افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مغربی حصے میں جشن نوروز کے دوران ایک مزار کے قریب سلسلہ وار بم دھماکوں میں 6 افراد ہلاک اور 23 دیگر زخمی ہوگئے۔
یہ دھماکے کس قسم کے تھے اس کا ابھی پتہ نہیں چل سکا لیکن عینی شاہدین نے بتایا کہ كارتے سخی علاقے کے قریب کم از کم تین دھماکے ہوئے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحمانی نے بتایاکہ جشن نوروز منانے کلیے لوگ جمع تھے کہ لگاتار ریمورٹ کنٹرول بموں کے تین دھاکے ہوئے۔
داعش نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے مزار کے قریب تین بم نصب کیے تھے۔دھماکوں سے 50افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
افغان وزارت صحت کے ایک ترجمان واحد اللہ معیار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”کابل میں ہونے والے بم دھماکے میں 23 افراد زخمی اور چھ ہلاک ہوئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ریموٹ کنٹرول دیسی ساختہ بموں میں سے ایک مسجد کے بیت الخلامیں نصب تھا، دوسرا ایک ہسپتال کے پیچھے رکھا گیا تھا جبکہ تیسرا بم بجلی کے ایک میٹر میں چھپایا گیا تھا۔
” افغان حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے،جس علاقے میں دھماکے ہوئے ہیں، اس کے قریب ہی زیارت سخی نامی ایک مزار بھی واقع ہے۔جب یہ دھماکے ہوئے تو اس وقت کچھ ہی فاصلے پر نوروز کی تقریبات جاری تھیں۔
کابل پولس کے ایک ترجمان بشیر مجاہد کے مطابق ایک چوتھا چھوٹا بم ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ بم قریب ہی واقع کابل یونیورسٹی میں رکھا گیا تھا۔
حکام کے مطابق مزید بموں کے خطرے کے پیش نظر علاقے میں تلاشی کا عمل جاری ہے۔ تاہم اس ترجمان کے مطابق یہ دھماکے نوروز کی تقریبات کے مقام سے دور ہوئے ہیں۔
دوسری جناب افغان وزارت دفاع کا ایک ٹوئٹرپیغام میں کہناتھاکہ جشن نو روز کے موقع پر لوگوں کے گھروں اوراجتماع پر تین راکٹ فائر کیے گئے،فورسز نے حملہ آوروں کو گرفتارکر کے علاقے کو محفوظ بنایا۔
افغان صدر اشرف غنی نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدل دشمن کے حملوں سے پرامن شہری اپنی زندگییوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔