قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا سلیکشن کمیٹی سے الگ ہونے کا اعلان کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے سلیکشن کمیٹی سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں اس ذمے داری سے سبکدوش ہونا چاہتا ہوں، 30 جولائی کے بعد مزید ذمہ داریاں نہیں نبھاؤں گا جب کہ میں اپنی ٹیم کا شکریہ اداکرتا ہوں، میں نے اپنے سلیکشن کے تین سال مکمل کیے، میں کرکٹر ہوں کرکٹ میرا پیشہ اور میری محبت ہے، سلیکشن کے علاوہ بورڈ کوئی ذمے داری دے گا اس کے لیے تیار ہوں۔
انضمام الحق کا کہنا تھا کہ جو میں کر سکتا تھا وہ میں نے کیا، ورلڈ کپ میں ٹیم کی پرفارمنس اچھی رہی ہے، فائنل کھیلنے والی دونوں ٹیموں کو پاکستان نے ہرایا، ہماری ٹیم بہت اچھی تھی ، قسمت نے ساتھ نہیں دیا، ٹورنامنٹ کے آخر میں وکٹیں مشکل ہوگئی تھیں، ماہرین نے پاکستان کو ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیموں میں شامل کیا تھا۔
چیف سلیکٹر نے کہا کہ پاکستان ٹی 20 میں گزشتہ ایک سال سے نمبر ون ہے اور 2016 سے اب تک 15 نوجوان کھلاڑی تینوں فارمیٹ میں کھیل رہے ہیں اور یہ کھلاڑی کئی سالوں تک پاکستان کی نمائندگی کریں گے جب کہ خواہش ہے کہ پی سی بی ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کے لیے نئے چیف سلیکٹر کا اعلان کرے۔
امام الحق سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کھلاڑی تعلقات سے نہیں کارکردگی سے سلیکٹ ہوتا ہے اورامام الحق نے اچھی کارکردگی دکھائی، ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ نے کہا کہ امام الحق سلیکٹ ہونا چاہیے جب کہ امام الحق انڈر19 کی ٹیم میں 2012 سے تھا اور وہ انڈر19 کا نائب کپتان بھی تھا،اس وقت میں چیف سلیکٹر نہیں تھا جب کہ شعیب ملک نے 19 سال کرکٹ کھیلی ہے ، وہ اچھا کھلاڑی ہے لیکن ورلڈکپ میں پرفارم نہیں کرسکا۔
انضمام الحق نے کہا کہ کسی باصلاحیت کھلاڑی کو نادانستہ نظرانداز کردیا ہو تو واضح کردوں میری ترجیح پاکستان کرکٹ رہی ہے، چیئرمین پی سی بی اور ایم ڈی کو فیصلے کے بارے میں آگاہ کرچکا ہوں۔