مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق بل لوک سبھا میں پیش کیا گیا تو اپوزیشن ارکان نے سخت مخالفت کی اور مودی سرکار کی جارحیت کیخلاف شدید احتجاج کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجیہ سبھا سے منظوری کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ نے آئین کے آرٹیکل 35-اے اور 370 کی منسوخی کا بل لوک سبھا میں پیش کیا تو اپوزیشن ارکان نے پہلے سے پیش کردہ تحریک التوا پراسپیکر سے اجلاس کا ایجنڈا ملتوی کرنے کی درخواست کردی۔
اسپیکر لوک سبھا نے اپوزیشن ارکان کی درخواست کو بلڈوزکرتے ہوئے وزیر داخلہ کو بل پیش کرنے کی ہدایت کی جس اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور بی جے پی کی عددی اکثریت رکھنے کے باعث اسمبلی میں غنڈہ گردی کیخلاف شدید احتجاج کیا۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما نے ادھیررانجن چوہدری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں مودی حکومت نے امریکی ثالثی کے معاملے پرکہا تھا کہ یہ پاکستان اوربھارت کا اندرونی معاملہ ہے تو کیا اب یہ ایک اندرونی معاملہ نہیں رہا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بل کو تسلیم نہیں کرتے اورہرسطح پرمتنازع بل کیخلاف آواز اُٹھائیں گے۔اتنی اہم اور بڑی قانون سازی یک طرفہ طور پرمحض عددی اکثریت کی بنیاد پرنہیں کی جا سکتی۔ اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرزکواعتماد میں لیا جانا چاہیئے تھا۔
دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی مودی سرکارکی پالیسیوں پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاہ قانون کوعددی طاقت کی بنیاد پر منظور کروا کر آئین کی توہین کی گئی ہے جس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ وقتی کامیابی پرخوشی سے نہال بی جے پی کو مستقبل میں شرمندگی اور پچھتاوے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
وزیرداخلہ امیت شاہ نے اپوزیشن کے شورشرابے کے دوران بڑھکیں مارتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جان لے کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیرکے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حکومتی ارکان کی بڑھکوں اور اپوزیشن کے شور شرانے کے دوران بل منظورکرلیا گیا۔