امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی تیل کی درآمد پر مکمل پابندی کا اعلان کردیا۔
ایرانی تیل کی برآمدات کو حاصل استثنا ختم کرتے صدر ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر اوپیک ممالک عالمی مارکیٹ میں تیل کی فراہمی کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق فیصلہ ایران کی تیل برآمدات کو صفر کرنے کے لیے کیا گیا ہے،فیصلے کا مقصد ایران کے آمدنی کے ذرائع کو روکنا ہے۔
امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جو ممالک ایران سے تیل خرید رہے ہیں فوری طور پر خریداری روک دیں۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے جو رواں برس اس کی قیمت کو بلند ترین سطح پر لے گیا ہے۔
دوسری جانب ایشیا میں حکام نے امریکی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارکیٹ کی موجودہ صورتحال اور تیل مکی قیمتوں کے باعث انڈسٹری کو مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق دو مئی سے ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو دی گئی رعایت ختم ہو جائے گی۔دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکہ ایرانی تیل کی برآمدات ختم کرنے میں ناکام ہوگا۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ مسلسل ایران پر یک طرفہ پابندیاں لگا رہا ہے۔ امریکہ جلد ہی ایرانی تیل کے خریدار ممالک کی درآمدات کو روک سکتا ہے یا پابندیاں لگا سکتا ہے۔چینی محکمے کے مطابق چین کی ایران کے ساتھ دو طرفہ تعاون اور تجارت قانون کے مطابق ہے۔
واضح رہے چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا درآمدی ملک ہے اور اُن آٹھ ممالک میں شامل ہے جن کو امریکہ نے استثنی دے رکھا ہے۔
چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان ترکی، اٹلی اور یونان ایرانی تیل کے خریدار ہیں۔امریکہ نے ایک ماہ قبل بھی ایران پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔