پاکستانی براق ڈرون (فائل فوٹو)
پاکستانی براق ڈرون (فائل فوٹو)

بھارتی میزائل حملے کی تیاریوں کا سراغ پاکستانی ڈرونزنے لگایا

پاکستان نے بدھ 27 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تنصیبات پر حملے اور دو بھارتی طیارے مار گرانے کے بعد بھارت کی جانب سے جواب میں میزائل حملے کے لیے کی گئی تیاریوں کا پتہ ڈرونز طیاروں کے ذریعے لگایا تھا، اگرچہ اس میں کچھ حد تک دوسرے انٹیلی جنس ذرائع نے بھی مدد کی۔

ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پاکستان ایئرفورس کے حملے کے بعد بھارت پاکستان میں 8 مقامات پر میزائل داغنے کی تیاری کر رہا تھا۔ تاہم پاکستان کو بروقت اس کی خبر ہوگئی اور پاکستان کی جانب سے عالمی برداری بالخصوص سلامتی کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کو بھارتی منصوبوں سے آگاہ کردیا۔ ان ممالک نے فوری طور پر بھارت سے رابطہ کرکے حملہ روکنے کے لیے کہا۔ اپنی تمام تر تیاریاں پاکستان کو پتہ چلنے پر بھارتی بھی حیران رہ گئے اور اگلے کئی روز تک یہ قیاس آرائیاں چلتی رہیں کہ پاکستان بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھارت نے جس حملے کی تیاری کر رکھی تھی اس کا پاکستان کو کیسے پتہ چلا تھا۔

اب ذرائع نے اس بات سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر انٹیلی جنس ذرائع کے علاوہ پاکستان نے بڑی حد تک یہ اہم معلومات ڈرونز سے حاصل کی جو بھارتی حدود میں مختلف مقامات پر پروازیں کر رہے تھے۔ ان میں سے کچھ ڈرونز بھارت نے مار گرائے تاہم اس وقت تک یہ ڈرونز اپنے کیمروں سے معلومات پاکستان میں بیس اسٹیشنز کو فراہم کر چکے تھے۔ کئی ڈرونز بحفاظت پاکستان بھی پہنچے۔

یاد رہے کہ 27 فرورری کو بھارت نے گجرات میں ایک پاکستانی ڈورنز مار گرانے کا اعلان کیا تھا جبکہ گذشتہ روز یعنی پیر کو فورٹ عباس سے کچھ فاصلے پر بھارتی سرحد کے قریب ایک ڈرون کا ملبہ ملا جس کے بعد بھارت نے اسے پیر کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے یہ انہی ڈرونز میں سے ایک ہے جو پاکستان نے 27 فروری کوبھارت میں داخل کیے تھے۔

اس بات کی تصدیق بعض دیگر ذرائع سے بھی ہوتی ہے جنہوں نے پیر کے روز امت کو بتایا تھا کہ فورٹ عباس کے قریب سرحد پر جو خول نما دھاتی ٹکڑے ملے ہیں وہ بظاہر کئی دنوں سے وہاں پڑے تھے۔

فورٹ عباس سے ملنے والے بم خول نما ٹکڑے پاکستانی ڈرون کے تھے

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرونز کے ذریعے بھارتی تیاریوں پر معلومات ہی پاکستان نے بھارتی میزائل حملے کے جواب میں اس سے تین گنا بڑے حملے کی تیاری شروع کردی۔

پہلی بار لانگ رینج شاہین تھری میزائل پاکستان نے کھلی جگہوں پرتعینات کیے تاکہ بڑے ممالک اپنے جاسوس سٹیلائیٹس سے دیکھ لیں کہ پاکستان جوابی میزائل حملے کے لیے تیار ہے۔ اس کے بعد بدھ اور جمعرات کی درمیان شب پاکستانی حکام نے مختلف ممالک کو فون کرکے بتاتےرہے کہ بھارت نے حملہ کیا تو ہر ایک میزائل کےجواب میں تین میزائل داغے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو چکما دینے کے لیے بری فوج کی نقل و حرکت بھی شروع کی تھی جب کہ اس کی بحریہ نے بھی کراچی کی طرف بڑھنا شروع کر دیا تھا تاہم اصل منصوبہ میزائل حملے کا تھا۔ کیونکہ اس وقت تک بھارتی افواج نے پاکستان میں گھسنے سے انکار کردیا تھا لہٰذا میزائل حملہ ہی مودی سرکار کا واحد قابل عمل منصوبہ رہ گیا تھا لیکن پاکستانی ڈرونز نے بروقت اس کا سراغ لگا لیا۔

یاد رہے کہ پاکستان کئی برسوں سے ڈرون ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے۔ ان میں سے ایک طاقتور ڈرون نیسکام کا تیار کردہ ’براق‘ ہے۔ براق نہ صرف رات کے وقت پروازوں اور معلومات جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ میزائل حملے بھی کر سکتا ہے۔ پاکستان نے چین کے چنگ ڈو ایئرکرافٹ انڈسٹریل کمپلیکس میں تیار ہونے والے ونگ لانگ دوم ڈرونز بھی حاصل کیے ہیں جو امریکہ کے ریپیر ڈرونز سے ملتے جلتے ہیں۔