نمائندہ امت
کراچی سے پی ٹی آئی کے جس نو منتخب رکن صوبائی نے سرعام سڑک پر ایک اعلیٰ افسر کی تذلیل کی اور اسے تھپڑ مارے، اسی رکن صوبائی اسمبلی نے اپنی سوتیلی والدہ کا اور ان کے بیٹے کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ جو مشہور آرتھوپیڈک سرجن اور سماجی شخصیت ڈاکٹر محمد علی شاہ مرحوم کا بیٹا ہے، نے اپنی سوتیلی والدہ پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ علی شاہ اور ان کے بطن سے جنم لینے والے اپنے سوتیلے بھائی مصطفیٰ علی شاہ کو جعلی کاغذات اور طلاق نامہ بنوا کر محمد علی شاہ مرحوم کی اندرون ملک اور بیرون ملک موجود کروڑوں روپے کی جائیداد سے محروم کرکے خود ہڑپ کر لی ہے۔ ڈاکٹر ریحانہ علی شاہ کے مطابق عمران علی شاہ اور اس کا دوسرا بھائی جنید علی شاہ جن کو ماضی میں متحدہ کی حمایت اور سرپرستی حاصل رہی ہے، دونوں انہیں اور ان کے بیٹے کو جائیداد سے محروم کرنے میں برابر کے شریک ہیں۔ ڈاکٹر ریحانہ کے مطابق ان پر عمران علی شاہ نے جسمانی تشدد کیا، مارا پیٹا، جس کی وجہ سے ان کی پیٹھ پر نشان بھی بن گئے تھے۔ جبکہ اب بھی زبان کھولنے کی صورت میں سخت نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے مصطفیٰ شاہ کو فی الحال مستقل طور پر امریکہ منتقل کر دیا ہے۔ جبکہ عباسی شہید اسپتال میں اپنی ذمہ داریوں اور ملازمت کی وجہ سے جان ہتھیلی پر رکھ کر پاکستان میں رہ رہی ہیں۔
سندھ اسمبلی کے انتخابی حلقے پی ایس 129 سے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عمران علی شاہ کی ماضی میں متحدہ قیادت سے قربت رہی ہے۔ اسی قربت کا غالباً نتیجہ ہے کہ ان کے ذہن میں تشدد اور مار پیٹ کا عنصر نمایاں ہے، جس سے عام آدمی سے لے کر ان کی سوتیلی والدہ تک محفوظ نہیں۔ واضح رہے کہ چند دن قبل عمران شاہ نے سر عام سڑک پر ایک عام شہری کو جس سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، مارا پیٹا اور تذلیل کی۔ سوشل میڈیا پر عمران شاہ کی اس مار پیٹ کی ویڈیو وائرل نہ ہوتی تو کسی نے بھی اس کا نوٹس نہیں لینا تھا۔ لیکن اس بدمعاشی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عمران شاہ دباؤ میں آگیا۔ پی ٹی آئی قیادت بھی عوامی دباؤ میں آئی اور گریڈ اٹھارہ کے ذمہ دار افسر سے گھر جا کر معافی مانگی، جبکہ متاژرہ شہری نے آنے والے افراد کا لحاظ کرکے عمران علی شاہ کو معاف بھی کر دیا۔ تاہم اس کے بعد عمران علی شاہ کے خلاف ایک اور کیس کھل گیا کہ، عمران علی شاہ دہری شہریت کا حامل شخص ہے، جو عموماً برطانوی پاسپورٹ پر سفر کرتا ہے۔ اس نے یہ بات الیکشن کمیشن سے چھپائی۔ قانونی ماہرین کے مطابق یہ سیدھا سادہ نا اہلی کا کیس ہے۔
عمران علی شاہ کی سوتیلی والدہ عباسی شہید اسپتال کراچی میں آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ہیں۔ وہ اپنے سوتیلے بیٹوں عمران اور جنید شاہ سے خوف زدہ خاموشی سے قانونی جنگ لڑ رہی تھیں۔ ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر آئی ہے، جس میں انہوں نے اپنے اوپر بیتی ساری کہانی بیان کی ہے۔ پانچ چھ منٹ کی اس ویڈیو میں عمران علی شاہ کا چہرہ کھل کر سب کے سامنے آگیا ہے۔ گریڈ بیس کی سرکاری ملازم پروفیسر ریحانہ ڈاکٹر محمد علی شاہ کی دوسری بیوی ہیں۔ ان کی شادی 1989ء میں ہوئی۔ اپنے شوہر کی زندگی میں ہی محمد علی شاہ کی پہلی بیوی سے دونوں بیٹوں کا رویہ اپنی سوتیلی والدہ سے ٹھیک نہیں تھا۔ جبکہ بڑھاپے اور بیٹوں کی خودسری کی وجہ سے محمد علی شاہ (مرحوم) بھی بے بس تھے اور اپنی دوسری اہلیہ کو ہی حالات سے سمجھوتہ کرنے اور خاموش رہنے کا مشورہ دیتے تھے۔ ان کی زندگی میں بھی عمران شاہ نے اپنی سوتیلی والدہ پروفیسر ریحانہ پر تشدد کیا اور اے او کلینک سے بے دخل کرنے کی کوشش کی تھی۔ محمد علی شاہ کی وفات (فروری 2013ئ) کے بعد ان کے سرکش دونوں بیٹے اپنی سوتیلی والدہ اور سوتیلے بھائی کیلئے قہر بن گئے اور ان کی زندگی اتنی اجیرن کر دی کہ ماں بیٹا دونوں امریکہ منتقل ہوگئے۔ بعد ازاں ریحانہ شاہ واپس آگئیں، جبکہ 22 سالہ مصطفیٰ شاہ اب بھی امریکہ میں ہے۔ اس دوران دونوں بھائیوں عمران اور جنید شاہ نے اپنی دوسری والدہ اور والد کے درمیان طلاق کے جعلی کاغذات تیار کرائے، جس پر علیحدگی کا سال 94ء لکھا گیا۔ طاقت کے نشے میں دھت ان کو یہ بھی بات سمجھ میں نہیں آئی کہ ان کے سوتیلے بھائی کی پیدائش کا سال 1996ء ہے اور اس کی ولادت کے خانے میں ڈاکٹر محمد علی شاہ کا نام موجود ہے اور محمد علی شاہ کی اس بچے کے ساتھ تصاویر بھی موجود ہیں۔ دونوں بھائیوں نے کراچی وسطی سے متحدہ قائدین کی مدد سے نہ صرف اپنے نام کا جعلی وراثت نامہ تیار کرایا، بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ صرف وہی محمد علی شاہ کے حقیقی وارث ہیں۔ یوں دونوں بھائیوں نے پاکستان، دبئی اور لندن میں والد کی بھاری مالیت کی جائیداد سے اپنی سوتیلی والدہ اور بھائی کو محروم کردیا۔ اس جعلسازی کے خلاف ڈاکٹر ریحانہ قانونی جنگ لڑ رہی ہیں، لیکن عمران شاہ اور جنید شاہ کے دباؤ اور دھمکیوں کی وجہ سے خوفزدہ ہیں۔ اب انہوں نے ویڈیو کے ذریعے پی ٹی آئی چیئرمین اور نامزد وزیراعظم عمران خان سے اپنے کیس میں انصاف مانگا ہے اور کہا ہے کہ ان کے پاس تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں۔ انہیں اپنے رکن صوبائی اسمبلی سے انصاف دلائیں، تاکہ پاکستان کے عوام کو اطمینان ہو کہ واقعی آپ اپنے دعوؤں میں سچے ہیں۔
’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں جب پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’شہری پر تشدد کی ویڈیو عمران خان نے دیکھی تھی، جس کے بعد پی ٹی آئی سندھ کو اس کا نوٹس لینے کا کہا گیا۔ عمران شاہ نے متعلقہ شہری سے ان کے گھر جا کر معذرت کی، بلکہ ہماری قیادت بھی اس شہری کے گھر گئی۔ چونکہ یہ ایک شہری کی تذلیل کا کیس تھا، اس لئے عمران شاہ کی ایک ماہ کے لیے رکنیت معطل کرکے ڈسپلنری کمیٹی بنائی گئی ہے، جو اسی مدت کے دوران اپنی رپورٹ دے گی۔ رہا ڈاکٹر ریحانہ کو جائیداد سے محروم کرنے اور دھمکیاں دینے کا کیس تو پارٹی اس طرح کا ظلم کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ خاص طور پر اس صورت میں جب الزام اس کے اپنے رکن صوبائی اسمبلی پر ہو۔ بہت جلد اس بارے میں پارٹی کا نقطہ نظر ایکشن کی صورت میں نظر آئے گا۔ ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے اور اس کو ظالم سے انصاف دلائیں گے، چاہے وہ ہمارا رکن اسمبلی ہی کیوں نہ ہو‘‘۔
٭٭٭٭٭