ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کےقتل پرعدالت نے5ملزمان کوسزائےموت سنا دی۔
سعودی پراسیکیوٹرکے مطابق جمال خاشقجی قتل کیس میں شہزادہ محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی پرفرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
سعودی عرب کے پراسیکیوٹر کے مطابق تین افراد کو مجموعی طور پر24 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔انہوں نے کہا سابق شاہی مشیر سعود القحطانی اور احمدالاسیری کو الزامات ثابت نہ ہونے پربری کردیاگیاہے۔
عدالت نے جمال خشوگی قتل کیس پر نو سیشنز کاانعقادکیا اس دوران تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے اور دسویں سیشن میں عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔پراسیکیوٹر کے مطابق جو پانچ افراد قتل میں براہ راست ملوث تھے انہیں سزائے موت سنائی گئی ہے۔
جرم میں سہولت کاربننے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے تین افراد کو24 چوبیس سال قید سنائی گئی۔31افراد سے تحقیقات کی گئیں۔ سابق شاہی مشیر سعود القحطانی سے تحقیقات کی گئی ہیں تاہم ان پرکوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا جس پر انہیں بری کردیاگیاہے۔سابق ڈپٹی انٹیلی جنس چیف احمد الاسیری کو شواہد ناکافی ہونے پر رہا کردیاگیاہے۔
ان میں سے21کو گرفتارکیاگیا جبکہ 10 افرادکو گرفتارکیے بنا سوالات کیلیے بلایاگیا۔تمام مقدمات ریاض کی فوجداری عدالت میں دائر کئے گئے تھے۔خاشقجی کے قتل کے وقت سعودی قونصل جنرل محمد القطیبی کی وہاں عدم موجودگی ثابت ہوئی ہے۔
پراسیکیوٹر کے جاری کردہ بیان کے مطابق سزاسنائے جانے کے وقت خاشقجی کے اہلخانہ اور ترک سفارتخانے کے اعلیٰ حکام بھی وہاں موجود تھے۔عرب نیوز کے مطابق پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ خاشقجی کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر دوہزار اٹھارہ کو استنبول میں واقع ترک سفارتخانے کے اندر قتل کیاگیاتھا۔وہ وہاں اپنی طلاق سے متعلق دستاویزات لینے کیلیے آئے تھے۔
سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔
امریکی تفتیشی ادارے سی آئی اے نے اپنی تحقیقات کے بعد اندازہ لگایا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نےسعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا تاہم سعودی حکومت کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملوث نہیں۔