کراچی (رپورٹ : صفدر بٹ) بلدیہ عظمیٰ شعبہ لائیو اسٹاک کی غفلت نے شہریوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی، شہر کی مویشی منڈیوں میں تا حال جراثیم کش اسپرے نہیں کرایا جاسکا، جس کے باعث کانگو وائرس پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو کریمین ہیمرجک فیور جان لیوا بیماری ہے، جس سے صرف احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی محفوظ رہا جا سکتا ہے، شہری منڈی میں جانے اور قربانی کے موقع پر احتیاط کریں، رواں برس4 شہری کانگو وائرس میں مبتلا ہو کرمرچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی پر قربانی کیلئے سپر ہائی وے مویشی منڈی سمیت مختلف علاقوں میں قائم منڈیوں میں لاکھوں جانور لائے جا چکے ہیں اوریہ سلسلہ جاری ہے، جہاں بیوپاریوں سے ٹیکس باقاعدگی سے وصول کیا جا رہا ہے تاہم ان جانوروں کی صحت سے متعلق مجرمانہ لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت شہر کی کسی بھی منڈی میں جانوروں کو کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے (پرمیتھرن) اسپرے نہیں کیا جارہا، جسکے باعث جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والاکانگو وائرس پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں ۔2016میں کانگو وائرس سے کراچی میں 5اور 2017میں 2شہریوں کی ہلاکت رپورٹ ہوئی تھیں جبکہ رواں برس اب تک وائرس سے 4 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کے فوکل پرسن برائے متعدی امراض ( کانگو ، نیگلیریا ) ڈاکٹر ظفر مہدی نے امت کو بتایا کہ کانگو بخار کے متاثرہ افراد میں زیادہ تر مویشی بیو پاری، ڈیری فارمنگ اور قصاب کے کاروبار سے وابستہ افراد شامل ہوتے ہیں، تاہم عید الاضحیٰ پر ان کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ بڑھ جا تا ہے، کیونکہ جانوروں کی خریداری کیلئے شہریوں کا جانوروں سے براہ راست واسطہ پڑتا ہے، اس لئے ان دنوں میں کانگو وائرس پھیلنے کے خدشات بھی زیادہ ہوتے ہیں، اس لئے احتیاطی تدابیر بھی زیادہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کریمین ہیمریجک بخار اس چچڑی کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، جس نے متاثرہ مویشی ( گائے، بیل، اونٹ، بکرے، بھیڑ و دنبے) کا خون چوسا ہو، اسکے علاوہ یہ وائرس متاثرہ مویشی کی قربانی کے دوران گوشت بنانے کے دوران خون زخمی انگلی یا کٹے ہوئے حصے سے لگنے سے اور وائرس کے شکار فرد کے خون و سیال مادے سے منتقل ہو سکتا ہے، اس لئے قربانی کے دوران شہری اپنا منہ اور ناک ڈھانپ کر رکھیں، جانور ذبح کرتے ہوئے، گوشت بناتے ہوئے اور دھوتے ہوئے دستانے استعمال کریں، دستانے اتارتے ہی ہاتھ دھوئیں، اگر ہاتھ اور دستانے پر خون لگا ہو تو اپنی آنکھ یا ناک کو مت رگڑیں، جانور کی کھال کو پلاسٹک شیٹ میں ڈھانپ کر علیحدہ رکھیں اور خون کو سڑک پر نہ بہائیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مویشی منڈی جاتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پوری آستین والے کپڑے اور بند جوتے پہنیں، جسم کے کھلے حصوں پر حشرات الارض بھگانے والا لوشن لگایا جائے اور منڈی سے واپسی پر جسم کا معائنہ کیا جائے کہ کہیں کپڑوں پر چچڑی تو موجود نہیں اور فوری نہایا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماہرین کے مطابق متاثرہ جانور کا گوشت اچھی طرح سے پکاکر کھایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس سے متاثر ہونے کی علامات چچڑی کے کاٹنے کے 3یوم کے اندر اور متاثرہ جانور یا انسان کے خون سے متاثر ہونے کی صورت میں 3سے 7دن میں ظاہر ہوتی ہیں، متاثرہ شخص کو اچانک تیز بخار ، پٹھوں ، کمر اور سر کا درد، قے کے علاوہ جسم پر نیل پڑنااور ناک سے خون بہنا شامل ہیں، ایسی صورت میں متاثرہ شخص کو فوری اسپتال لے جایا جائے ۔ اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر بیربل گینانی نے ’’امت‘‘ کوبتایا کہ انہوں نے الرٹ جاری کرنے کے علاوہ میونسپل سروسز سمیت دیگر شعبوں کو لیٹر ارسال کئے ہیں تاکہ شہر میں داخل ہونے والے جانوروں کی اسکیننگ ہو اور ان پر اسپرے کیا جائے تاکہ کانگو پھیلنے کے خدشات کم ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ عباسی شہید سمیت بلدیہ کے 4اسپتالوں میں علاج کیلئے آئسو لیشن وارڈ سمیت تمام انتظامات کئے ہیں۔