پاکستان کے فاسٹ بولر حسن علی نے کہا ہے کہ بھارتی لڑکی سے میری شادی کا پروگرام حتمی نہیں ۔
just wanna clarify my wedding is not confirmed yet, our families have yet to meet and decide upon it. will make a public announcement very soon in sha allah. #gettingreadyforfamilymeetup
— Hassan Ali 🇵🇰 (@RealHa55an) July 30, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں حسن علی نے کہا کہ خاندانوں کی ملاقات کے بعد شادی کے پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اس سے قبل پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر حسن علی کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ عیدالاضحیٰ کے بعد حسن علی کے سہرے کے پھول کھلنے والے ہیں۔
قریبی ذرائع نے یہ بھی کہا تھا کہ فاسٹ بولرکا 20 اگست 2019ء کو ہریانہ سے تعلق رکھنے والی شامیہ خان سے دبئی میں نکاح ہوگا۔
قریبی ذرائع نے مزید کہا تھا کہ حسن علی کی ہونے والی دلہن شامیہ کا تعلق بھارت سے ہے، وہ اپنے والدین کے ساتھ دبئی میں مقیم ہیں اور غیر ملکی ایئرلائن سے وابستہ ہیں اور انہوں نے انگلینڈ کی یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کررکھی ہے، شامیہ اور حسن کی پہلی ملاقات دبئی میں ہوئی تھی۔
قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باﺅلر حسن علی کی شادی کے اس ہنگامے کے بیچ یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ عرصہ پہلے حسن علی کے متوقع سسر نے ایک ایسا بیان دے دیا تھا جس پرانڈیا میں خوب بحث ہوئی تھی۔
بھارت کی ایک ویب سائیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ شامیہ آرزو کے والد لیاقت علی ریاست ہریانہ کے ضلع میوات میں بلاک ڈویلپمنٹ اینڈ پنچائت آفیسر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 2017 میں ایک بھارتی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہندوﺅں کے بھگوان رام اور بھگوان کرشنا کی اولاد ہیں۔
لیاقت علی نے اپنے دعویٰ کی سچائی ثابت کرنے کیلئے دلیل بھی دی اور کہا کہ میوات میں دھناگال گوترا مسلمان رگھو ونشی کی جبکہ چراکلوٹ گوترا کے لوگ یدو ونشی کی اولاد ہیں۔ رگھوونشی کا تعلق ہندوﺅں کے بھگوان رام اور یدو ونشی کا تعلق ہندو بھگوان کرشنا سے ہے۔
فاسٹ باﺅلر حسن علی کے متوقع سسر لیاقت علی کے اس بیان کے بعد بھارتی میڈیا میں یہ بحث شروع ہوگئی تھی کہ کیا واقعی میواتی مسلمان رام اور کرشنا کی اولاد ہیں؟۔