لکھنؤ کے ڈالی گنج پل پر ایک کشمیری پھل فروش انتہا پسند ہندو غنڈوں سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے
لکھنؤ کے ڈالی گنج پل پر ایک کشمیری پھل فروش انتہا پسند ہندو غنڈوں سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے

لکھنؤ میں کشمیری پھل فروشوں پر انتہا پسند ہندوئوں کا تشدد

بھارت کے شہر لکھنؤ میں ایک تازہ واقعے میں کشمیری پھل فروشوں کو انتہا پسند ہندوؤں نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

پرہجوم مقام پر زعفرانی لباس پہنے غنڈے نہتے 2 کشمیریوں کو پیٹتے رہے اور صرف ایک شخص نے اس کی حمایت میں سامنے آنے کی ہمت کی تاہم اس کے باوجود ایک کشمیری پھل فروش کو مار پیٹ کر وہاں سے بھگا دیا گیا۔

واقعے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد یو پی کی پولیس نے مقدمہ درج کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم انتہا پسند ہندو غنڈوؤں کو گرفتار نہیں کیا جا رہا حالانکہ نہ صرف ویڈیوز میں ان کی شکلیں واضح ہیں بلکہ انہوں نے تشدد  کی ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس پر بھی لگا رکھی ہیں۔

البتہ یہ ضرور دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت پر جوابی فضائی حملے سے پہلے جہاں کشمیریوں پر تشدد کے خلاف بھارت میں سب کو چپ لگی ہوئی تھی وہاں مودی کے جنگی جنون کا اثر ٹوٹنے پر اب ہندوئوں سمیت بھارتی سوشل میڈیا پر اس واقعے کے خلاف بول رہے ہیں۔ یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب بدھ کو ہی اقوام متحدہ نے مسلمانوں کے خلاف حملوں پر بھارت کو وارننگ دی ہے۔

مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک پر بھارت کو وارننگ

بھارت کے حق میں نعرے لگوانے کیلئے کشمیریوں پر تشدد

بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا تازہ واقعہ لکھنؤ میں ڈالی گنج کے علاقے میں بدھ کو پیش آیا۔ زعفرانی کرتے پہنے انتہا پسند ہندو غنڈوں کی تعداد صرف 2 تھی جو ڈالی گنج پل پر سڑک کنارے فروٹ بیچنے والے دو کشمیریوں کو ڈنڈوں سے اندھا دھند پیٹنے لگے۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ قریب سے گزر رہے ہیں۔ کشمیریوں کی چیخ و پکار کی آوازیں آرہی ہیں۔ لیکن بے گناہ کشمیریوں کی کوئی مدد نہیں کر رہا۔

ایک کشمیری نوجوان پٹائی کے دوران بمشکل بھاگنے میں کامیاب ہوسکا۔

دوسرے کشمیری پر تشدد جاری تھا۔ اس دوران سرخ جیکٹ پہنے ایک شخص آگے بڑھا جو ان کی حمایت میں سامنے آنے والا واحد شخص تھا۔ اس نے جب پوچھا کہ اس کو کیوں مار رہے ہو تو غنڈوں نے جواب دیا، ’’کاشمیری ہے یہ۔‘‘

مذکورہ شخص انہیں قانون ہاتھ میں نہ لینے اور پولیس بلانے کا مشورہ دیتا ہے۔ اسی دوران کشمیری نوجوان سے شناختی کارڈ بھی طلب کرتا ہے۔

https://twitter.com/scribe_prashant/status/1103349763364159488

یہ ویڈیو ایک ہندو نوجوان پرشانت کمار نے سوشل میڈیا پر شیئر کی اور واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔

کچھ دیر بعد پرشانت کمار نے اسی واقعے سے متعلق دوسری ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دوسرے کشمیری تاجر کو جان بچا کر بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔

https://twitter.com/scribe_prashant/status/1103353671310442497

ان ویڈیو پر تبصرے کرتے ہوئے دیگر لوگوں نے بتایا کہ کشمیریوں کی مدد کے لیے رکنے والے شخص کی شناختی دستاویز بھی بعد ازاں غنڈوں نے چیک کی۔

کافی تعداد میں لوگوں کی موجودگی کے باوجود دونوں ہندو انتہا پسند غنڈے موقع سے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ پرشانت کمار نے ہی لکھا کہ ان دونوں ہنڈوں نے اپنی شناخت وشوا ہندو دل کے ارکان کے طور پر کرائی تھی اور انہوں نے ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس پر ڈالی ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہی واقعات کے سبب کشمیری بھارت پر اعتبار نہیں کرتے۔ ایک شخص یش بھروڈیا نے لکھا کہ ’’اور پھر ہم حیران ہوتے ہیں کہ انہوں نے ہتھیار کیوں اٹھا لیے۔‘‘

لکھنؤ پولیس نے ایک ٹوئیٹ میں واقعے کا مقدمہ درج کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ضروری کارروائی کی جارہی ہے۔ تاہم آخری اطلاعات تک ان دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا تھا۔

گذشتہ ماہ پلوامہ حملے کے بعد لکھنؤ میں کشمیری تاجروں پر حملے کیے گئے تھے تاہم این ٹی ڈی وی کے مطابق پولیس نے علی الاعلان کہا تھا کہ مقدمہ درج بھی ہوا تو تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔