ضیاء الرحمٰن چترالی
لیبیا کے سابق مرد آہن معمر قذافی کا مشہور تاریخی خیمہ فروخت کے لئے پیش کر دیا گیا ہے۔ آن لائن فروخت کیلئے پیش کیے گئے اس خیمے کی اب تک 27 ہزار ڈالر بولی لگ چکی ہے۔ العربیہ کے مطابق لیبیا کے ایک شہری مسعود المشائی نے لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کا مشہور زمانہ خیمہ فروخت کے لئے پیش کیا ہے۔ اس خیمے میں معمر قذافی غیر ملکی مہمانوں اور سربراہان مملکت کا استقبال کیا کرتے تھے۔ جبکہ بیرون ملک بھی اسی خیمے کو لے کر جاتے تھے۔ انہوں نے اپنا یہ خیمہ اٹلی، فرانس اور روس کے دوروں کے دوران اپنے ساتھ رکھا۔ 2009ء میں جب وہ اقوام متحدہ کے اجلاس پر امریکہ گئے تب بھی یہی خیمہ ساتھ لے گئے تھے۔ مگر انہیں امریکی حکام نے یہ خیمہ نیو یارک کے سینٹرل پارک میں نصب کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ بعد ازاں لیبیائی حکام نے نیو یارک کے ایک پارک میں خیمہ نصب کیا۔ جو موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ملکیت ہے۔ تاہم معمر قذافی اس خیمے میں نہیں ٹھہرے تھے۔ یاد رہے کہ 2016ء کی الیکشن مہم کے دوران ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ٹی وی پروگرام میں بڑے فخر کے ساتھ کہا تھا کہ ’میں ایک ایسا لیڈر ہوں، جس نے معمر قذافی کو بھی نچوڑا تھا‘۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’اگرچہ قذافی میرے پارک میں نصب خیمے میں نہیں ٹھہر سکے تھے۔ مگر پھر بھی میں نے ان سے اچھا خاصا مال وصول کیا تھا‘‘۔ معمر قذافی کو بادیہ نشینوں والی زندگی پسند تھی۔ اسی لئے وہ صحرائی بدوئوں کی طرح یہ خیمہ ہر جگہ اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ اس لئے مختلف اوقات میں یہ خیمہ بھی قذافی کی وجہ سے عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بنتا تھا۔ اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر بھی اس خیمے نے ایک تنازعہ کھڑا کیا تھا۔ 2009ء میں جب معمر قذافی اٹلی کے تین روزہ دورے پر گئے تھے تو یہی خیمہ بھی ساتھ لے گئے۔ اس وقت بھی اس خیمے کی تنصیب کا مسئلہ کھڑا ہوگیا تھا۔ قذافی نے روم کے بامفیلی پارک میں خیمہ نصب کرنے کا مطالبہ کیا تو مقامی حکام نے کہا کہ یہ دارالحکومت کا سب سے خوبصورت پارک ہے، اور یہاں روزانہ ہزاروں لوگ تفریح طبع کے لئے آتے ہیں۔ اس لئے یہاں خیمہ نصب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس پارک کے علاوہ کسی اور جگہ خیمہ نصیب کرنے کی آفر کی گئی۔ جس پر قذافی ناراض بھی ہوگئے تھے۔
لیبیا کے سابق مرد آہن کا خیمہ فروخت کے لئے پیش کرنے والے مسعود المشائی نے بتایا کہ انہوں نے یہ خیمہ معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد ان کے ایک عزیز سے حاصل کر کے لیبیا کے مغربی شہر غریان میں اپنے گھر میں چھپا کر رکھا تھا اور اب اسے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسعود المشائی کا کہنا ہے کہ یہ خیمہ معمر قذافی نے خصوصی طور پر تیار کرایا تھا۔ اس کی کوالٹی انتہائی اعلیٰ ہے۔ یہ واٹر پروف ہونے کے ساتھ سردی کی شدت کو بھی اندر سرایت ہونے نہیں دیتا۔ جبکہ اس کے اندرونی حصے کو خوبصورت خطاطی اور مختلف نقش و نگار سے مزین کیا گیا ہے۔ معمر قذافی کا یہ خیمہ اب بھی بہترین حالت میں ہے۔ مسعود المشائی کے مطابق آن لائن نیلامی کا اعلان ہوتے ہی جفرہ، طرابلس اور لیبیا کے مختلف شہروں سے لوگ ان سے رابطہ کر کے اس خیمے کو خریدنے کی آفر کر رہے ہیں۔ اب تک لیبیا کے علاوہ مصر، مراکش اور برطانیہ سے بھی مختلف آفرز موصول ہو چکی ہیں۔ اس خیمے کے عوض اب تک 37 ہزار لیبیائی دینار (تقریباً 27 ہزار ڈالر) کی بولی موصول ہو چکی ہے۔ لیکن وہ اس قیمت پر اسے فروخت نہیں کرنا چاہتے۔ کیونکہ ان کے بقول اس خیمے کی ایک تاریخی اہمیت ہے۔ قذافی نے کئی اہم اجلاس اور تاریخی فیصلے اسی خیمے کے اندر بیٹھ کر کئے ہیں اور سابق مرد آہن کا زیادہ تر وقت بھی اسی خیمے میں گزرتا تھا۔ اس لئے مسعود المشائی اسے معمولی قیمت پر فروخت کرنے کو تیار نہیں۔ واضح رہے کہ مسعود المشائی نے ’’غرفۃ المشاشیۃ‘‘ نامی فیس بک پیج پر اس خیمے کو فروخت کیلئے پیش کیا ہے۔ مقامی شہریوں نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف کا کہنا ہے کہ اس خیمے کی اپنی ایک تاریخی اہمیت ہے۔ اس لئے اسے بیرون ملک کسی کو فروخت نہیں کرنا چاہئے۔ جبکہ بعض دیگر صارفین نے مسعود المشائی کے دعوے کا مذاق اڑایا ہے کہ قذافی کا خیمہ اس کے ہاتھ لگ گیا۔
٭٭٭٭٭