کراچی(رپورٹ : خالد زمان تنولی) سکھن پولیس نے تھانے کے سامنے فٹ پاتھ کے علاوہ سڑک کنارے، سروس روڈ ودیگر مقامات پر بھی منڈیاں قائم کرا دیں۔پولیس نے دفعہ 144 کے تحت پابندی کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے ۔ چھوٹی بڑی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ خریداروں سے بھی وصولیاں کررہی ہے۔تفصیلات کے مطابق لانڈھی بھینس کالونی کی مویشی منڈی سکھن تھانے کی حدود میں آتی ہے ۔آئی جی سندھ کی ہدایت پر تھانے کو اضافی نفری دی گئی ہے کہ منڈی میں بیوپاریوں اور خریداروں کو تحفظ فراہم کیا جائے، جبکہ منڈی کی حدود سے باہر سڑک، گلی فٹ پاتھ یا سروس روڈ پر جانور فروخت کے لیے نہ باندھے جائیں۔کمشنر کراچی نے اس حوالے سے دفعہ 144نافذ کی ہے، تاہم سکھن پولیس کی سرپرستی میں غیرقانونی مویشی منڈیاں قائم کی گئیں۔بقر عید کے لئے لائے جانے والے جانوروں پر جہاں عیدی کے نام پر خرچہ طلب کرنا شروع کر دیا ہے، وہیں بڑی گاڑی 500 روپے اور چھوٹی گاڑی 200 روپے منڈی سے قبل بھینس کالونی روڈ، انڈس روڈ، شاہ لطیف ٹاؤن، ریلوے پھاٹک روڈ پر وصول کر رہے ہیں۔منڈی سے جانور خرید کر لے جانے والوں سے فی جانور 100 روپے زیادہ ہونے پر ڈرائیور سے رعایت کرتے ہیں، جو خریدار سے وصول کرتا ہے۔منڈی کے اندر باڑے والوں سے روزانہ چائے روٹی مانگتے ہیں۔بھینس کالونی کے مین روڈ پر مشین ٹول فیکٹری سے سکھن تھانہ کے سامنے تک فٹ پاتھ پر رشوت لیکر جانور باندھنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ جانوروں کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں اور پولیس کو بھتہ ادا کر کے ادھر جانور باندھ رہے ہیں۔فٹ پاتھ پر بڑے جانور اور منڈی کے باہر سڑک کنارے، فٹ پاتھ پر، سروس روڈ پر بکرے باندھے جا رہے ہیں۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ منڈی کے اندر صفائی کی کوئی امید نہیں ہے۔ گندگی کے ڈھیر پر جانور بندھے ہیں ، جس کے باعث جانور بیمار ہوں گے اور خریدار کم آئیں گے۔منڈی کے برعکس یہاں پر جانور جلدی فروخت ہو رہے ہیں اور سرپرستی کرنے والے پولیس اہلکار سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔’’امت‘‘ نے سکھن تھانے کے ایس ایچ او سرفراز خان بلوچ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، تاہم ڈیوٹی افسر ریاض کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او علاقے میں گشت پر گئے ہیں۔