بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کا معاہدہ مودی حکومت کے گلے میں پڑتا جا رہا ہے اور اب حکومت نے باضابطہ طور پر سپریم کورت میں موقف اختیار کیاہے کہ رافیل طیاروں کے معاہدے سے متعلق خفیہ دستاویزات چوری ہو چکی ہین۔
رافیل طیاروں کے معاہدے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے جس کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے حکومت کی نمائندگی کی۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ رافیل طیاروں کے معاہدے سے متعلق دستاویزات چوری ہوچکی ہیں اور حساس دستاویزات کا معاملہ عدالت میں اٹھا کر درخواست گزار آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی اخبار ‘دی ہندو’ نے بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کے معاہدوں میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے کئی رپورٹس شائع کی تھیں۔
ٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کو مزید بتایا کہ معاہدے کی دستاویزات وزارت دفاع کے موجودہ یا سابقہ ملازمین نے چوری کی ہیں اور یہ انتہائی خفیہ دستاویزات تھیں جنہیں عام نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پر چیف جسٹس رنجان گوگوئی نے استفسار کیا ‘حکومت کی جانب سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں’، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چوری شدہ دستاویزات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس رنجان گوگوئی نے استفسار کیا ‘حکومت کی جانب سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں’، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چوری شدہ دستاویزات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ خفیہ دستاویزات درخواست کے ساتھ نہیں لگائی جاسکتیں، اس لیے درخواست گزار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی جائے۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ستمبر 2016 میں فرانسیسی حکومت کے ساتھ 36 رافیل طیاروں کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔