کراچی (رپورٹ: صفدر بٹ)محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کے خلاف کرپشن تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔اینٹی کرپشن کی جانب سے ڈپٹی کمشنر تھر پارکر کو لیٹر جاری کیا گیا ہے۔ جس میں سرکاری زمین ارباب رحیم کو الاٹ کرنے کا مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ارباب رحیم نے سرکاری زمین الاٹ کرانے کے بعد وہی زمین سندھ حکومت کو فروخت کردی تھی ۔ڈی سی تھر پاکرسے ننگرپارکر میں ارباب رحیم کی زمین آباد کرنے کیلئے تعمیر کئے جانے والے چھوٹا ڈیم کا ریکارڈ بھی مانگاگیا ہے۔ اینٹی کرپشن نے2001سے 2008تک ارباب رحیم خاندان کو الاٹ ہونے والی زمین کی بھی تحقیقات شروع کر دی اور اراضی الاٹ کرنے والے افسران کے نام اور دیگر تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ڈی سی تھر پارکر سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ ارباب رحیم نے7 برسوں میں کون کون سے سرکاری منصوبوں کو اپنی زمین فروخت کی ۔اس کا مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے۔اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ارباب رحیم نے تھر میں جھیل پر10ارب روپے خرچ کئے، لیکن اس کا عوام کو کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا ۔