قرض واپس نہ کرنے والوں کی جائیداد قرقی کا حکم
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے قرضہ معافی کیس میں بنیادی رقم کا 75 فیصد جمع کرانے کے آپشن پر عمل نہ کرنے والوں کی جائیداد قرق کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قرضہ معافی کیس کی سماعت کی اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے۔ اس دوران عدالت نے کہاکہ قرض کی بنیادی رقم کا 75فیصد واپس کرنا پڑے گا، اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مختص رقم اور لی گئی رقم میں فرق ہے، لی گئی رقم کا 75فیصد دینا ہمیں منظور ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مختص رقم کے حوالے سے اپنے حکم میں وضاحت کر دیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لی گئی رقم پر آپ کو مارک اپ بھی ادا کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت کی جانب سے قرض دہندگان کو 2آپشن دیے گئے تھے، پہلا یہ کہ پرنسپل رقم کا 75فیصد جمع کروائی جائے یا پھر قرضہ معاف کروانے والوں کی جائیداد قرق کرنے کا حکم دیا جائے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سماعت کے دوران متعدد فریقین نے پہلے آپشن کا انتخابات کیا، لہٰذا باقی ماندہ فریقین کی جائیداد قرق کرنے کا حکم جاری کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ اور حالات دیکھنے کے بعد ہم نے سوچا کہ معاملے کو یہی نمٹا دیا جائے، ہم نے پرنسپل رقم پر 25فیصد رعایت دی تھی۔انہوں نے کہا کہ نیک نیتی ظاہر کرنے کے لیے رقوم جمع کروائیں، ماتحت عدالتوں میں معاملات لٹک نہ جائیں، اس لیے ہم نے فریقین کو پہلا آپشن دیا تھا۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ آپشن نمبر ایک استعمال کرنے والے فریقین اپنی رقوم نیشنل بینک کی دفتر خارجہ والی شاخ میں جمع کرائیں، وہاں رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام پر اکاوٴنٹ کھولا گیا ہے۔