کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف کے نئے پاکستان میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے سندھ انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کرنے اور بیشتر افسران کو نگران حکومت کے قیام سے قبل کے عہدوں پر واپس لانے کی تیاری شروع کر دی۔ صوبے میں واضح اکثریت سے کامیاب حکمران جماعت کے منظور نظر افسران کے چہروں پربھی رونقیں لوٹ آئی ہیں ،تاہم نئے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ پولیس کو ہٹوانا پی پی حکومت کے لئے آسان نہیں ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق سندھ میں نگراں حکومت کے قیام اور عام انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد مختیار کار، اسسٹنٹ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز، انتظامی محکموں، سیکریٹریز سے چیف سیکریٹری سندھ سطح کے افسران اور سندھ پولیس سب انسپکٹرز اور ایس ایچ اوز سے لے کر ایس ایس پیز ، ڈی آئی جیز سے آئی جی سطح کے پولیس افسران کے تقرر و تبادلے کئے گئے تھے ،جس کا مقصد عام انتخابات کو شفاف بنانے اور انتخابی عمل کو انتظامیہ کے سیاسی اثر و رسوخ سے پاک رکھنا تھا ،تاہم اس سلسلے میں کئی ایسے افسران کی تقرری و تبادلے بھی ہوئے جنہوں نے کبھی سوچا تک نہیں تھا کہ انہیں کہیں اور جانا پڑے گا ۔البتہ چند دوراندیش افسران نےتبادلہ ہوجانے کے بعد اس امید پر 3 سے 4ماہ کی رخصت لے لی تھی کہ دوبارہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو وہ اپنے پرانے عہدوں پر آجائیں گے جن میں ایک صوبائی محکمے کا سیکریٹری بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جن افسران کے تبادلے کئے گئے ان میں صوبائی محکمہ خوراک میں لمبے عرصے تک تعینات رہنے والے افسر کا محکمہ صحت عامہ میں تبادلہ کیا جا رہا تھا لیکن انہوں نے بھی اپنا تبادلہ رکوا کر نئی حکومت قائم ہونے تک او ایس ڈی بنے رہنے کو ترجیح دی۔ اسی طرح سندھ میں دوبارہ پیپلز پارٹی کی حکومت بننے کی پوزیشن واضح ہو جانے سے ایسے افسران کے چہروں پر رونقیں لوٹ آئی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ انہیں پھر سے اپنے من پسند عہدے مل جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اوپر سے نیچے تک بیشتر افسران کو پرانی پوزیشن پر لانے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ کالج ایجوکیشن، محکمہ صحت، محکمہ لائیو اسٹاک، محکمہ دالہ، متعدد محکموں کے سیکریٹریوں، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ایس ایس پیز، ایس پیز، ڈی آئی جیز وغیرہ کے بھی تبادلے کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم پولیس میں تبادلوں کے لئے آئی جی سندھ پولیس کی رضا مندی حاصل کرنا ضروری ہو گی۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی صوبائی حکومت چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ پولیس کے عہدوں پر بھی اپنے سفارش کردہ افسران کو لانا چاہتی ہے لیکن اس ضمن میں حکومت کو کامیابی حاصل ہونا آسان نہیں ہو گا۔ کیونکہ آئی جی سندھ پولیس کا عہدہ 3برس کے لئے ہوتا ہے ۔اس لئے یہ معاملہ حکومت سندھ کے آڑے آ سکتا ہے۔ اسی طرح چیف سیکریٹری سندھ کی تقرری و تبادلے کا نوٹیفکیشن بھی وفاقی حکومت جاری کرتی ہے اور اس ضمن میں حکومت سندھ جو ریکوزیشن کرے گی اس پر وفاق کی جانب سے اعتراضات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی صوبائی حکومت اس سلسلے میں عجلت سے کام نہیں لے گی اور پہلے دیکھے گی کہ مذکورہ نئے افسران حکومت کے ساتھ کس قسم کا تعاون کرتے ہیں ۔اس کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔