پلوامہ حملے کے بعد چین نے جیش محمد یا اس کے مبینہ سربراہ مسعود اظہر کے خلاف بھارت کی حمایت کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
بھارت طویل عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے کہ اقوام متحدہ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو ’دہشت گرد‘ قرار دے۔ بھارت کے اس مطالبے کو چین ہر دفعہ ویٹو کر دیتا ہے۔
جمعرات کو پلوامہ میں بھارتی اہلکاروں پر خودکش حملے کے بعد بھارتی حکام کی طرف سے شدت سے یہ مطالبہ دہرایا جا رہا ہے اور بھارتی تجزیہ نگاروں نے امید ظاہر کی تھی کہ چین اس مرتبہ مسعود اظہر کے خلاف بھارتی مطالبات آگے بڑھانے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
تاہم جمعہ کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو چین نے بھارتی خواہش ایک بار پھر مٹی میں ملا دی۔
جمعہ کو معمول کی بریفنگ کے دوران ترجمان جینگ شوآنگ نے کہا کہ چین نے خودکش حملے کی اطلاعات تشویش کے ساتھ نوٹ کی ہیں۔ اس حملے سے ہمیں شدید دھچکہ لگا ہے۔ ہم مرنے والوں کے اہلخانہ اور زخمیوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
تاہم جب پوچھا گیا کہ کیا مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے بھارتی مطالبے کی چین حمایت کرے گا تو چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کے تحت قائم کمیٹی میں کسی بھی شخص کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا واضح طریقہ کار ہے۔ جیش محمد کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں موجود ہے۔ چین پابندیوں کے معاملے پر ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ جاری رکھے گا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ یہ وہی جواب ہے جو چین عرصے دے دیتا چلا آرہا ہے اور اس جواب سے واضح ہوگیا ہے کہ چین مسعود اظہر کے معاملے پر حمایت نہیں کرے گا اور کسی بھی عالمی فورم پر پاکستان کو رسوا نہیں ہونے دے گا۔
یاد رہے کہ مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کے لیے بھارت کی کوششیں کئی برس سے جاری ہیں اور گذشتہ اکتوبر میں بھارتی وزیرداخلہ نے چین کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے۔ اس معاہدے کے بعد مسعود اظہر پر بھارتی مطالبات آگے بڑھنے کی امید ظاہر کی جا رہی تھی جب کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارتی تجزیہ نگاروں کو یقین ہوگیا تھا کہ اب بھارت مسعود اظہر کا نام عالمی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب ہوجائے گا۔