اسلام آباد/لاہور/چکوال (نمائندگان امت/ مانیٹرنگ ڈیسک) عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس پیر کو ہوگا۔ اس موقع پر نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے انتخابی دھاندلی کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کے موقع پر چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کی طرح اراکین اسمبلی کے بکنے و ہار کے خدشات کی شکار پی ٹی آئی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔اسپیکر کے منصب کیلئے اپوزیشن کے امیدوار خورشید شاہ سے اسد قیصر کے مقابلے میں الیکشن سے دستبردار ہونے کی درخواست کی گئی ہے۔ پیر کو افتتاحی اجلاس کی صدارت کرنے اور ارکان سے حلف لینے والے ایاز صادق سے رائے شماری خفیہ رکھنے کا مطالبہ کیا گیا۔ عمران خان کی حلف برداری میں نواز لیگ کے پارلیمانی لیڈر کی شرکت کیلئے دعوت نامہ ایاز صادق کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے اپوزیشن کو الیکشن سے متعلق تحفظات دور کرنے کی یقین دہانیاں بھی کرائی ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب میں حکومت سازی کیلئے نواز لیگ میں نقب لگائے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی اراکین اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر بھی پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق نو منتخب اراکین قومی اسمبلی پیر کو قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔ شیڈول کے مطابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکرکا انتخاب 15اگست بدھ کو ہوگا۔ اس ضمن میں کاغذات نامزدگی14 اگست دن 12بجے تک سیکریٹری قومی اسمبلی کے دفتر جمع کرائے جا سکیں گے۔ قومی اسمبلی کے قائد ایوان یعنی وزیر اعظم کے الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی16 اگست دن 2بجے تک جمع ہوں گے اور وزیر اعظم کا انتخاب 17اگست کو ہوگا۔ نو منتخب وزیر اعظم 18 اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں اپوزیشن نے دھاندلی کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کرلیا ہے، تاہم ایسا احتجاج نہیں ہوگا کہ ایوان کی کارروائی ہی نہ چل سکے۔ حلف برداری کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن کے 2سے3 سینئر رہنما انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا معاملہ اٹھائیں گے۔ حلف برداری کے موقع پر ایوان کی صدارت نواز لیگ کے ایاز صادق کے پاس ہونے کے باعث قوی امکان ہے کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں کو فلور دے دیں۔ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کی طرح اس بار بھی اراکین کے بکنے کے خوف نے پی ٹی آئی کی نیندیں اڑا دی ہیں۔
چیئرمین سینیٹ کے چناؤ کے موقع پر پیپلز پارٹی کی قیادت خیبر پختون اسمبلی میں بھی نقب لگا چکی ہے اور اس بار بھی وہ اپنے امیدوار خورشید شاہ کو اسپیکر اسمبلی کے طور پر جتوانے کیلئے کوشاں ہے۔ تحریک انصاف نے اسپیکرایاز صادق کے علاوہ دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے کر لئے ہیں۔ اتوار کو تحریک انصاف کی جانب سے اسپیکر کے نامزد امیدوار اسد قیصر، سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختون پرویز خٹک، مرکزی ترجمان فواد چوہدری اور رہنما عمر ایوب پر مشتمل وفد نے ایاز صادق سے اسپیکر ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد نے ایاز صادق کو عمران خان کی بطور وزیر اعظم تقریب حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں تحریک انصاف نے پارلیمنٹ لاجز کی الاٹمنٹس، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے چناؤ کے لئے خفیہ رائے شماری کے فیصلوں پر اعتراضات کئے۔ تحریک انصاف کے وفد نے ایاز صادق سے مطالبہ کیا کہ وہ اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب شو آف ہینڈز یا پھر ڈویژن تقسیم کے ذریعے کرائے۔اس پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وہ قواعد اور پارلیمانی روایات کے مطابق ایوان چلائیں گے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ حکومت و اپوزیشن مشاورت سے ہر معاملہ چلائیں۔ پی ٹی آئی نے الیکشن سے متعلق تحفظات پر بات کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔ وہ قومی اسمبلی میں الیکشن معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔ میں بطور اسپیکر پہلے اجلاس کی کارروائی قواعد کے مطابق چلاؤں گا۔ اس موقع پر ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے الیکشن سے متعلق تحفظات دور کریں گے۔ اپوزیشن کی تعداد بہت بڑی ہے، ملک کو در پیش مسائل کے حل کیلئے مل کر چلنا ضروری ہے، احتساب ملک کے لئے ضروری ہے۔ ہم نواز لیگ سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں سے تعلقات کار کے قیام کو اہم سمجھتے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن ساتھ نہ چلی تو معاملہ آگے نہیں بڑھے گا، مختلف معاملات پر متحدہ مجلس عمل سمیت اپوزیشن کو لے کر چلنا عمران خان کا وژن ہے۔ پاکستان مسائل میں گھرا ہوا ہے، معیشت سمیت دیگر امور پر چیلنجز درپیش ہیں۔ لہذا تمام مسائل کو مل کر حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت ملک کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم کی حلف برداری میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا۔ ایاز صادق سے ملاقات کا مقصد بھی نواز لیگ کے پارلیمانی رہنماؤں کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دینا ہے۔ ادھر تحریک انصاف کے وفد نے پی پی کے رہنما اور اسپیکر کے امیدوار خورشید شاہ سے بھی ملاقات کی اور انہیں وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت دی۔ ملاقات میں انتخابات پر اپوزیشن کے تحفظات پر بھی بات ہوئی اور خورشید شاہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کے تحفظات قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حل کریں گے۔ ملاقات کے بعد خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔
الیکشن پر تحفظات دور ہونا ملکی مستقبل کے لئے مثبت ہوگا۔ سب کو پارلیمنٹ میں آ کر کردار ادا کرنا چاہئے۔ ملکی و قومی مفاد میں قانون سازی کی حمایت کریں گے۔اس موقع پر پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف، خورشید شاہ اور ایم کیو ایم کو تقریب حلف برداری میں شرکت کے دعوت نامے پہنچائے جا چکے ہیں۔ خورشید شاہ سے اسد قیصر کے حق میں دستبردار ہونے اور پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کی بات کی گئی ہے۔ بات چیت سے تعاون کا نیا راستہ نکلے گا اور ہم اپوزیشن کی تجاویز کو آگے لیکر چلیں گے۔ دنیا عمران خان کو عالمی لیڈر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں۔
ادھر پیپلزپارٹی کے نو منتخب اراکین پارلیمان نے تحریک انصاف امیدواروں کو ووٹ دینے سمیت دیگر اہم امور میں فیصلہ سازی کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو اختیار دے دیا ہے۔ اتوار کو پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بند کمرے میں آصف علی زرداری اور بلاول زرداری کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں آصف زرداری، بلاول زرداری، سلیم مانڈوی والا، فرحت اللہ بابر، محمد صادق ایم این اے پارا چنار، راجہ پرویز اشرف، رانا فاروق سعید، چوہدری منظور، نیرحسین بخاری، میر باز کھیتران، شیریں رحمان، قمر زمان کائرہ، رضا ربانی، خورشید شاہ، نوابزادہ افتخار، رحمان ملک، یوسف رضا گیلانی و دیگر شامل تھے۔‘‘امت’’ کو ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں نواز لیگ، جے یو آئی ف سے مزید مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ انتخابات پر تحفظات کے باوجود ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب کا امیدوار نہ لانے کے باوجود تحریک انصاف کی چوہدری برادران سے ملاقات کے بعد نواز لیگ میں نقب لگانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر نواز لیگ کے کئی ارکان بھی ان کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔ پی ٹی آئی اور قائد لیگ نے پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کیلئے قانون سازی کا بھی اعلان کردیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں جہانگیر ترین و علیم خان نے لاہور میں چوہدری شجاعت، پرویز الٰہی اور مونس الہی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمیں نمبر گیم میں واضح برتری حاصل ہے، تاہم ابھی وزیر اعلیٰ پنجاب کا فیصلہ نہیں ہوا۔