وزارتوں پر باپ اور پی ٹی آئی میں ٹھن گئی
کوئٹہ(نمائندہ امت)بلوچستان میں اتحادی جماعتیں حکومت سازی کے فارمولے پر متفق نہ ہو سکیں۔وزارتوں کی تقسیم پر بلوچستان میں بڑی جماعت باپ(بی اے پی) اور مرکز میں حکمران تحریک انصاف میں ٹھن گئی۔ پی ٹی آئی نے ڈپٹی اسپیکر کاعہدہ لینے سے انکار کرتے ہوئے 4 اہم وزارتوں کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی مؤقف ہے کہ صرف 7 ارکان پر ایک یا 2 وزیر ہی لئے جاسکتے ہیں۔ 14 رکنی کابینہ میں 4 تحریک انصاف لے جائے تو باقی اتحادی کہاں جائیں گے۔ذرائع کے مطابق اسپیکر کیلئے عبدالقدوس بزنجو پر اتفاق کرلیا گیا ہے تاہم ڈپٹی اسپیکر پر ڈیڈلاک برقرار ہے جس کی وجہ سے یہ انتخابات اب 16 اگست کو ہوں گے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے سرکاری بنچوں پر نہ بیٹھنے کا عندیہ دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ انہیں وزارتوں کا لالچ نہیں۔ مرکزی قیادت کے فیصلوں کے مطابق وزارت اعلیٰ اور اسپیکر کے انتخاب میں بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کریں گے، جام کمال خان کو اختیار ہے کہ وہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ کس جماعت کو دیتے ہیں ،اگر ہمارے ساتھ طے شدہ معاملات پر عمل درآمد نہ ہوا تو اپوزیشن یا آزاد بینچوں پر بیٹھ سکتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہم سرکاری بنچوں پر بیٹھیں، اپوزیشن یا آزاد، بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ اور بلوچستان اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعے عوام کی بہتر نمائندگی کا حق ادا کرینگے ، بلوچستان میں نہ خود کرپشن کرینگے نہ کسی کو کرنے دینگے،تحریک انصاف کے اراکین نوجوان ہیں جن کے برعکس بی اے پی میں تجربہ کار لوگ موجود ہیں وہ اسپیکر کے منصب کو بہتر انداز میں چلاسکتے ہیں ۔