کراچی/؍ اسلام آباد/ ؍پشاور/؍ کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر/ ؍نمائندگان امت ) قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے نو منتخب اراکین نے پیر کو حلف اٹھا لیا ۔ نئی اسمبلیاں بننے سے نیا پاکستان شروع، جبکہ پرانا پاکستان ریٹائر ہوگیا۔ قومی اسمبلی کے نو منتخب اراکین سے اسپیکر ایاز صادق، سندھ میں اسپیکر آغا سراج درانی ،بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب اراکین سے اسپیکر راحیلہ درانی، جبکہ خیبر پختون میں سینئر رکن سردار اورنگزیب نلوٹھا نے نو منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لئے۔خیبر پختون اسمبلی میں اپوزیشن کے اراکین نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بطور احتجاج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی ۔پنجاب اسمبلی کا افتتاحی اجلاس بدھ 15اگست کو ہو گا ۔اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے چناؤ کیلئے قومی،سندھ و خیبر پختون اسمبلیوں کے اجلاس 15 جبکہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 16اگست تک ملتوی کر دیے گئے ہیں ۔پیر کو حلف برداری کے موقع پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی سیکورٹی انتہائی سخت رکھی گئی ۔تفصیلات کے مطابق پیر کو اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس قومی ترانے سے ہوا۔ اس موقع پر تمام اراکین اسمبلی ترانے کے احترام میں کھڑے ہوئے۔تلاوت کلام پاک کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے نو منتخب اراکین کو مبارکباد دی اور انہیں حلف کے طریقہ کار سے آگاہ کرنے کے بعد حلف لیا ۔پہلے مرحلے میں 319 جبکہ تاخیر سے آنے والے 5 ارکان نےدوسرے مرحلے میں حلف اٹھایا اور رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کیے۔حروف تہجی کے تحت سب سے پہلے سابق صدر آصف علی زرداری نے رجسٹر پر دستخط کیے۔عمران خان کے دستخط کرنے کے موقع پر تحریک انصاف کے ارکان نے وزیر اعظم عمران خان کے نعرے لگائے۔اراکین کے دستخط کے بعد اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس15اگست کی صبح10بجے تک ملتوی کر دیا ۔ بدھ کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا چناؤ ہوگا ۔تحریک انصاف نے اسپیکر کے منصب کے لئے اسد قیصر، جبکہ کوئٹہ کی نشست پر لشکری رئیسانی، محمود اچکزئی اور حافظ حمد اللہ کو شکست دے کر ایوان کا حصہ بننے والے قاسم سوری کو ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار نامزد کر دیا ہے حلف برداری کے موقع پر عمران خان قائد ایوان کے لیے مخصوص نشست کے ساتھ والی نشست جبکہ بلاول زرداری پارٹی کی سینئر رہنما نفیسہ شاہ، آصف زرداری سابق وزیر اعظم پرویز اشرف جبکہ شہباز شریف ، احسن اقبال اور رانا تنویر ساتھ ساتھ بیٹھے۔قومی اسمبلی میں2سابق وزرائے اعلیٰ شہباز شریف اور پرویز خٹک،3سابق اسپیکرز فخر امام،فہمیدہ مرزا اور ایاز صادق، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو نے حلف اٹھایا ۔قوم پرست رہنما اختر مینگل طویل عرصے بعد قومی اسمبلی کا حصہ بنے ۔ شہباز شریف کی حلف برداری کے موقع پر ایوان دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا کے نعروں سے گونج اٹھایا ۔اجلاس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین اور متوقع وزیر اعظم عمران خان جیمر لگی گاڑی اور پروٹوکول میں بنی گالا سے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ عمران خان قومی اسمبلی میں سب کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور وہ سفید لباس، ہاتھ میں تسبیح و چہرے پر سنجیدگی کے ساتھ قومی اسمبلی آئے۔ عمران خان کا آصف زرداری اور شہباز شریف سے آمنا سامنا نہیں ہوا ، لیکن انہوں نے خود بڑھ کر پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے بلاول زرداری سے ملاقات کی اور ساتھ میں تصویر بھی بنوائی ۔ اسمبلی کارڈ بنوانے کیلئے تصویر بنانے کا لمحہ آیا تو کیمروں نے ایک اور منظر محفوظ کر لیا۔ اس موقع پر عمران خان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے ایک ملازم سے ویسکوٹ ادھار لے کر تصویر بنوائی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں والد اور بھائی کی حلف برداری کے بعد بختاور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خوشی کے اظہار کیلئے ان کے پاس الفاظ نہیں ۔ ان لمحات میں والدہ بے نظیر بھٹو بہت یاد آ رہی ہیں۔ آصفہ نے کہا کہ والد کے بطور رکن قومی اسمبلی حلف اٹھانے پر فخر ہے، اس موقع پر انہوں نے جئے بھٹو اور اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگایا ۔اسمبلی ہال کے اندر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے خوش گوار انداز میں مصافحہ کیا اور ایک ساتھ تصویر بھی بنوائی۔امین علی گنڈا پور، انجنیئر علی احمد ، ذوالفقار احمد ،غلام سرور،فہمیدہ مرزا،رانا شبیر احمد خان ،ساجدہ پروین سمیت ارکان تاخیر سے پہنچے ،جن سے آخر میں حلف لیا گیا۔ اجلاس کے موقع پر بلاول زرداری کی بہنیں بختاور اور آصفہ بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھیں۔قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے پیش نظر ریڈ زون سمیت ضلع بھر میں سیکورٹی ریڈ الرٹ تھی۔صرف خصوصی پاس والے افراد ہی پارلیمنٹ میں داخل ہوسکے ۔ریڈ زون میں کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ادھر سندھ اسمبلی کے168 رکنی ایوان کے160 ممبران نے حلف اٹھا لیا ہے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے پہلے خود حلف اٹھایا پھر دیگر ارکان سے 3زبانوں سندھی،اردو و انگریزی میں حلف لیا۔ پیر کو ہونے والے افتتاحی اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سید علی مردان شاہ، علی نواز خان مہر،عمران علی شاہ جیلانی،تحریک انصاف کی سیما ضیا و متحدہ کی شبانہ اشعر نے شرکت نہیں کی ۔قومی اور سندھ اسمبلی کی نشستوں سے منتخب رکن پیر فضل شاہ نے پارٹی قیادت کے حکم پر صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی اور انہوں نے قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے ۔ذوالفقار علی شاہ اور تھر پارکر سے رزاق راہموں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ۔ پی ایس87 کراچی پر ٹی ایل پی کے امیدوار کے انتقال کے باعث انتخابات نہیں ہوئے۔حلف اٹھانے والوں میں سندھ کے نامزد گورنر عمران اسماعیل، اسپیکر آغا سراج درانی، جیل سے آنے والے پی پی کے شرجیل انعام میمن اور متحدہ کے جاوید حنیف بھی شامل تھے۔سابق وزرائے اعلیٰ مراد علی شاہ،قائم علی شاہ اور سابق ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے بھی حلف اٹھا لیا۔انگریزی میں صرف3 رکن اسمبلی نے حلف اٹھایا،جن میں 2مرد اور ایک خاتون رکن شامل ہیں۔ حلف برداری کے بعد مختلف گیلریوں میں بیٹھے ہوئے مہمانوں نے اپنی اپنی پارٹیوں کے حمایت میں نعرے بازی کی۔یہ سلسلہ ارکان اسمبلی کے دستخط ہونے تک جاری رہا، ارکان اسمبلی دستخط کرنے کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی سے مصافحہ کرتے رہے۔واضح رہے کہ نئی اسمبلی بننے کے بعد سندھ میں قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے 3حلقوں پر ضمنی الیکشن ہوں گے۔قومی اسمبلی کی نشست این اے 243عمران خان کی کامیابی سے خالی ہوئی ہے۔پی ایس 30خیر پور کی نشست پیر فضل شاہ جیلانی کی جانب سے قومی اسمبلی کی رکھنے کے باعث خالی ہوئی۔امیدوار کے انتقال کے باعث الیکشن التوا کے باعث پی ایس87 اور عمران اسماعیل کے گورنر سندھ بننے کے باعث پی ایس 111 کی نشست خالی ہوگی جن پر انتخابات ہوں گے۔دریں اثنا 65ارکان پر مشتمل بلوچستان اسمبلی کے58 اراکین سے اسپیکر راحیلہ درانی نے حلف لیا ۔سابق وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری افتتاحی اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔پی بی 31 سے میر سراج رئیسانی کی شہادت کے بعد انتخابات ملتوی کئے۔ پی بی 40 سے اختر مینگل نے صوبائی سیٹ چھوڑ دی ہے۔پی بی 41 کا نتیجہ روکا جا چکا ہے ۔پی بی 26 سے احمد کوہزاد کی شہریت کے معاملے پر نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔خواتین کی ایک مخصوص نشست کا فیصلہ جلد متوقع ہے ۔افتتاحی اجلاس میں بی اے پی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے نامزد امیدوار جام کمال خان عالیانی،عبدالقدوس بزنجو،سردار یار محمد رندسمیت دیگر اراکین موجود تھے ۔گنجائش سے زیادہ مہمانوں کو وزٹرز کارڈ جاری ہونے کی وجہ سے بلوچستان اسمبلی میں کافی شور مچا رہا ، جس پر اسپیکر نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔؛ علاوہ ازیں خیبر پختون اسمبلی کے112نو منتخب اراکین نے شور شرابہ کے دوران حلف اٹھا لیا ہے ۔اپوزیشن نے دھاندلی کے خلاف بطور احتجاج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں ۔ خیبر پختون اسمبلی کے نو منتخب اراکین سے سینئر رکن سردار اورنگزیب نلوٹھا نے حلف لیا ۔ ایم ایم اے کے عنایت اللہ خان ،اکرم خان درانی ،مولانا لطف الرحمان،پی ٹی آئی کے میاں جمشید کاکا خیل سمیت5 اراکین نے تاخیر سے پہنچنے پر بعد میں حلف اٹھایا ۔حلف برداری کے بعد ارکان کو رجسٹر پر دستخط کیلئے بلایا گیا تو پی ٹی آئی اراکین کے ساتھ آئے کارکنوں نے شدید نعرہ بازی کی۔پیپلز پارٹی کی رکن نگہت اورکزئی کے پوائنٹ آف آرڈر پر اکرام اللہ گنڈا پور،ہارون بلور و دیگر افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔خیبر پختون اسمبلی کے اجلاس کے موقع پراسمبلی کے اطراف میں 400 پولیس اہلکار تعینات رہے۔