ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کا سبب تکینیکی وجوہات قرار
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید احمد اعوان نے بتایا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کا سبب تکینیکی وجوہات ہیں۔ منصوبے کا ٹھیکہ 2 ٹھیکیداروں کو دیا گیا تھا، جن میں ایک کا انتقال ہوگیا، جس کی وجہ سے بھی تاخیر ہوئی، کیونکہ وہ فرم مالی مشکلات کا شکار ہو گئی۔‘‘امت’’ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے میں یوٹیلٹی لائنز کا بہت بڑا مسئلہ ہے، یہ منصوبہ 2پیکیجز پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ ماڈل کالونی تا نمائش چورنگی پر ریڈ لائن بس سروس بھی چلے گی اور اس کے ساتھ دیگر 10روٹس کی پبلک ٹرانسپورٹ بھی اس کوریڈور پر آپریٹ ہونگی، تاہم یہ ساری نئی بسیں ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سندھ حکومت بس انڈسٹری ری اسٹرکچرنگ پروگرام تشکیل دے رہی ہے، جس کے تحت ریڈ لائن سے منسلک موجودہ 10روٹس پر آپریٹ ہونے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان کو ترغیب دی جائیگی کہ وہ اپنی پرانی بسیں اسکریب کر دیں اور حکومت کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت نئی بسیں خرید کر ان روٹس پر آپریٹ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اسکیم میں صوبائی حکومت ان ٹرانسپورٹرز کو بسوں کی خریداری میں سبسڈی بھی دیگی۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن کا خصوصی کوریڈور نو تعمیر شدہ یونیورسٹی روڈ سے گزرے گا، تاہم یہ سڑک کی بیچ فٹ پاتھ پر تعمیر ہوگا اور یونیورسٹی روڈ کا زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔علاوہ ازیں کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی(کے آئی ڈی سی) کےجنرل منیجر زبیر چنہ نے ‘‘امت’’ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے منصوبے کی تکمیل ہدف جون 2018کی بجائے اب جون 2019کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ سرجانی سے گرومندر تک مکمل ہو چکا ہے جس میں 12اسٹیشن تعمیر ہو جانے کے بعد اسٹیشنوں کی تعداد بڑھا کر 20کردی گئی، جن کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ گرومندر پر تعمیر ہونے والے انڈر پاس کے ڈیزائن پر ورلڈ بینک نے اعتراضات اٹھائے تھے جس پر اس کی دوبارہ ڈیزائننگ کی گئی ہے، جس سے لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔