اپنا نیٹ ورک خود بھی بنا سکتے ہیں۔ اس لئے قیادت اس فیصلے پر نظرثانی کرے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے پی ایس پی کے دہشت گردوں کو تحریک انصاف میں شامل ہونے کا حکم غیبی طاقتوں نے دیا تھا۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ جو شامل ہونے میں حیل و حجت کرے گا۔ اسے پرانے مقدمات میں گرفتار کرلیا جائے گا۔ ذریعے کے بقول اس سلسلے میں انکار کرنے والوں کی گرفتاریاں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ تاہم ان دہشت گردوں کو تحریک انصاف میں شامل کرنے پر پارٹی کے بعض رہنماوٴں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اور اسے پارٹی کے لئے زہر قاتل قرار دیا ہے۔ اختلاف کرنے والوں میں سب سے نمایاں نام علی زیدی کا ہے۔ جو گلشن اقبال کے حلقے سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ مخالفت کرنے والے دیگر رہنماوٴں میں فردوس شمیم نقوی۔ عامر لیاقت اور فیصل واڈا شامل ہیں۔ ان میں علی زیدی سب سے زیادہ مخالفت کر رہے ہیں۔ پارٹی کی مرکزی قیادت سے ان کا کہنا ہے کہ پارٹی نے الیکشن ہی متحدہ کی مخالفت میں لڑا تھا۔ متحدہ مخالف ووٹروں نے اسے ووٹ دیئے تھے۔ کیونکہ وہ متحدہ کے دہشت گردوں اور قاتلوں سے بچنا چاہتے تھے۔ اب اگر ان بدمعاشوں کو پارٹی میں شامل کرلیا گیا تو تحریک انصاف کا ووٹر مشتعل اور ناراض ہوجائے گا۔ اور رہنماوٴں کو جواب دینا مشکل ہوجائے گا۔ علی زیدی کا خیال ہے کہ وہ عوامی سطح پر پارٹی نیٹ ورک خود سے بنا سکتے ہیں۔ ادھر علی زیدی کے بارے میں بعض پارٹی رہنماوٴں کا دعویٰ ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو تحریک انصاف میں شامل کرانا چاہتے تھے۔ تاہم اس سلسلے میں اہم اداروں کی کلیرینئس ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ فیصل رضا عابدی کو کافی عرصہ قبل پیپلزپارٹی سے فارغ کردیا گیا تھا۔ ماضی میں ان کے مخالف حلقے الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ کراچی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے ذمہ دار بعض عناصر کی پشت پناہی کرتے تھے۔ ذریعے کے بقول اس سے قبل فیصل رضا عابدی کی متحدہ میں شمولیت کا معاملہ بھی اس وقت کھٹائی میں پڑ گیا۔ تب ان کے بعض دوست ایسا کرنا چاہتے تھے۔ لیکن متحدہ کے بعض اہم رہنماوٴں کی مخالفت کے باعث یہ بیل منڈھے چڑھ نہ سکی۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ پی ایس پی کے دہشت گردوں کی شمولیت پر اگرچہ تحریک انصاف میں اختلاف ہے۔ لیکن یہ آقاوٴں کا فیصلہ ہے۔ اس لئے غلاموں کو دم مارنے کی مجال نہیں ہوگی۔ آقاوٴں نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ اے این پی سے تعلق رکھنے والے وہ دہشت گرد بھی تحریک انصاف میں شامل ہوں گے۔ جنہیں کمال گروپ میں ڈالا گیا تھا۔ ان میں بھی انکار کرنے والوں کا قافیہ ردیف تنگ کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل طارق ترین والی چین پی ایس پی میں داخل کرائی گئی تھی۔ ذرائع کے بقول اے این پی کے ان کرمنل لڑکوں نے پی ٹی آئی کا رخ کرلیا ہے۔ جو پہلے کمال گروپ کا حصہ تھے۔ ان میں ابو الحسن اصفہانی روڈ، قائد آباد، اورنگی، عیسیٰ نگری اور پی آئی بی کے اپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد اور کرمنل لڑکے شامل ہیں۔ ادھر کمال گروپ کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ پارٹی کے کرمنل لڑکے قیادت سے بدظن ہوگئے ہیں۔ وہ اپنے گاڈ فادر انیس قائم خانی کی بات بھی نہیں سن رہے۔ متعدد نے اپنے فون بند کردیئے ہیں۔ جبکہ حارث۔ رضا۔ حمید نارتھ ناظم آباد والا۔ جاوید گولڈ لیف۔ رشید بھیا۔ اعظم لاڈلا۔ ندیم چریا۔ عثمان چھوٹا۔ اور فروز عرف شاہ جی سمیت کئی غنڈوں نے کمال گروپ کے رہنماوٴں سے رابطے ختم کردیئے ہیں۔ ادھر متحدہ میں واپس جانے کی کوششوں کو عامر خان نے ناکام بنادیا ہے۔ عامر نے کمال گروپ کے دہشت گردوں کو متحدہ میں لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ بچت کے سارے راستے بند ہونے کے بعد اب یہ لڑکے پاکستان سے باہر جانے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔ انہیں بتادیا گیا ہے کہ انہوں نے بھاگنے کی کوشش کی تو گرفتار کرلیا جائے گا۔ ذرائع کے بقول انیس قائم خانی اس صورتحال میں سب سے زیادہ پریشان ہیں۔ کیونکہ چودہ برس کی محنت سے بنایا گیا دہشت گردوں کا نیٹ ورک ٹوٹ پھوٹ رہا ہے۔ کمال گروپ کے سر سے ہاتھ ہٹنے کے بعد جیل میں پی ایس پی کے لڑکے بھی اپنی قیادت سے بدظن ہوگئے ہیں۔ ان میں عمیر صدیقی۔ کاشف ڈیوڈ اور شفیع سمیت کئی دہشت گرد شامل ہیں۔ ذرائع کے بقول جیل میں کمال گروپ کے لڑکوں پر سختی بھی شروع ہوگئی ہے۔ اور انہیں دی گئی بعض ایسی سہولتیں واپس لینے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ جو جیل مینوئل سے ہٹ کر دی گئی تھیں۔ اس سلسلے میں سینٹرل جیل میں تعینات ہونے والے نئے حکام نے اوپر سے ملنے والے احکامات تیزی سے لاگو کرنا شروع کردیئے ہیں۔