احمد نجیب زادے
؎چین میں روبوٹ، ڈاکٹروں کی جگہ لینے لگے ہیں۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ڈیل کرنے کیلئے چینی حکومت کی جانب سے بڑے اسپتالوں اور علاج گاہوں، لیبارٹریز سمیت آپریشن تھیٹرز میں نصف درجن اقسام کے روبوٹس کو متعین کردیا گیا ہے۔ اسپتالوں میں نصب روبوٹس مریضوں کا ابتدائی مرحلے پر ہی وزن جانچ لیتے ہیں۔ ان کا بلڈ پریشر اور ہارٹ بیٹ سمیت شوگر، ٹمپریچر، ایکسرے، سی ٹی اسکین جیسے ٹیسٹ منٹوں میں لے لیتے ہیں اور اس کی رپورٹ مریض کے ڈاکٹر کی میز تک پہنچنے سے قبل ان کے کمپیوٹرز یا لیپ ٹاپ کی اسکرین پر نمودار ہوجاتی ہیں، جبکہ انسانی ہتھیلی کا جائزہ لینے والے جدید روبوٹس ممکنہ مرض کا بھی جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ مرض کی تشخیص کر لیتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ مشرقی چینی شہر ھانگ ژہو میں ڈیجیٹل روبوٹس کا تجربہ کیا گیا ہے۔ چینی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ڈیجٹلائزڈ ایمبولینسیں بھی مریضوں کی آسانی کیلئے چلائی گئی ہیں۔ڈیجٹلائزڈ ایمبولینسوں کی مدد سے چینی مریض کو جتنی دیر میں گھر یا کسی جائے حادثہ سے اسپتال لایا جائے گا، اتنی ہی دیر میں روبوٹ اس مریض کا ایمبولینس کے اندر علاج شروع کردیں گے۔ اسپتال پہنچائے جانے کے دوران مریض کا ایکسرے، شوگر، بلڈ پریشر اور ایکسرے سمیت کئی قسم کے میڈیکل ٹیسٹ کرلئے جاتے ہیں۔ چینی نیوز ایجنسی ’’بائو نیوز‘‘ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تمام چینی اسپتالوں اور ایمبولینسوں کو ڈیجیٹل کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے اور ماہرین نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسان کیلئے انتہائی کار آمد ثابت ہوگی جس سے نہ صرف مریضوں کے جسم میں موجود مرض کی باآسانی اور جلد تشخیص کی جاسکے گی بلکہ اس کے علاج میں بھی آسانی ہوگی۔ ادھر چینی دار الحکومت بیجنگ میں پانچ روزہ روبوٹک کانفرنس کے اختتامی سیشن کے موقع پر چینی ماہرین نے بتایا ہے کہ عالمی ماہرین اور روبوٹک ایکسپرٹ حضرات چینی طبیبوں کی مدد کیلئے تعینات کئے جانے والے روبوٹس سے بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ حالانکہ یہ عالمی ایکسپرٹ اپنے ساتھ کئی اقسام کے کمپوٹرائزڈ روبوٹس لائے ہیں جن میں کھلونے روبوٹس سمیت گھر میں کام کاج اور گارمنٹس فیکٹریز میں خدمات انجام دینے والے روبوٹس شامل ہیں۔ لیکن عالمی ماہرین چینی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے طور کام کرنے والے چینی روبوٹس کو دیکھ کر حیران ہیں۔ ادھر مزید علم ہوا ہے کہ امراض چشم کیلئے مختص چینی اسپتالوں میں کام کرنے والے نئے کمپیوٹرائزڈ روبوٹس کے اندر ایک خاص قسم کا سافٹ ویئر انسٹال کیا گیا ہے، جو پلک جھپکتے ہی مریضوں کی آنکھوں کا معائنہ کرے گا اور محض پانچ سیکنڈز کے قلیل عرصہ میں یہ روبوٹک کمپیوٹرائزڈ سسٹم انسانی آنکھ کے اندر قرنیہ سمیت کرہ چشم کے اندر پائے جانے والے 15 اقسام کے امراض اور انفیکشنز کو شناخت کرکے اپنی رپورٹ بنائے گا، جس کے بعد ماہر ڈاکٹرز کسی بھی علاقہ یا شہر یا اسپتالوں میں اپنی موجودگی کو یقینی بناتے ہوئے اس مریض کیلئے دوائیں تجویز کرسکے گا۔ یعنی ایک انسانی ڈاکٹر کہیں بھی موجود کسی بھی مریض کا اس روبوٹک کمپیوٹرائزڈ سسٹم کی مدد سے علاج کرسکے گا۔ اس ضمن میں چینی ماہرین امراض جگر کا کہنا ہے کہ ان کو ایسے روبوٹس فراہم کئے جاچکے ہیں جو مختلف علاج گاہوں میں انسانی طبیبوں کی بھرپور مدد کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں بیجنگ کے ایک مقامی اسپتال میں ایسے روبوٹس تعینات اور انسٹال کئے گئے ہیں، جو مریضوں کا ابتدائی اور ضروری طبی جائزہ لے لیتے ہیں، جبکہ چینی پیپلز لبریشن آرمی کے اسپتالوں میں روبوٹس کو مختلف قسم کے آپریشنز میں بھی شامل کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کے مسائل میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ کئی چینی اسپتالوں کے مختلف امراض کے شعبہ جات میں روبوٹس کو جن کاموں پر لگایا گیا ہے، ان میں امراض چشم، امراض ہڈی و جوڑ، امراض دنداں، امراض کاسہ سر، ناک و کان، جگر، گردے اور قلب کے شعبہ جات شامل ہیں۔ جہاں تشخیص سمیت جنرل او پی ڈی میں یہ روبوٹس کام کررہے ہیں اور اب تک ان کی کارکردگی اچھی مانی گئی ہے ۔