کراچی (رپورٹ: نواز بھٹو) کراچی میں بار بار تبدیلی سے گرین لائن بس منصوبہ لٹک گیا۔ سابقہ ن لیگی حکومت کی طرف سے شروع کیا جانے والا میگا ٹرانسپورٹ منصوبہ گرین لائن مزید ایک سال کی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ ورلڈ بینک نے 2016 سے زیر تعمیر منصوبے کے ڈیزائن پر اعتراضات اٹھا دیئے۔ گرو مندر سے نمائش کے درمیان اب عالمی معیار کا اسٹیشن قائم ہوگا۔ سندھ حکومت کی ہدایت پر ڈیزائن اور روٹ میں تبدیلی اور تکمیل کی مدت میں اضافے سے لاگت16سے 26ارب ہونے کے بعد اب 40ارب سے تجاوز کر سکتی ہے۔ حکومت سندھ کی ہدایات پر ورلڈ بینک کے اعتراضات اور ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے گرین لائن بس منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔کراچی انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی (آئی ڈی سی ایل) حکام کی جانب سے گرین لائن منصوبہ جون 2019میں مکمل ہونے کی حتمی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ ورلڈ بینک کی منظوری کے بعد تبدیل شدہ ڈیزائن کی منظوری مارچ 2018میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی تھی۔ کے آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا ہے کہ فروری 2016میں شروع ہونے والے اس میگا منصوبے کا پہلا مرحلہ 28ماہ کی مقررہ مدت جون 2018میں گرومندر تک مکمل کیا جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق گرین لائن منصوبے پر گرومندر سے نمائش تک جاری کام اور ڈیزائن پر ورلڈ بینک نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں نمائش چورنگی پر شہر کے مختلف علاقوں سے چلنے والی بی آر ٹی لائنز یکجا ہوں گی اور اسی لئے اس سنگم پر گرین لائن بس کے لئے زیر تعمیر انڈر گراؤنڈ اسٹیشن کو توسیع دے کر اس قابل بنایا جا رہا ہے کہ یہاں بیک وقت مختلف سمتوں سے آنے والی بی آر ٹی بسیں کھڑی ہوسکیں اور مسافروں کو لے کر آگے اپنے سفر پر روانہ ہوں۔ کورنگی سے چلنے والی بلیو لائن، یونیورسٹی روڈ سے چلنے والی ریڈ لائن اور سرجانی سے چلنے والی گرین لائن اس بس اسٹیشن کو استعمال کریں گی۔ تبدیلی کے بعد نئے منظور شدہ ڈیزائن کے مطابق نمائش چورنگی پر تقریباً نصف کلو میٹر سرنگ بنائی جا رہی ہے جو مکمل طور پر کورڈ ہوگی۔ منصوبے میں پیڈسٹرین کراسنگ، وینٹی لیشن، پارکنگ لین، کراسنگ لین، سب وے لیول اور گریڈ لیول پلان میں شامل ہیں۔ نئے ڈیزائن کے مطابق نمائش پر اس بس اسٹیشن کی چوڑائی 30میٹر ہوگی، جس میں آگے چل کر بتدریج کمی آئے گی۔ ڈیزائن میں تبدیلی کے بعد زیر زمین بس اسٹیشن میں فائر فائٹنگ اور ڈرنیج پمپس سمیت نکاسی آب کے نظام اور ایمرجنسی اخراج کی سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جانا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2016میں (ن) لیگ کی وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی کے عوام کو دیئے جانے والے اس تحفے کی لاگت 16ارب روپے تھی، تاہم اس منصوبے کی اب مجموعی لاگت کے 40ارب روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ نئے ڈیزائن کی منظوری کی بعد گرومندر سے نمائش تک پہلے سے جاری کام روک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گرین لائن منصوبے کے روٹ اور ڈیزائن میں یہ چوتھی تبدیلی ہے۔ اس سے قبل قائداعظم مزار مینجمنٹ بورڈ اور سول سوسائٹی نے بھی مزار قائد کے بصری نظارہ متاثر ہونے کی وجہ سے گرومندر سے نمائش تک ایلیویٹیڈ تعمیرات کی اجازت نہیں دی تھی، جس کے بعد ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور گرومندر سے بندو خان ہوٹل تک 1.75کلومیٹر انڈر پاس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم اس منصوبے کے جنرل منیجر کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے لاگت میں صرف 3 ارب 10کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔‘‘امت’’ کی طرف سے کئے جانے والے سروے کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ ڈیزائن میں ہونے والی تبدیلی سے گرومندر سے نمائش تک اس وقت تک ہونے والے کام کے اخراجات ضائع ہو جائیں گے اور نئے ڈیزائن کے مطابق ازسرنو کام شروع کیا جائے گا، جس سے لاگت میں اضافہ ہوگا۔ گرومندر اور نمائش پر موجود عملے کا کہنا ہے کہ یہاں کافی دنوں سے کام بند ہے۔ گرین لائن بس منصوبے کا 60فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ بس اسٹیشنز کا کام ابھی باقی ہے۔ سروے کے دوران لسبیلہ سے ناظم آباد کے درمیان صرف ایک اسٹیشن پر کام ہوتا نظر آیا، باقی زیر تعمیر اسٹیشنوں پر صرف گارڈز تعینات تھے۔ واضح رہے کہ ناظم آباد چورنگی سے گرومندر اور نمائش انڈر پاس تک آر سی سی ایلیویٹیڈ سیکشنز کی تعمیر کے لئے 1ارب، 81کروڑ، 36لاکھ، 14ہزار، 183روپے مختص کئے گئے تھے۔اس وقت جن اسٹیشنز پر کام جاری ہے وہ پہلے سے منظور شدہ ڈیزائن کے مطابق ہیں، جبکہ ڈیزائن میں تبدیلی کے بعد مزید 8اسٹیشن بھی بنائے جانے ہیں۔ پہلے بھی ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے اس کی لاگت 52فیصد اضافے کے ساتھ 24ارب 60کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی تھی، تاہم ایک مرتبہ پھر عالمی معیار کے اسٹیشن اور بس کے روٹ میں ٹاور سے ڈاکیارڈ تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ گرین لائن بس منصوبے کا فیز 2آئی آئی چندریگر روڈ، آرٹس کونسل، پاکستان چوک تک، جبکہ منصوبے کا فیز 3ٹاور سے ڈاکیارڈ تک بنے گا۔ تیسری بار توسیع کے بعد منصوبے کی فی کلومیٹر لاگت کا تخمینہ 64سے 66کروڑ لگایا گیا ہے، جس کے بعد منصوبے کی لاگت 40ارب سے تجاوز کر جائے گی، جس سے یہ منصوبہ اس شہر کا مہنگا ترین منصوبہ بن جائے گا۔ کے آئی ڈی سی ایل کے دستاویزات کے مطابق اس منصوبے میں ایک ارب روپے سے زائد صرف سیوریج اور پانی کی پرانی پائپ لائینوں پر لگائے گئے ہیں۔ منصوبے سے منسلک افسران کا دعویٰ ہے کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ سرجانی سے گرومندر تک مکمل ہوچکا ہے، اب دوسرے مرحلے میں نمائش چورنگی سے ٹاور تک کے لئے آئندہ ہفتے سے کام شروع کر دیا جائے گا۔ 24کلومیٹر پر مشتمل گرین لائن بس روٹ پر 35اسٹیشن ہونگے، جن پر دن رات کام جاری ہے۔ منصوبے کے فیزون سرجانی سے گرومندر تک بس سروس 2ماہ میں شروع کرنے کے لیے انتظامات کرنے کے لئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔